Advertisement

66 ہزار فلسطینی شہید: غزہ انسانی بحران کی انتہا پر پہنچ گیا

گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے رضاکار سخت اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور غزہ کے قریب ترین سمندری حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 hours ago پر Oct 1st 2025, 9:48 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
66 ہزار فلسطینی شہید: غزہ انسانی بحران کی انتہا پر پہنچ گیا

غزہ شہر میں اسرائیلی بمباری سے پیدا ہونے والی تباہی نے شہریوں کو ایسی بدترین صورتحال سے دوچار کر دیا ہے جس میں نہ پناہ میسر ہے، نہ تحفظ، اور نہ کوئی مستقبل کی امید۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 61 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔ فجر کے بعد الزیتون محلے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا جو بے گھر افراد کے لیے پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔

ریسکیو اہلکار جب ملبہ ہٹانے میں مصروف تھے تو اسی مقام پر دوسرا حملہ کیا گیا، جس میں مزید جانی نقصان ہوا۔

اسی دن دارج اور زیتون محلے میں کیے گئے الگ الگ حملوں میں خواتین اور بچے بھی شہید ہوئے۔ مغربی غزہ میں الشفا اسپتال کے صحن میں 11 نامعلوم لاشوں کو اجتماعی قبر میں دفن کیا گیا۔ اسپتال خود کئی روز سے اسرائیلی محاصرے اور بمباری کی زد میں ہے۔

غزہ کے وسطی علاقوں میں نصیرات اور بریج کیمپ میں بھی دو گھروں پر بمباری کی گئی، جس میں مزید تین شہری شہید ہوئے۔ الراشد اسٹریٹ کو اسرائیلی فوج نے بند کر دیا ہے، جو عام شہریوں کے لیے غزہ کے مختلف علاقوں کے درمیان سفر کا اہم راستہ تھا۔ اب لاکھوں افراد پناہ کی تلاش میں جنوب کی طرف جا رہے ہیں، لیکن راستے میں بھی حملوں کا سامنا ہے۔

خیموں میں رہنے والے شہریوں کو سردی، بارش اور خوراک کی کمی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ایک متاثرہ شہری محمد الترکمانی نے بتایا، "مجھے نہیں معلوم ہم کیسے زندہ رہیں گے، خیمے پھٹ سکتے ہیں، سیلاب آ سکتا ہے، ہم بس بچنا چاہتے ہیں۔"

دوسری جانب، ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کے رضاکار سخت اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں اور غزہ کے قریب ترین سمندری حدود میں داخل ہو چکے ہیں۔

Advertisement
Advertisement