ٹی ایل پی کا غزہ جنگ بندی کے خلاف اسلام آباد کی طرف مارچ، سیکیورٹی ہائی الرٹ
موٹروے حکام کے مطابق، ایم-1 صرف پشاور کی طرف کھلی ہے، جب کہ ایم-2 راولپنڈی اور لاہور کی جانب بند کر دی گئی ہے


لاہور میں اسرائیل مخالف مظاہروں کے دوران پولیس اور تحریکِ لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنان کے مابین جھڑپوں کے بعد ہفتے کو ہزاروں مظاہرین اسلام آباد کی جانب مارچ کے لیے روانہ ہو گئے۔
ٹی ایل پی نے جمعرات کو لاہور سے احتجاجی مہم کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد اسلام آباد میں واقع امریکی سفارتخانے تک مارچ کرتے ہوئے غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدے کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔ یہ جنگ بندی اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ثالثی سے طے پائی تھی، جسے ٹی ایل پی نے مسترد کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق، مظاہرے جمعے کے روز اس وقت شدت اختیار کر گئے جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا، جس کے جواب میں مظاہرین نے پتھراؤ کیا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں سیکیورٹی خدشات کے باعث دوسرے دن بھی معمولات زندگی متاثر رہے۔ اہم سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا، موبائل انٹرنیٹ سروس معطل رہی، اور کئی علاقوں میں عام آمدورفت محدود کر دی گئی۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق دارالحکومت میں بھاری گاڑیوں کا داخلہ تاحکمِ ثانی بند کر دیا گیا ہے، جب کہ فیض آباد اور اطراف کے علاقوں میں ٹریفک کے متبادل راستے تجویز کیے گئے ہیں تاکہ شہری مشکلات سے بچ سکیں۔
راولپنڈی کے متعدد اہم مقامات جیسے کمیٹی چوک، لیاقت باغ، ڈی اے وی کالج چوک، ایم ایچ چوک، اور ناز سنیما سمیت دیگر علاقوں میں بھی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں۔ اسی طرح صدر کے علاقے اور مضافاتی علاقوں میں بھی ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی۔
موٹروے حکام کے مطابق، ایم-1 صرف پشاور کی طرف کھلی ہے، جب کہ ایم-2 راولپنڈی اور لاہور کی جانب بند کر دی گئی ہے۔
ایک سینئر پولیس افسر نے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعے کو پیش آنے والی جھڑپوں میں 50 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ ٹی ایل پی کارکنان کی مبینہ ہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق تاحال نہیں ہو سکی۔
ٹی ایل پی کے مطابق، یہ مظاہرے غزہ جنگ بندی معاہدے کے خلاف احتجاج اور فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ جماعت کے رہنما علامہ محمد عرفان نے کہا کہ ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے: ہم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مظاہرین کے اسلام آباد پہنچنے کا وقت یقینی نہیں، اور حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جا رہے۔ ان کے مطابق، ریاست مظاہرین پر طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔
دوسری جانب، وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے جمعرات کو کہا تھا کہ مظاہرین کو دارالحکومت میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں انتہا پسندی کی کوئی گنجائش نہیں، اور جو معاہدہ فلسطینیوں کے لیے قابلِ قبول ہے، وہ یہاں کیوں اعتراض کا باعث بن رہا ہے؟
واضح رہے کہ اسرائیل نے جمعے کے روز سہ پہر کے قریب جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے اپنی فوجوں کو واپس بلانا شروع کر دیا تھا۔

دہشت گردی کا الزام کسی ایک جماعت پر نہیں ڈالا جا سکتا: پی ٹی آئی
- 5 گھنٹے قبل

بھارت میں افغان وزیر خارجہ کی پریس کانفرنس، خواتین صحافیوں کی غیر موجودگی پراعتراضات
- 2 گھنٹے قبل

لیہ کے گردو نواح میں 5 شدت کا زلزلہ
- ایک گھنٹہ قبل
ڈاکٹر خالد محمود نے ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ سروسز پنجاب کا اضافی چارج سنبھال لیا
- 3 گھنٹے قبل

خیبرپختونخوا: نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے اجلاس 13 اکتوبر کو طلب
- ایک گھنٹہ قبل

وزیر اعظم کی ڈیجیٹل معیشت کے نفاذ کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے مزید مؤثر اور مربوط بنانے کی ہدایت
- 6 گھنٹے قبل

مذہبی جماعت کے کارکن پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنائے بیٹھے ہیں ، ڈی آئی جی لاہور
- 2 گھنٹے قبل

سوموار کو فیصلہ ہو گا ، استعفیٰ منظور ہونے تک علی امین وزیراعلیٰ رہیں گے: گورنر کے پی
- 2 گھنٹے قبل

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ گورنر کے پی فیصل کریم کو موصول
- 6 گھنٹے قبل
.webp&w=3840&q=75)
شوبز انڈسٹری میں جنسی تعلق کا رجحان کافی حد تک ہے، سلیم معراج
- 4 گھنٹے قبل

یوکرین بحران: پیوٹن نے امریکی صدر کی کوششوں کی تعریف کر دی
- 2 گھنٹے قبل

آسٹریلیا میں چھوٹا طیارہ گر کر تباہ، 3 افراد جاں بحق
- 6 گھنٹے قبل