اگر 26 ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بن پاتے،جسٹس جمال مندو خیل
اس وقت آرٹیکل 191اے آئین کا حصہ ہے، اس آرٹیکل کے تحت آئینی مقدمات پر چیف جسٹس کا اختیار نہیں،جسٹس نعیم افغان


اسلام آبادـ: پاکستان سپریم کورٹ کے جج جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ اگر 26 ویں آئینی ترمیم نہ ہوتی تو یحییٰ آفریدی چیف جسٹس نہ بن پاتے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ نے 26 ویں ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی نے کی ، وکیل عابد زبیری نے دلائل دیئے۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت کتنے ججز ہیں ؟ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اس وقت 24 ججز ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ فل کورٹ کیا ہو گی ؟۔
جسٹس جمال نے کہا کہ کیا کسی جماعت کا حق ہوتاہے کہ ایک بینچ کو ہٹا کر دوسرا بنا دیا جائے؟کیا ہم بینچ کی تبدیلی کے پابندہیں ؟ کیا جماعت چاہتی ہے کہ ہمیں مخصوص بینچ، یا ججز دیئے جائیں؟ کیوں چاہتےہیں کہ فل کورٹ بنایا جائے؟ وکیل نے کہا کہ آپ کے اپنے فیصلے ہیں کہ فل کورٹ ہونا چاہیے۔
دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نےوکیل عابدزبیری سے استفسار کیا کہ آپ کی درخواست کیا ہے؟ وکیل نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل موجود ہ ججز کو کیس سننا چاہیے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا چیف جسٹس بینچ میں نہیں بیٹھیں گے؟
جسٹس امین الدین نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آئین کے ماتحت ہیں، جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ آرٹیکل 191 اے فل کورٹ پر نہیں بینچ پر بات کرتا ہے،جسٹس محمدعلی مظہر کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 191 اے صرف آئینی بینچ سے متعلق ہے،آپ کہہ رہے کہ فل کورٹ کا معاملہ سینئرپیونی جج کو بھیجا جائےگا؟
جس پر وکیل نےدلائل دیتے ہوئے کہا کہ فل کورٹ کا معاملہ پہلے چیف جسٹس کو جائے گا، جسٹس مظہر نے کہا کہ چیف جسٹس کو کیسے بھیجا جائے گا؟ وہ روسٹر کے سربراہ نہیں ہیں،جبکہ جسٹس مظہرنے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنانے کے پابند ہیں؟ جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا آئینی بینچ فل بینچ کا آرڈر کر سکتی ہے؟ وکیل نے کہا آئینی بینچ جوڈیشل آرڈر پاس کرے گا۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ اگر جوڈیشل کمیشن کہہ دے کہ سپریم کورٹ کے ججز آئینی بینچ کے ہیں تو آپ کو قبول ہو گا؟ جسٹس جمال نے کہا کہ کیا 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت آئے ججز کو فل کورٹ کا حصہ ہونا چاہیے؟
جسٹس عائشہ نے کہا کہ فل کورٹ بنانے کا مطلب سپریم کورٹ کو ختم کرنا نہیں،انہوں نےمزید کہا کہ آپ چاہتے ہیں چونکہ معاملہ آئینی ترمیم سےمتعلق ہےاس لیے فل کورٹ بنایا جائے۔
جس پر عابد زبیری نے کہا کہ فل کورٹ کے ذریعے معاملے پر تمام ججز کا اجتماعی وزڈم آجائے گا، جسٹس جمال مندوخیل نے سوال کیا کہ آپ بتائیں 17 ججز کا ہی فل کورٹ کیوں؟ 24 ججز کا کیوں نہیں؟۔
جسٹس نعیم افغان کا کہنا تھا کہ آپ پسند کریں نہ کریں ، اس وقت آرٹیکل 191اے آئین کا حصہ ہے، اس آرٹیکل کے تحت آئینی مقدمات پر چیف جسٹس کا اختیار نہیں۔
تاہم بعد ازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی۔

جب تک علی امین کا استعفی منظور نہیں ہوتا، وزیراعلیٰ کا انتخاب غیر آئینی تصور ہوگا، فیصل کریم
- 3 hours ago

پاک افغان سرحدی کشیدگی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی ، ہزاروں پوائنٹس کی کمی
- 3 hours ago

سابق وزیراعلیٰ سیاسی نہیں، گھریلو جھگڑے کی وجہ سے گئے ، عظمیٰ بخاری
- an hour ago

راشد خان نے ون ڈے کرکٹ میں وسیم اکرم اور ثقلین مشتاق کا ریکارڈ برابر کر دیا
- 4 hours ago

لاہورٹیسٹ:دوسرے روز کے اختتام تک جنوبی افریقہ نے 6 وکٹوں پر 216 رنزبنالیے
- 26 minutes ago

نوبیل انعام برائے معاشیات 2025: تین ماہرین کو دینے کا اعلان
- 28 minutes ago

پی ٹی آئی کا چیف جسٹس کو خط، سہیل آفریدی سے حلف لینے کی اپیل
- an hour ago

غزہ امن معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کیلئےوزیراعظم مصر پہنچ گئے
- 3 hours ago

برمنگھم :سابق ٹیسٹ کرکٹر 95 برس کی عمر میں انتقال کرگئے
- 3 hours ago
.jpg&w=3840&q=75)
غزہ امن معاہدہ مشرقِ وسطیٰ کے ایک نئے تاریخی دور کا آغاز ہے،ٹرمپ کا اسرائیلی پارلیمنٹ سے خطاب
- an hour ago

بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ بشری بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس ٹو لہ سماعت 14 اکتوبر تک ملتوی
- 3 hours ago

پشاور:شوہر نے بیوی اور 2 بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد خودکشی کرلی
- 4 hours ago