جی این این سوشل

دنیا

بل گیٹس کی بیٹی نے مصری مسلمان سے شادی کرلی

نیویارک:مائیکروسافٹ کےبانی بل گیٹس کی بیٹی نےاپنےمصری منگیترنائل نصر سےشادی کرلی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بل گیٹس کی بیٹی نے مصری مسلمان سے شادی کرلی
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق مائیکروسافٹ کےبانی اور دینا کے امیرترین لوگوں میں شمار ہونے والے بل گیٹس کی بڑی بیٹی جینیفر نے اپنےمصری منگیترنائل نصر سےشادی کرلی ہے۔

نیویارک میں16 اکتوبر کو منعقد ہونی والی تقریب میں یہ جوڑارشتہ ازدواج سے منسلک ہوا اس موقع پردیہی علاقوں کی تمام سڑکیں بند کر دی گئیں تھیں جبکہ ایک اندازہ کے مطابق اس شادی پے بیس لاکھ ڈالرزکاخرچہ ہوا۔

خیال رہے کہ جنوری 2020 میں دونوں نے منگنی کی تھی اور اس کی تصدیق انسٹاگرام پر تصاویر شئیرکر کے کی گئی تھی۔

علاقائی

گندم اسکینڈل میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سزا ملے گی، مراد علی شاہ

حالات اچھے ہیں یا برے اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا، وزیر اعلیٰ سندھ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم اسکینڈل میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سزا ملے گی، مراد علی شاہ

وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گندم اسکینڈل میں جو بھی ملوث پایا گیا اسے سزا ملے گی۔

سینئر وزراء کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ گندم کامسئلہ پچھلے سال کیوں نہیں ہوا؟ حالات اچھے ہیں یا برے اس پر بحث نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر 2023ء کے بعد سے حالات زیادہ خراب ہونا شروع ہوئے، عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی میٹنگ ہی امن و امان پر کی تھی، جو ہتھیار چاہیے تھے فروری میں اس کی اپروول ہوئی۔

مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ آپریشن میں پنجاب پولیس کی پوری مدد کی، جس میں ڈاکو بھی مارے گئے، حالات میں بہتری لانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں، ڈاکوؤں کے خاتمے کے لیے مقامی لوگوں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ سندھ نے کہا کہ فیڈرل گورنمنٹ کا حصہ نہیں لیکن ہر معاملہ میں سپورٹ کر رہے ہیں، ملک کی بہتری سب سے پہلے سوچی جائے، 2022ء کے سیلاب کے بعد دوبارہ کھڑے ہونا بہت مشکل تھا، 3 ماہ میں فنڈز جمع کیے

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے عدلیہ میں مداخلت کے خط پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ججز کو خط کا معاملہ: سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کی تیسری سماعت جاری

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر کوئی جج کچھ نہیں کر سکتا تو گھر بیٹھ جائے، ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افنان پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے عدلیہ میں مداخلت کے خط پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سپریم کورٹ میں تجاویز جمع کرا دیں، اس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار عدلیہ کی آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، عدلیہ میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں، ججز کی ذمہ داریوں اور تحفظ سے متعلق مکمل کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے۔

تجویز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس توہین عدالت کا اختیار موجود ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو کسی قسم کی مداخلت پر توہین عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے تھی، ہائی کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط میں گزشتہ سال کے واقعات کا ذکر کیا ہے۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ ججز کا خط میڈیا کو لیک کرنا بھی سوالات کو جنم دیتا ہے، کسی بھی جج کو کوئی شکایت ہو تو اپنے چیف جسٹس کو آگاہ کرے، اگر متعلقہ عدالت کا چیف جسٹس کارروائی نہ کرے تو سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کیا جائے۔

اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کیلئے کل تک کا وقت مانگ لیا۔

بعد ازاں پاکستان بار کونسل کے وکیل ریاضت علی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے معاملے پر جوڈیشل تحقیقات کرانا چاہتی ہے، ایک یا ایک سے زیادہ ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنا کر قصورواروں کو سزا دی جائے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنا لکھا ہوا اضافی نوٹ پڑھا کہ وفاقی حکومت ایجنسیاں کنٹرول کرتی ہے، وفاقی حکومت الزامات کا جواب دے، وفاقی حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے، ہائیکورٹ کے ججز نے نشاندہی کی کہ مداخلت کا سلسلہ اب تک جاری ہے، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ مطمئن کرے مداخلت نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے صدر سپریم کورٹ بار سے مکالمہ کیا کہ ڈر کس بات کا ہے عوام کے سامنے سچ بولیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر کوئی جج کچھ نہیں کر سکتا تو گھر بیٹھ جائے، ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے۔

صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ بھی ماضی میں مداخلت پر خاموش رہی تو وہ بھی شریک جرم ہے، ،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ صرف میں نہیں اٹارنی جنرل سمیت حکومت بھی مداخلت تسلیم کر رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک بمباری ہوتی ہے، سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت بتایا کہ ہم نے اپنی تمام پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کی مذمت کی اور اب ایک اتھارٹی بھی بن گئی ہے لیکن صحافی میرے پاس آ کر کہتے ہیں اظہارِ رائے پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر فیئر تنقید ہونی چاہیے، لیکن لوگوں کو گمراہ نہیں کرنا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ تنقید اور جھوٹ میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے، یہاں ایک کمشنر تھے اور انہوں نے جھوٹ بولا، تمام میڈیا نے چلایا، باہر ملکوں میں ہتک عزت پر جیبیں خالی ہو جاتی ہیں، صرف سچ بولنا شروع کریں، سزا جزا کو چھوڑیں۔

یاد رہے کہ عدالت نے اٹارنی جنرل سے الزامات کے جوابات یا تجاویز طلب کر رکھی ہیں۔

گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر کوئی خفیہ ایجنسی جواب دینا چاہتی ہے تو اٹارنی جنرل کے ذریعے جمع کرا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے وکلاء تنظیموں کو بھی تحریری جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

افغان طالبان نے دوحہ معاہدے کی پاسداری نہیں کی، پاک فوج

پاکستان نے افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے ٹھوس شواہد پیش کئے، ڈی جی آئی ایس پی آر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

افغان طالبان نے دوحہ معاہدے کی پاسداری نہیں کی،  پاک فوج

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ افواج پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان قائم کرنا ہے ،پاکستان نے افغان طالبان کو ٹی ٹی پی کی دہشت گردی کے ٹھوس شواہد پیش کئے۔ دہشتگردوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف طویل جنگ لڑی ہے ، اس دہشتگردی کی جنگ میں ہمارے جوان،بڑی تعداد میں شہری شہید ہوئے، خطے میں امن کیلئے پاکستان کا کردار اہم رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین استعمال کرکے ٹی ٹی پی کارروائی کررہی ہے، حالیہ دہشتگردی کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں، پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی لیکن افغانستان کی عبوری حکومت نے وعدوں پر عملدرآمد تاحال نہیں کیا، ٹھوس شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد افغان سرزمین استعمال کررہے ہیں۔

میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ بھارتی فوج ایل او سی پر معصوم کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ بھارت کی جانب سے مغربی سرحد پر لگاتار خطرات ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہاکہ پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مدد کررہا ہے، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کی بین الاقوامی سطح پر ہر طرح سے مدد کی ہے، افغانستان کی سرزمین ٹی ٹی پی کے دہشتگرد استعمال کرکےپاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے دہشتگرد پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں اس کے واضح شواہد موجود ہیں ۔ افغان طالبان نے دوحہ معاہدے کی پاسداری نہیں کی۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ 5 لاکھ سے زائد افغان شہری واپس جاچکے ہیں لیکن لاکھوں افغان شہری اب بھی پاکستان میں موجود ہیں، افغان شہریوں سے ملکی معیشت پر بوجھ پڑ رہا تھا اور امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی تھی جبکہ بلوچستان میں دہشتگرد امن و امان کی صورتحال خراب کر رہے ہیں، افواج پاکستان دہشتگردوں کے سامنے دیوار بنی ہوئی ہے۔

ان کاکہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کی چیک پوسٹ پر دہشتگرد حملے میں جوان شہید ہوئے، ناکام دہشتگردکارروائیاں ثبوت ہے کہ سکیورٹی فورسزدشمن کے عزائم ناکام بنا رہی ہیں، 26 مارچ کو ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا اس کی کڑیاں افغانستان سے ملتی ہیں ، داسو ڈیم حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، داسو ڈیم حملے کا خود کش حملہ آور افغان تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ بشام حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں کی گئی، تربت میں ہونے والے دہشتگرد واقعے میں 1پاکستانی فوج کا جوان اور 4دہشتگرد ہلاک ہوئے، بلوچستان کے علاقے ضلع پشین میں بھی 3دہشتگرد جہنم واصل کیے گئے، حالیہ حملوں میں ملوث دہشتگرد افغان شہری ہیں، دہشتگردوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، آرمی چیف کئی بار کہہ چکے ہیں پاکستان میں دہشتگردوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ حالیہ دہشتگرد واقعات کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں، دہشتگردوں ،ان کے سہولت کاروں اور سرپرستوں کی سرکوبی کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 9 مئی صرف افواج پاکستان نہیں پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے۔ کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ کرایاجائے، شہیدوں کی علامات کی تضحیک کی جائے، بانی کے گھر کو جلایا جائے،  عوام اورفوج میں نفرت پیدا کی جائے  یہ جو لوگ کرارہے ہیں اور کررہے ہیں ان کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے، کسی بھی ملک میں ایسا ہو تو وہاں کے نظام انصاف پر سوال اٹھتا ہے۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاکستان جزا و سزا  کے نظام پر یقین رکھنا ہے ، 9 مئی کو کرنے والے اور کروانے والوں کو آئین کے مطابق سزا دینا پڑے گی، ہم سب نے اپنی آنکھوں سے اس واقعے کو ہوتے دیکھا، ہم سب نے دیکھا کس طریقے سے لوگوں کی ذہن سازی کی گئی، افواج، ان کے لیڈرز،  ایجنسیوں اور اداروں کے خلاف لوگوں کے ذہن بنائے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھا کس طرح کچھ سیاسی لیڈرز نے چن چن کر بتایا کہ یہاں حملہ کرو، ہم نے دیکھا صرف فوجی تنصیبات پر حملے کرائے گئے جب یہ شواہد اور ساری چیزیں سامنے آئیں تو عوام کا غصہ اور رد عمل بھی آپ نے دیکھا، آپ نے دیکھا عوام کس طرح انتشاری ٹولے سے پیچھے ہٹے، جب کھل کر سامنے آگیا تو پروپیگنڈا شروع کیا گیا یہ فالس فلیگ آپریشن ہے۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll