جی این این سوشل

پاکستان

خان صاحب اب گھبرانے کا وقت آ گیا ہے ، بلاول بھٹو

اسلام آباد: چیئر مین پی پی بلاول بھٹوکا کہنا ہے کہ خان صاحب اب گھبرانے کا وقت آ گیا ہے۔ تبدیلی کی نشانی ہے کہ لاڈلا سپریم کورٹ کا سامنا کر رہا تھا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

خان صاحب اب گھبرانے کا وقت آ گیا ہے ، بلاول بھٹو
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  حکومت نے اپنا ہی بلایا ہوا مشترکہ اجلاس سے بھاگ چکے ہیں ، صدر مملکت کا نوٹیفکیشن آنے کے آدھے گھنٹے بعد واپس لے لیا گیا ، انتخابی اصلاحات کا یکطرفہ عمل انتخابی عمل کو متنازعہ بنائے گا، اپوزیشن کا اتحاد جس طرح چل رہا ہے اس کاچھا نتیجہ آرہا ہے ،عدم اعتماد میں ساتھ دینے کے لئے نہیں کہہ رہے ،غیر جمہوری روایات اور الیکشن کمیشن کو متنازعہ بنانے کی کوششوں کو روکنا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  اپوزیشن جہاں کامیاب ہو رہی ہے اور حکومت کو ناکامی ہو رہی ہے یہ اچھے اعشاریہ ہیں ، اپوزیشن کا اتحاد پارلیمان کے اندر ایک دن کے لئے بھی نہیں ٹوٹا ، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پارلیمان کے ساتھ کی بات کی۔

پی پی رہنما بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ  خان صاحب اب گھبرانے کا وقت آ گیا ہے ، تبدیلی کی نشانی ہے کہ لاڈلا سپریم کورٹ کا سامنا کر رہا تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے واقعات میں ملوث لوگوں کے ساتھ ضرور کاروائی ہونی چاہیے ، حکومت نے جس انداز میں اس معاملے کو ہینڈل کیا وہ متنازعہ ہے ۔

چئیر مین پی پی بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ  معیشت کو سنبھالنے کے لئے واحد حل پیپلزپارٹی ہی ہے ، پیپلزپارٹی کی غریب دوست پالیسیوں کی وجہ سے ماضی میں بھی معیشت کو سنبھالا ،پیپلزپارٹی کے پاس ان مسائل کا حل ہے ۔

 

پاکستان

حکومت پی ٹی آئی کو احتجاج کیلئے کوئی مناسب جگہ فراہم کرے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت پی ٹی آئی کو احتجاج کیلئے کوئی مناسب جگہ فراہم  کرے ، اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت اور اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کو پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کیلئے جگہ مختص کرنے اور انہیں سہولت فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

جیونیوز کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹریڈرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر راجہ حسن اختر کی درخواست پر سماعت کی۔ سیکرٹری داخلہ خرم آغا اور چیف کمشنر اسلام آباد مختصر عدالتی نوٹس پر پیش ہوئے۔ 

عدالت نے پوچھاکہ سیکرٹری صاحب آپ نے پورا شہر کیوں بند کیا ہوا ہے؟ موبائل سروس بند ہے کوئی ایمرجنسی میں کسی سے رابطہ نہیں کر سکتا، آپ مناسب اقدامات کریں اور اسلام آباد کو کلیئر کریں۔ 

چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیےکہ اس وقت شہر ایسا لگ رہا ہے حالت جنگ میں ہے، وفود پاکستان آ رہے ہیں کوئی نامناسب واقعہ ہوتا ہے تو وزارتِ داخلہ ذمہ دار ہوگی، آپ نے فوج بھی طلب کی ہوئی ہے؟ آرمڈ فورسز سول حکام کی معاونت کرتی ہیں؟ دفعہ 144 نافذ ہے تو یقینی بنائیں کہ اس پر مکمل عملدرآمد ہو، سرکار کا کام ہے کہ شہریوں کے برابر کے حقوق کو یقینی بنایا جائے، کسی کویہ حق نہیں وہ سڑک کے درمیان اکٹھے ہو جائیں اور راستہ بند کر دیں۔

سیکرٹری داخلہ نے بتایا ملائیشیا کے وزیراعظم گزشتہ روز اسلام آباد میں تھے، تین چار دن میں اہم سعودی وفد بھی پاکستان پہنچ رہا ہے، شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس ہونا پاکستان کیلئے باعث فخر ہے، وزیرِداخلہ نے بڑی نرمی سے درخواست کی لیکن وزیراعلیٰ کے پی بضد ہیں۔ 
ان کا کہنا تھاکہ وزیراعلیٰ کے پی بھاری حکومتی مشینری کے ساتھ آ رہے ہیں، بہت سی سرکاری مشینری کو نقصان پہنچایا گیا، جلا دیا گیا ہے۔

عدالت نے حکم دیاکہ مظاہرین کو مناسب جگہ دیں جہاں احتجاج کریں یا جو مرضی کرنا ہو کر لیں، احتجاج بنیادی حق ہے جو احتجاج کر رہے ہیں وہ بھی پاکستان کے شہری ہیں آپ نے ان کی جانوں کا بھی تحفظ کرنا ہے، اگر ان کے اقدامات سے کسی اور کی جان کو خطرہ ہوتا ہے تو وہ غیرقانونی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے احتجاج کرنے والوں کو بھی اُن کے اپنے آپ سے محفوظ کرنا ہے، وزیرداخلہ کو بتا دیں کہ آپ نے یہ بیلنس رکھ کر چلنا ہے، شہر میں کرفیو کی صورتحال ہے، آپ نے حالات معمول پر لانے کیلئے اقدامات کرنے ہیں، یقینی بنانا ہے کہ اسلام آباد ایک پرامن شہر ہو  جو غیرملکی وفود آ رہے ہیں ہم اُن کو کیا دکھانے جا رہے ہیں؟ پاکستان کا کیا امیج جائے گا اگر ہم کنٹینرز سے بھرا اسلام آباد انہیں دکھائیں گے، اس عدالت کی ڈائریکشن کی ضرورت بھی نہیں یہ آپ کا کام ہے۔

عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ آئین کے آرٹیکل 16 اور 17 عوام کو اجتماع اور نقل و حرکت کے بنیادی حقوق فراہم کرتے ہیں تاہم یہ بنیادی حقوق قانون کے مطابق لگائی گئی مناسب قدغن پر منحصر ہیں، اسلام آباد انتظامیہ اور حکومت احتجاج کیلئے مناسب جگہ مختص کرے اور مظاہرین مختص کردہ جگہ پر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائیں۔

عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کیلئے مناسب اقدامات کیے جائیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

جرم

سی ٹی ڈی کی مختلف شہروں میں کارروائیاں ، 18 دہشت گردگرفتار

  پنجاب بھر میں بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے ،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی لاہور رواں ہفتے میں 2716 کومبنگ آپریشنز کے دوران278 مشتبہ افراد گرفتار کیے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سی ٹی ڈی  کی  مختلف شہروں میں  کارروائیاں ،  18 دہشت گردگرفتار

لاہورمیں دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر سی ٹی ڈی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں آپریشن کر کے 18 دہشت گرد وں کو گرفتار کرلیا۔
 آپریشن لاہور، خوشاب ،گجرانوالہ ،پاک پتن ،بہاول نگر ،راولپنڈی ،فیصل آباد،شیخوپورہ،منڈی بہاؤ ا لد ین اورمیانوالی میں کیا گیا ،دہشت گردوں سے دھماکہ خیز مواد،ڈیٹونیٹر،18حفاظتی فیوز وائر 53 فٹ، گولیاں اسلحہ،آئی ای ڈی بم ایک موبائل فون ،ممنوعہ پمفلیٹ نقدی اور نقشے برآمد ہوئے ہیں۔
  پنجاب بھر میں بڑے پیمانے پر آپریشن جاری ہے ،ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی لاہور رواں ہفتے میں 2716 کومبنگ آپریشنز کے دوران278 مشتبہ افراد گرفتار کیے ،کومبنگ آپریشنز میں 90141 افراد سے پوچھ گچھ کی گئی ، سی ٹی ڈی محفوظ پنجاب کے ہدف پر عمل پیرا ہے ،دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے پرعزم ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاک فوج شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی سیکیورٹی کیلئے مامور

آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے، اس آرٹیکل کے تحت فوج کے فرائض متعین کیے گئے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاک فوج شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس کی سیکیورٹی کیلئے مامور

اسلام آباد : پاک فوج 15 اور 16 اکتوبر کو ہونے والی شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان مملکت  کے اجلاس کی سیکیورٹی کیلئے مامور کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد شہریوں کے جان و مال کو شرپسندوں سے تحفظ فراہم کرنا بھی ہے، وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اِس سلسلے میں پاک فوج کے دستوں کا اسلام آباد اور گرد و نواح کے علاقے میں گشت جاری ہے، کسی بھی شرپسند کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے، اس آرٹیکل کے تحت فوج کے فرائض متعین کیے گئے ہیں، آرٹیکل 245 کے تحت فوج بلانے کے فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll