جی این این سوشل

تجارت

پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کردی گئی

وزارت خزانہ نے پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح کم کرکے 1.43 فیصد کردی۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

PETROL
PETROL

نوٹیفیکشن کے مطابق پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح 8.27 فیصد تھی جسے کم کرکے 1.43  فیصد کردیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر سیلز ٹیکس 10.32 فیصد سے 6.75 فیصد مقرر کی گئی ہے۔

مٹی کے تیل پر جی اسی ٹی کی شرح 6.70 فیصد اور لائٹ ڈیزل آئل پر سیلز ٹیکس کی شرح 0.20 فیصد برقرار رہے گی۔پیٹرول پر سیلز ٹیکس کی نئی شرح کا اطلاق 5 نومبر سے ہوچکا ہے۔

واضح رہے حکومت نے 5 نومبر کو پیٹرول کی قیمت 8 روپے 3 پيسے مہنگا ہو کر قيمت ايک سو پينتاليس روپے بياسی پيسے فی ليٹر کردی تھی۔

ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد ایچ ایس ڈی کی نئی قیمت 142 روپے 62 پیسے تک جا پہنچی۔

علاوہ ازیں مٹی کے تیل کی قیمت میں 6 روپے 27 پیسے جب کہ لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 5 روپے 72 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد اب مٹی کے تیل کی قیمت 116 روپے 53 پیسے جبکہ ایل ڈی او کی قیمت 114 روپے 7 پیسے ہوگئی۔

حکومت کی جانب سے 5 نومبر سے ایک طرف سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی لیکن دوسری طرف پیٹرولیم لیوی میں 4 روپے اضافہ کیا گیا تھا اور اسے 5 روپے 62 پیسے سے بڑھا کر 9 روپے 62 پیسے فی لیٹر کر دیا گیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کی جانب سے 15 نومبر کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید 5 روپے سے 10 روپے کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

 

پاکستان

پی ٹی آئی کے سینیٹراعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت خارج

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ متعلقہ فوٹیج کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ تتیمہ بیان کے تحت کیسزمیں نامزد کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے سینیٹراعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت خارج

لاہور ہائیکورٹ  نے پی ٹی آئی کے سینیٹراعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت خارج کردی۔

جسٹس سید شہبازعلی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے لاہورہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت کی۔ انسداد دہشتگردی عدالت نے اعجاز چوہدری کی درخواست ضمانت خارج کردی تھی۔

تھانہ سرورروڈ پولیس نے اعجاز چوہدری پرجلاؤ گھیراؤ کے الزام کےتحت مقدمہ درج کیا ہے۔ اعجاز چوہدری کے وکیل میاں علی اشفاق عدالت پیش ہوئے۔

وکیل نے مؤقف اپنایا کہ متعلقہ فوٹیج کو ریکارڈ کا حصہ نہیں بنایا گیا۔ تتیمہ بیان کے تحت کیسزمیں نامزد کیا گیا۔ کسی واقعے میں ملوث نہ ہونے کے باوجود متعدد ایف آئی آرز درج کی گئی۔ استدعا ہے کہ عدالت درخواست ضمانت منظور کرے۔

دوسری طرف لاہور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما حافظ فرحت اور شیخ امتیاز کی درخواست ضمانت بھی خارج کردی۔ حافظ فرحت عباس اور شیخ امتیاز محمود احاطہ عدالت سے فرار ہوگئے۔

جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواستیں خارج کیں۔ حافظ فرحت عباس اور شیخ امتیازمحمود نے نو مئی کیسز میں ضمانت کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیاتھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے، تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، علی ظفر

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے، تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی، علی ظفر

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیلوں پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے تشریح نظر ثانی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ کر رہا ہے، جسٹس امین الدین ،جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس مظہر عالم بینچ میں شامل ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے علی ظفر سے استفسار کیا کہ آپ کی اپنے مؤکل سے ملاقات ہوگئی جس پر انہوں نے جواب دیا ’جی بالکل گزشتہ روز ملاقات ہوئی لیکن ملاقات علیحدگی میں نہیں تھی، جیل حکام بھی موجود رہے۔

بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان عدالت سے خود مخاطب ہونا چاہتے ہیں، بانی پی ٹی آئی وڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں گزارشات رکھنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے انہیں ہدایت دی کہ اچھا آگے چلیں، دلائل شروع کریں۔

علی ظفر نے کہا کہ نہیں پہلے عمران خان عدالت میں گزارشات رکھ لیں، پھر میں دلائل دوں گا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ سینئر وکیل ہے، آپ کو معلوم ہے عدالتی کارروائی کیسے چلتی ہے۔

علی ظفر نے جواب دیا کہ میرے مؤکل کو بینچ پر کچھ اعتراضات ہیں، عمران خان کی وڈیو لنک پر پیشی کی اجازت نہیں دیتے تو انہوں نے کچھ باتیں عدالت کے سامنے رکھنے کا کہا ہے، میں نے اپنے مؤکل سے ہی ہدایات لینی ہیں، ہدایت کے مطابق چلنا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ علی ظفر صاحب آپ صرف اپنے مؤکل کے وکیل نہیں، آفیسر آف دا کورٹ بھی ہیں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ہم بھی وکیل رہ چکے ہیں، اپنے مؤکل کی ہر بات نہیں مانتے تھے، جو قانون کے مطابق ہوتا تھا وہی مانتے تھے۔

علی ظفر نے کہا کہ اگر عمران خان کو اجازت نہیں دیں گے تو پیش نہیں ہوں گے، حکومت کچھ ترامیم لانا چاہتی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سیاسی گفتگو کررہے تاکہ کل سرخی لگے جس پر علی ظفر نے کہا کہ آج بھی اخبار کی ایک سرخی ہے کہ آئینی ترمیم 25 اکتوبر سے قبل لازمی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں اس بات کا معلوم نہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ حکومت آئینی ترمیم لارہی ہے اور تاثر ہے عدالت ہارس ٹریڈنگ کی اجازت دے گی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اس بات پر آپ پر توہین عدالت لگا سکتے ہیں، کل آپ نے ایک طریقہ اپنایا، آج دوسرا طریقہ اپنا رہے ہیں۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم آپ کی عزت کرتے ہیں، آپ ہماری عزت کریں، ہارس ٹریڈنگ کا کہہ کر بہت بھاری بیان دے رہے ہیں، ہارس ٹریڈنگ کیا ہوتی ہے؟ آپ کو ہم بتائیں تو آپ کو شرمندگی ہوگی۔

علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کا فیصلہ ہارس ٹریڈنگ کو روکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتوں کا مذاق بنانا بند کریں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت نے 63 اے پر اپنی رائے دی تھی کوئی فیصلہ نہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے سماعت کا بائیکاٹ کردیا، انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا کہنا ہے بینچ کی تشکیل درست نہیں، حصہ نہیں بنیں گے۔

علی ظفر نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ آپ اگر کیس کا فیصلہ دیتے ہیں تو مفادات کا ٹکراؤ ہوگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ جو کچھ بول رہے ہیں اس کو سنیں گے اور نہ ہی ریکارڈ کا حصہ بنائیں گے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم آپ کو عدالتی معاون مقرر کردیں، آپ کو اعتراض تو نہیں جس پر علی ظفر نے کہا کہ عدالتی حکم پر کوئی اعتراض نہیں جس کے بعد عدالت نے علی ظفر کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔

علی ظفر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کہتے ہیں بینچ قانونی نہیں، اس لیے آگے بڑھنے کا فائدہ نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ بار بار عمران خان کا نام کیوں لے رہے ہیں، نام لیے بغیر آگے بات کریں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اڈیالہ جیل کے لاپتہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور 2 وارڈڑز نوکری سے برطرف

ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل نے نوکری سے برخاستگی کو نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اڈیالہ جیل کے لاپتہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اور 2 وارڈڑز نوکری سے برطرف

اڈیالہ جیل کے لاپتہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد اکرم، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ریاض خان اور 2 وارڈڑز نوکری سے برطرف کر دیئے گئے۔

ہوم سیکرٹری پنجاب نورالامین مینگل نے نوکری سے برخاستگی کو نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا۔

افسران کو جیل میں قتل کی انکوائری میں قصوروار ثابت ہونے پر نوکری سے برخاست کیا گیا، جیل افسران کے خلاف 29 فروری کو ذہنی مریض قیدیوں کے سیل میں حوالاتی کے قتل پر انکوائری جاری تھی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق آئی جی جیل خانہ جات پنجاب نے قتل کے واقعہ پر انکوائری کا حکم دے رکھا تھا، انکوائری میں اس وقت کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ایگزیکٹو محمد اکرم سمیت 7 ملازمین کو قصوروار قرار دیا گیا تھا جبکہ 4 کو نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی گئی تھی۔

انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مجاز اتھارٹی نے 30 اگست کو ملازمین کو شوکاز نوٹسز جاری کر کے جواب طلبی کی تھی، ڈائریکٹر جنرل ڈائریکٹوریٹ آف مانیٹرنگ، ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ذاتی سماعت میں بھی ملازمین پیش ہوئے جبکہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ غیر حاضر رہے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ رپورٹ کی روشنی میں سابق ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل محمد اکرم، آفیسر انچارج نفسیاتی وارڈ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ جیل ریاض خان کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا، وارڈر ناصر محمود بارک انچارج کو ملازمت سے برطرف کیا گیا، وارڈر امیر عباس بیٹ ڈیوٹی شفٹ کو بھی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق نائٹ ڈیوٹی افسر اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محمودالحسن کو دو سال، ہیڈ وارڈر واجد محمود کو ایک سال سروس ضبط کرنے کی سزا بھی دی گئی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll