جی این این سوشل

علاقائی

بارش کب ہو گی ؟ محکمہ موسمیات کی بڑی پیشگوئی

 شہر قائد میں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی شہر کا درجہ حرارت15ڈگری سینٹی گریڈ تک گرگیا ، محکمہ موسمیات نے آنے والے دنوں میں سردہوائیں چلنے اور سردی کی شدت میں اضافے کی پیشگوئی کردی ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

RAIN
RAIN

تفصیلات کے مطابق کراچی میں موسم سرم کا آغاز ہوگیا ، محکمہ موسمیات کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ شہرکاموجودہ درجہ حرارت15ڈگری سینٹی گریڈ ہے، شہر میں سات کلومیٹرکی رفتارسےہوائیں چل رہی ہے, جبکہ بارش کا اس ماہ کوئی امکان نظر نہیں آرہا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں سردہوائیں چلنےکاامکان ہے اورچند روز بعد سردی کی شدت میں مزیداضافہ ہوگا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آج دن میں موسم خشک اوررات میں سرد رہے گا اور دن میں درجہ حرارت32سے33ڈگری رہنے کا امکان ہے۔

دوسری جانب ملک کے بیشترعلاقوں میں موسم خشک اور سرد رہے گا اور پنجاب کے میدانی علاقے اسموگ کی لپیٹ میں رہیں گے۔

محکمہ موسمیات نے آئندہ چوبیس گھنٹے میں کراچی،کوئٹہ،لاہور،اسلام آباد، پشاور سمیت ملک کےبیشتراضلاع میں کہیں موسم خشک توکہیں سرد رہنےکی پیشگوئی کی ہے، جبکہ پنجاب کے میدانی علاقوں دھند چھائے رہنے کا امکان ہے۔

تجارت

تولہ سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑا اضافہ

سونے کی فی تولہ قیمت 1600 روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 45 ہزار 600 روپے ہو گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

تولہ سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑا اضافہ

پاکستان میں ایک تولہ سونے کی قیمت میں مسلسل دوسرے روز بڑا اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں سونے کی قیمتوں میں آج بھی بڑا اضافہ ہوا ہے اور سونے کی فی تولہ قیمت 1600 روپے کے اضافے سے 2 لاکھ 45 ہزار 600 روپے ہو گئی۔

جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک میں 10 گرام سونے کا بھاؤ 1371 روپے اضافے سے 2 لاکھ 10 ہزار 562 روپے کا ہوگیا، اس کے علاوہ عالمی مارکیٹ میں سونا 25 ڈالر کے اضافے سے 2 ہزار 390 ڈالر فی اونس ہوگیا۔

جیولر ایسوسی ایشن کا بتانا ہے کہ چاندی کی فی تولہ قیمت 80 روپے بڑھ کر 2 ہزار 730 روپے ہوگئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی سونے کی فی تولہ قیمت میں 2900 روپے کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 44 ہزار روپے ہوگئی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

غزہ: مصر کیساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند، امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ

امدادی ٹیمیں ہر جگہ ہرممکن طور سے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، اقوام متحدہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ: مصر کیساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند، امدادی اداروں کو قحط کا خدشہ

غزہ کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین شدید لڑائی کی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ کے امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ امداد پر پابندیوں اور محفوظ رسائی میں مشکلات کے باعث علاقے میں قحط کا خطرہ برقرار ہے۔

امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے کہا ہے کہ امدادی ٹیمیں ہر جگہ ہرممکن طور سے لوگوں کو مدد فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ تاہم مصر کے ساتھ رفاح کی سرحد تاحال بند ہے اور جنگ کے باعث اسرائیل کے ساتھ کیریم شالوم کی سرحد تک محفوظ رسائی میسر نہیں۔

حالیہ دنوں غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی جنگجوؤں کے مابین لڑائی میں مزید شدت آ گئی ہے۔

شمالی غزہ کے علاقے جبالیہ اور جنوبی شہر رفاح میں لڑائی کے باعث امداد کی فراہمی متاثر ہو رہی ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 450000لوگ غزہ سے انخلا کر چکے ہیں جبکہ اسرائیل کے احکامات پر شمالی غزہ سے مزید ایک لاکھ لوگوں نے نقل مکانی کی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے امدادی ادارے انرا کا کہنا ہے کہ لوگ تحفظ کی تلاش میں جہاں جگہ ملے وہیں کا رخ کر رہے ہیں تاہم غزہ میں تحفظ نام کی کوئی چیز وجود نہیں رکھتی۔

انرا نے بتایا ہے کہ سات ماہ سے جاری جنگ اور خوراک و طبی سہولیات کی شدید قلت کے باعث غزہ میں کم وزن بچے پیدا ہو رہے ہیں۔ ادارے نے سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم ایکس پر ایک پناہ گزین گھرانے میں پیدا ہونے والی بچی کے بارے میں بتایا ہے جس کا دو ہفتے کی عمر میں وزن دو کلوگرام سے بھی کم ہے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ والدین کو اپنے بچوں کی حفاظت اور انہیں خوراک مہیا کرنے میں بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ ادارے نے لوگوں کو غذائی قلت سے بچانے کے لیے مقوی کھجوریں مہیا کی ہیں۔ ان میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جنہیں کئی روز سے خوراک میسر نہیں آئی تھی۔

ادارے کا کہنا ہے کہ بچوں میں غذائی قلت انتہائی تیز رفتار سے بڑھ رہی ہے۔ دو سال سے کم عمر کے ایک تہائی بچے غذائی قلت یا جسمانی کمزوری کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں کے پاس غزہ بھر کی 22 لاکھ آبادی کو امداد مہیا کرنے کے ذرائع موجود ہیں تاہم اس کے لیے جنگ بندی ہونا ضروری ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترامیم کیس :عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش

وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اپیل دائر کی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترامیم کیس :عمران آج ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوں گے

بانی پی ٹی آئی عمران خان قومی نیب ترمیمی کیس میں ویڈیو لنک کے ذریعے سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نیب ترامیم کو کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں کی سماعت کر رہا ہے،  جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بینچ کا حصہ ہیں۔

عمران خان نے نیلے رنگ کی شرٹ پہن رکھی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلایا۔ جبکہ سینیٹر فیصل جاوید اور وکیل نعیم پنجوٹھہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نیٹ چل رہا ہے؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا جی ہاں! بالکل چل رہا ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیب ترامیم کا معاملہ زیر التواء ہے۔

اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ مخدوم علی خان آپ اونچی آواز میں دلائل دیں تاکہ ویڈیو لنک پر موجود بانی پی ٹی آئی بھی آپ کو سن سکیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا ہائی کورٹ میں زیر التوا درخواست سماعت کے لیے منظور ہوئی؟ وکیل وفاقی حکومت نے بتایا کہ جی اسے قابل سماعت قراردے دیا گیا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے نیب ترامیم کے خلاف کیس کا مکمل ریکارڈ منگوا لیں۔

چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے استفسار کیا آپ اس کیس میں وکالت کریں گے؟ وکیل نے بتایا کہ جی میں عدالت کی معاونت کروں گا۔

حکومتی وکیل مخدوم علی خان نے دلائل جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ جولائی 2022 کو نیب ترامیم کے خلاف پہلی سماعت ہوئی۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کل کتنی سماعتیں ہوئیں ہیں؟ وکیل وفاقی حکومت نے کہا کہ کل 53 سماعتیں ہوئیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے دریافت کیا کہ اتنا طویل عرصے تک کیس کیوں چلا؟ کیا آپ نے کیس کو طول دیا؟

وکیل مخدوم علی خان نے جواب دیا زیادہ وقت دلائل میں درخواست گزار نے لیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ 1999 میں نیب قانون بنانے میں کتنا وقت لگا تھا؟ اس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مارشل لا کے فوری بعد ایک ماہ کے اندر نیب قانون بن گیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ یہ تو بڑا تعجب ہے کہ نیب ترامیم کیس 53 سماعتوں تک چلایا گیا۔

یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے عمران خان کی درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دے دیاتھا۔ وفاقی حکومت نے اس فیصلے کے خلاف پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت اپیل دائر کی تھی۔ پہلی سماعت گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئی تھی اور دوسری سماعت دو روز قبل ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر دلائل دینے کی درخواست منظور کرلی تھی۔ سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو ویڈیو لنک کے ذریعے دلائل دینے کی اجازت دے دی تھی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے تھےکہ اس مقدمے میں پٹیشنر عمران خان ذاتی حیثیت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تو ان کو یہاں پیش کیا جانا چاہیے، وہ اس مقدمے میں ایک فریق ہیں ہم ان کو پیش ہونے کے حق سے کیسے روک سکتے ہیں، یہ نیب کا معاملہ ہے اور ذاتی حیثیت میں پیش ہونا ان کا حق ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll