جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

پاکستان میں ٹک ٹاک کو ایک دفعہ پھر بحال کردیا گیا

اسلام آباد:  پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ ٹک ٹاک کی جانب سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے یقین دہانی کے بعد ایپلیکشن کو بحال کیا گیا۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان میں ٹک ٹاک کو ایک دفعہ پھر بحال کردیا گیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

تفصیلات کے مطابق  پاکستان میں ٹک ٹاک کو ایک دفعہ پھر بحال کردیا گیا، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( پی ٹی اے)  کی جانب سے ٹک ٹاک کی بحالی سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ( پی ٹی اے)   کا کہنا ہے کہ  ٹک ٹاک کی جانب سے غیر اخلاقی مواد ہٹانے یقین دہانی کے بعد ایپلیکشن کو بحال کیا گیا۔

ٹک ٹاک  نے یقین دہانی  کرائی ہے کہ ٹک ٹاک پر مسلسل غیر قانونی مواد اپلوڈ کرنے والوں کو بلاک کیا جائے گا۔ترجمان کا کہنا ہے کہ پی ٹی اے ٹک ٹاک پر غیر قانونی مواد کی مانیٹرنگ جاری رکھے گا۔

خیال رہے کہ  ٹک ٹاک پر 20 جولائی 2021 کو پابندی عائد کی گئی تھی۔

پاکستان

سندھ حکومت نے ممُکنہ دہشتگردی کا بہانہ بنا کر جلسہ کی اجازت دینے سے انکار کیا، حلیم عادل

عمران خان ایک حقیقت ہیں جس کو کرپٹ اور ناجائز حُکمران تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور خوفزدہ ہیں، صدر پی ٹی آئی سندھ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سندھ حکومت نے ممُکنہ دہشتگردی کا بہانہ بنا کر  جلسہ کی اجازت دینے سے انکار کیا، حلیم عادل

 پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایک مرتبہ اور سندھ حکومت نے ممُکنہ دہشتگردی کا بہانہ بنا کر ہمارے باغ جناح کے جلسہ کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے ۔

سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے کاہ کہ تحریک انصاف اور عمران خان ایک حقیقت ہیں جس کو کرپٹ اور ناجائز حُکمران تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور خوفزدہ ہیں ۔ جلسہ تو ہوگا ضرور ہوگا، انشاء اللہ مرکزی لیڈرشپ اور پولیٹیکل کمیٹی کی مشاورت سے جلسہ کیلئے آئیندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائیگا ۔

انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے جلسے میں تاخیر کرائی جارہی ہے لیکن جلسہ ضرور ہوگا، یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ عوام کے ٹیکسوں سے تنخواہیں لینے والے ہی انہیں حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔ سیکیورٹی فراہم کرنے کے ذمہ دار سکیورٹی فراہم کرنے میں ناکام ہیں۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ حکومت سندھ اور دیگر اداروں کو اس کارکردگی پر شرم آنا چاہیے، ہم نے پہلے 21 مارچ کو درخواست جمع کرائی لیکن جلسے کی اجازت نہیں ملی، پھر ہم نے 3 اپریل کو درخواست دی لیکن ابھی تک اجازت نہیں ملی۔

پی ٹی آئی سندھ کے صدر نے مزید کہا کہ 5 مئی کو تحفظ آئین مہم کا جلسہ ہے، پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت اور دیگر جماعتوں کے رہنما بھی شریک ہوں گے۔ ہم اجازت اس لیے لینا چاہتے ہیں کہ ہمارے جلسوں میں فیملیز شرکت کرتی ہیں۔ گزشتہ سماعت پر انتظامیہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ جناح گراؤنڈ مزار قائد کا حصہ ہے۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ کراچی انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ مزار قائد کے تقدس کے پیش نظر سیاسی سرگرمیاں نہیں ہوسکتیں، جب وہ موقف ناکام ہوگیا تو دہشتگردی کے خطرات کا بہانہ کر رہے ہیں۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ڈی سی، ایس ایس پی کیا اپنے دفتروں میں بیٹھ کر چھولے بیچ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قانون اور انصاف اندھا ہوسکتا ہے، لیکن ججز اندھے نہیں۔

عدلیہ انتظامیہ کا ضمیر جگانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بیوروکریسی کا ضمیر ٹرانسفر پوسٹنگ کے ساتھ منسلک ہے۔ عوام پر جوش اور جنون میں ہیں۔ حکومت سندھ، بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی وفاق کی علامت اور ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے، بیرسٹر گوہر

یوم تاسیس کے موقع پر پولیس صوفے، کرسیاں،ساؤنڈ سسٹم حتٰی کہ کیک تک اٹھا کر لے گئے، چیئرمین پی ٹی آئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی وفاق کی علامت  اور ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے، بیرسٹر گوہر

پی ٹی آئی کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اس ملک کی اس وقت وہ واحد پارٹی ہے جو چاروں صوبوں میں موجود ہے پاکستان تحریک انصاف وفاق کی علامت ہے اس ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔

قومی اسملی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کل پاکستان تحریک انصاف کا 28 واں یوم تاسیس تھا الیکشن ایکٹ،آئین اور قانون اس چیز کی اجازت دیتا ہے کہ ہم اپنا وہ دن بھرپور طریقے سے منائے مگر کل جس جگہ ایونٹ رکھا گیا وہاں سے پولیس صوفے،کرسیاں،ساؤنڈ سسٹم حتٰی کہ کیک تک اٹھا کر لے گئے جس کی وجہ سے ہم نے پھر کسی دوسری جگہ پر اپنی تقریب رکھی بطور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی آپکی زمہ داری بنتی ہے کہ آپ حکومتی نمائیندگان سے پوچھیں کہ کیوں ملکی سب سے بڑی جماعت کی یوم تاسیس کے دن کے موقع پر یہ سلوک کیا گیا۔

بیرسٹر گوہر  کا کہنا تھا کہ یہ سمجھتے ہیں کہ عوام اس طرح بانی پی ٹی آئی کو بھول جائیں گے،عوام بانی پی ٹی آئی کو نہیں بھولیں گے،آرٹیکل سترہ کے مطابق ہم نے پوائنٹ آف آرڈر قانون کے مطابق اٹھائےلیکن ہمارے کسی بھی معاملے پر آپ نے رولنگ نہیں دی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئےاپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا تھا کہ رات سے ہمارے رہنماؤں کے گھر چھاپے مارے جارہے ہیں، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، پولیس گردی ختم ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پورے پنجاب میں اس وقت دفعہ 144 کا نفاذ ہے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کارکنوں کے گھروں پر بھاری نفری کے ساتھ پنجاب کی انتظامیہ اور پولیس نے چھاپہ مار کاروائیاں کی ہے کیا اس ملک میں جمہوریت معطل ہے اگر ہے تو پھر اعلان کر دیں جو سلوک ہمارے ساتھ کیا جارہا ہے ہم اسکی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہے ہمیں یہاں لاکھوں لوگوں نے مینڈیٹ دے کر بھیجا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا ہک پنجاب پولیس فورس نہیں رہی، ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، یہ چیز قابل قبول نہیں، اسلام آباد بھی وزیر داخلہ کے ماتحت ہیں، یہاں بھی ریلی نکلیں گی، یہاں پر کسی بھی قسم کی دفع 144 کی ضرورت نہیں ہے، بشریٰ بی بی کے اوپر ظلم و ستم ہورہا ہے، ان کو چھوٹے سے کمرے میں بند کیا ہوا ہے، انہیں میڈیکل ٹریٹمنٹس ان کی مرضی کی نہیں مل رہی، ان کے ٹیسٹ سرکاری ہسپتال سے کئے جارہے ہیں جہاں نتائج میں تبدیلی کرنے کے مواقع ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ان کو رہا کیا جائے کیونکہ عدت نکاح کیس میں سرکاری وکیل کبھی ادھر بھاگتا ہے، کبھی ادھر، وہ بوگس کیس، ان کو میڈیکل سہولیات نجی ہسپتال، شوکت خانم سے مہیہ کیا جائے، ہمیں سرکاری ڈاکٹرز پر بھروسا نہیں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

حکومت کی پی ٹی آئی کو مفاہمت کی دعوت

ہم نہیں چاہتے کہ جو زیادتی ہمارے ساتھ ہوئی وہ کسی اور کے ساتھ ہو، سینیٹر عرفان صدیقی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت کی پی ٹی آئی کو مفاہمت کی دعوت

مسلم لیگ ن کے رہنماء سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی قومی لیڈرہیں،ان کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں،یہ بھی توہاتھ ملائیں۔

سینیٹ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ ہم مفاہمت کس سے کریں جب سامنے والے کے ہاتھ جیب میں ہوں؟،تحریک انصاف محمود اچکزئی سے ہاتھ ملاسکتی ہے تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتے؟۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہوئی تو دوسروں کے ساتھ بھی ہوتی رہے۔ ہم فارم 45 اور فارم 47 میں الجھے ہوئے ہیں، وزیراعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کیسے بیانات دیے جا رہے ہیں؟

مسلم لیگ ن کے سینیٹر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی قومی لیڈرہیں،ہم آج بھی ان کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہیں،یہ بھی توہاتھ ملائیں،اپوزیشن محمود خان اچکزئی اورمولانافضل الرحمان کے ساتھ بیٹھ سکتی ہے تو ہمارے ساتھ کیوں نہیں؟ مزیدکہا ہم سیاسی انتقام پر یقین نہیں رکھتے ۔ آج پاکستان میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شاہ محمود کو ہتھکڑی میں دیکھ کردکھ ہوا۔ نہیں چاہتے جوناانصافی ہمارے ساتھ ہوئی وہ ان کے ساتھ ہو۔ہمیں تو پانامہ کیس میں اپیل کا حق بھی نہیں دیا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll