جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

بچے یوٹیوب پر کیا دیکھ رہے ہیں؟ والدین کیلئے جاننا ممکن

کیلیفورنیا: یوٹیوب کی جانب سے والدین کی بڑی پریشانی حل کر دی گئی ہے، اب والدین یوٹیوب پراپنے بچوں کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں پر پوری طرح نظر رکھ سکتے ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

بچے یوٹیوب پر کیا دیکھ رہے ہیں؟ والدین کیلئے جاننا ممکن
بچے یوٹیوب پر کیا دیکھ رہے ہیں؟ والدین کیلئے جاننا ممکن

تفصیلات کے مطابق دنیا میں بالخصوص بچوں کی بڑی تعداد  یوٹیوب سے وابسطہ ہے جہاں بچے تعلیمی، تفریحی اور دیگر ویڈیوز سے استفادہ حاصل کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی والدین نے یوٹیوب سے یہ شکایت بھی کی ہے کہ ان کے بچے ایسی ویڈیوز بھی دیکھتے ہیں جو ان کے لیے مناسب نہیں ہوتیں۔

اگرچہ اس کے لیے یوٹیوب کِڈز کی ایپ موجود ہے۔ لیکن بچے بڑے ہونے پر خود یوٹیوبر بھی بن جاتے ہیں اور ان کی دلچسپی کا دائرہ وسیع ہوتا ہے۔ اب اس تناظر میں بھی ہر ویڈیو ان کے لیے مناسب نہیں ہوتی۔ اسی کمی کے پیشِ نظر یوٹیوب انتظامیہ نے نئے آپشن پیش کئے ہیں۔

 نئے آپشن کی بدولت خود والدین بھی اپنے بچے کی یوٹیوب سرگرمیوں سے جڑ کر ان پر نظررکھ سکتے ہیں۔

دنیا سے والدین اور ماہرین نے نوعمر اور نوعمر سے بھی چھوٹے بچوں کے لیے ویڈیو آپشن پر رائے دی ہے۔ اسی لیے ہم بی ٹا سروس پیش کررہے ہیں جس کی بدولت وہ ایک نگراں گوگل اکاؤنٹ سے ان کی سرگرمیوں پر نظررکھ سکیں گے۔

نئےآپشن کی بدولت والدین تین اہم درجوں میں سے کسی ایک منتخب کرسکیں گے۔

موسٹ آف یوٹیوب:

اس کی بدولت آپ تمام ویڈیوز دیکھ سکتے ہیں لیکن صرف وہ نہیں دیکھ پائیں گے جن پر 18 سال کی حد لاگو ہوتی ہیں۔ ان میں حساس موضوعات بھی شامل ہیں۔

یوٹیوب کے مطابق اس طرح بچے ایپ خرید نہیں سکیں گے جو ترقی یافتہ ممالک میں ایک عام رحجان ہے۔ دوسری جانب والدین کے پاس کئی طرح کے کنٹرول ہوں گے۔ ان آپشن کو وقت کے ساتھ مزید بہتر بھی کیا جاسکے گا۔

ایکسپلور:

اس آپشن میں یوٹیوب کِڈز سے قدرے اوپر کی ویڈیوز موجود ہیں جو نو برس یا اس سے کچھ زائد عمر کے بچوں کے لیے ہیں۔ ان میں وی لاگز، تدریسی ویڈیوز، گیمنگ، موسیقی، تعلیمی اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔

ایکسپلور مور:

اس میں عمر کی حد 13 برس یا اس سے کچھ زائد ہے جن میں لائیواسٹریمز بھی شامل ہیں۔ 

پاکستان

اسلامو فوبیاکا مقابلہ کرنے کیلئے او آئی سی کے مشترکہ اقدامات ناگزیرہیں،اسحاق ڈار

اسلامی تعاون تنظیم کے 15 ویں سربراہ اجلاس کی تیاری کے سلسلہ میں ہونے والے وزرا خارجہ کے اجلاس سے خطاب

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلامو فوبیاکا مقابلہ کرنے کیلئے او آئی سی کے مشترکہ اقدامات ناگزیرہیں،اسحاق ڈار

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے لیے پاکستان کی مکمل حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بحران کا واحد مستقل حل ایک محفوظ، قابل عمل، متصل اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام میں مضمر ہے جو جون 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی اور جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم کے 15 ویں سربراہ اجلاس کی تیاری کے سلسلہ میں ہونے والے وزرا خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل دشمنی کے خاتمے کے لیے اپنی قرارداد 2728 پر فوری عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ محمد اسحاق ڈار نے دو ریاستی حل کے حصول کو محفوظ بنانے کے لیے ایک جامع، شفاف اور ناقابل واپسی امن عمل کا جلد از جلد دوبارہ آغاز پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت پر او آئی سی کی وزارتی کمیٹی کو دوبارہ فعال ہونا چاہئے۔ انہوں نے اسرائیل کی طرف سے طاقت کے اندھا دھند استعمال اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیرتسلط جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل اور میڈیا بلیک آؤٹ سمیت جابرانہ اقدامات کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سفارتی حمایت کا اعادہ کیا۔

انہوں نے بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کا مقابلہ کرنے کے لیے او آئی سی کے مشترکہ اقدام کی ناگزیر ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلامو فوبیا کا اظہار دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک، تشدد اور اشتعال انگیزی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے ہوتا ہے اگرچہ عالمی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے اپنے لیے ایک واضح تفہیم اور پابندی کا تعین کیا ہے جس میں “انٹی سمیٹیزم” اور “ہولوکاسٹ ڈینائل” سے متعلق مواد کی ذمہ داری شامل ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ گستاخانہ اور اسلام مخالف مواد کے معاملے میں ایسا نہیں ہے جو وسیع پیمانے پر پریشانی کا باعث ہے۔

نائب وزیر اعظم نے او آئی سی پر زور دیا کہ وہ عالمی انفارمیشن نیٹ ورکس؍پلیٹ فارمز بالخصوص گلوبل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اثرانداز ہونے کے لیے ایک مشترکہ حکمت عملی مرتب کرے۔ انہوں نے گستاخانہ، اسلام مخالف اور اسلامو فوبک مواد کے لیے مواد کے ضابطے کی پالیسیوں کے اطلاق کو ہم آہنگ کرنے پر زور دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم بحران کے ذمہ دار پنجاب اور اسلام آباد کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہے، ڈاکٹر سیف

پنجاب میں اندھیرنگری مچی ہوئی ہے،کسان سلاخوں کےپیچھے ہیں، مشیر اطلاعات کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم بحران کے ذمہ دار پنجاب اور اسلام آباد کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہے، ڈاکٹر سیف

مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا اور رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ گندم بحران کے ذمہ دار پنجاب اور اسلام آباد کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہے، پنجاب میں اندھیرنگری مچی ہوئی ہے،کسان سلاخوں کے پچھےہیں۔

گندم بحران پر بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ گوالمنڈی کی راج کماری کو کسانوں کے مسائل کا ادراک نہیں، ٹک ٹاک کےلئے گندم کی کٹائی کا افتتاح کرنے والی نے کسانوں کی طرف مڑ کر دیکھا بھی نہیں۔

مشیر اطلاعات کے پی نے مزید کہا کہ انتہائی غیر سنجیدہ اور انتہائی غیر ذمہ دار لوگوں کے ہاتھ میں کڑوروں انسانوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا اختیار جعلی فارم 47 کے ذریعے دے دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاکر باجی نے ٹک ٹاک کے لئے گندم کی کٹائی کا افتتاح تو کیا تھا، اب کسانوں کی طرف مڑ کر دیکھتی بھی نہیں، نااہل جعلی حکومت نے کسانوں کو 300ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

بیرسٹرسیف کا مزید کہنا تھا کہ راج کماری فسطائیت کی انتہا پر پہنچ گئی ہے، کسان رل رہے ہیں اور ٹک ٹاکر باجی پولیس وردی میں مزے لے رہی ہے، جعلی فارم 47 ہیروئن کو کسانوں کے مسائل کا بالکل ادراک نہیں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اقوام متحدہ میں 24 مئی کو پاکستان کے قومی جانور مارخور کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظور

قرار داد پاکستان اور 8 دیگر ممالک نے پیش کی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اقوام متحدہ میں  24 مئی کو پاکستان کے قومی جانور مارخور کا عالمی دن منانے  کی قرارداد منظور

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 24 مئی کو پاکستان کے قومی جانور مارخور کا عالمی دن منانے سے متعلق قرارداد کی منظوری دے دی ۔

قرار داد پاکستان اور 8 دیگر ممالک نے پیش کی تھی ۔ قرارداد میں عالمی سطح پر اس دن کو منانے کی دعوت دی گئی ہے اور تمام متعلقہ فریقین کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ مارخور کے تحفظ کی کوششوں کی حمایت میں اس کے مجموعی ماحولیاتی نظام میں اس کے کردار کے پیش نظربین الاقوامی اور علاقائی تعاون کو بڑھانے پر غور کریں۔

مارخور پاکستان کا قومی جانور ہے۔قرارداد میں اقوام متحدہ کے ماحولیات کے پروگرام (یو این ای پی ) کو مارخور کے عالمی دن کو منانے میں سہولت فراہم کرنے پر زور دیا گیا ۔ قرارداد کامتن اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مارخور ایک مشہور اور ماحولیاتی لحاظ سے جانوروں کی اہم نسل ہے جو وسطی اور جنوبی ایشیا کے پہاڑی علاقوں میں پائی جاتی ہے۔

قرارداد میں اس بات کو تسلیم کیا گیا کہ مارخور اور اس کے قدرتی مسکن کا تحفظ ایک ماحولیاتی ضرورت ہے اور علاقائی معیشت کو تقویت دینے ، تحفظ کی کوششوں اور پائیدار سیاحت اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا ایک اہم موقع ہے۔

پاکستان میں مارخور صوبہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے شہر چترال، کوہستان اور کالام کے علاقوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان ، صوبہ بلوچستان اور آزاد کشمیر کے کچھ حصوں میں پائے جاتے ہیں۔ مارخور کی نسل ایک زمانے میں معدوم ہونے کے قریب تھی لیکن اب اس کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہوا ہے اور یہ دو عشروں میں دوگنا ہو گئی ہے۔

اب یہ مسلسل 10 واں سال ہے جب مارخورکی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔  مارخور کی آبادی 2014 سے سالانہ 2 فیصد کے تناسب سے بڑھ رہی ہے۔  مارخور کی موجودہ تخمینہ شدہ آبادی 3,500 اور 5,000 کے درمیان ہے، ان کی اکثریت خیبر پختونخوا میں ہے، اس کے بعد گلگت بلتستان اور بلوچستان میں یہ پایا جاتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll