جی این این سوشل

پاکستان

روحانی جمہوریت اور اس کے ملنگ

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کپتان کی کابینہ میں ایسے ایسے مدبر سیاست دان موجود ہیں جو آئے روز ہمیں دعوت فکر دینے کی خاطر حکمت کے موتی رولتے ہیں۔ تازہ ترین حکمت کے موتی بلکہ گنجینہ اس وقت دریافت ہوا جب امور کشمیر کے وفاقی وزیر علی امین گنڈا پور نے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عوام کو مہنگائی سے مقابلے کا نسخہ بتایا۔

عمران یعقوب خان Profile عمران یعقوب خان

 وزیر عالی مرتبت نے فرمایا ''ملک میں 9 فیصد مہنگائی کچھ بھی نہیں، روٹی کے 100 نوالے کھاتے ہیں تو 9 نوالے کم کھالیں اور چائے میں شکر کے 100 دانے ڈالتے ہیں تو 9 دانے کم ڈالیں ، اللہ اللہ خیر سلا۔‘‘

وزیر موصوف نے جو کہا دراصل کپتان کے وژن کا ہی ایک نمونہ ہے ، دراصل ملک میں ''روحانی جمہوریت‘‘ کام کر رہی ہے ۔ جی ہاں! روحانی جمہوریت۔ 5 اکتوبر کو کپتان کے یوم پیدائش پر اس نئے نظام کا انکشاف ہوا ، جب نامور گلوکار اور فلم ساز سلمان احمد نے وزیراعظم کی سالگرہ پر ایک دستاویزی فلم ''سپرچوئل ڈیموکریسی‘‘کا پریمیئر گورنر ہاؤس کراچی میں کیا۔ اعلان ہوا تو میں فلم کا نام سن کر چونک گیا لیکن پریمیئر کی تفصیلی رپورٹ آئی تو اطمینان ہوا کہ ملک میں واقعی جمہوریت بھی ہے جو مجھ جیسوں کو نظر نہیں آتی کیونکہ وہ ''روحانی‘‘ہے ۔ اس دستاویزی فلم میں کپتان کا ایک تفصیلی انٹرویو شامل کیا گیا ہے ، جس میں کپتان نے سپر ورچوئل ڈیموکریسی کی اصطلاح استعمال کی اور اس کی تعریف بھی بیان کی۔ ان کا کہنا ہے کہ ''انسان ہونا روحانی ہے اور جہاں جمہوریت لوگوں کے مفاد میں ہو وہ روحانی جمہوریت ہوتی ہے‘‘ ۔ واہ کیا کہنے ۔قدیم یونان سے ابھرنے والا نظام حکومت کا فلسفہ پاکستان پہنچ کر کیا روپ اختیار کر گیا، کمال ہے ۔

تحریک انصاف کی 3 سالہ حکومت کے دوران مہنگائی ہر سال نئے ریکارڈ بنا رہی ہے ، کھانے پینے کی اشیا مارکیٹ سے غائب ہونا اور پھر دوگنا قیمت کے ساتھ مارکیٹ میں آنا ایک معمول ہے ، چینی مارکیٹ سے غائب ہوئی تو دوگناسے زیادہ قیمت، خود سرکار نے مقرر کی اور چینی واپس مارکیٹ میں لانے کا کامیاب قدم اٹھایا۔ آٹا غائب ہوا تو نئے ریٹ کے ساتھ نمودار ہوا، پٹرول پمپ مالکان نے تیل کی سپلائی روک کر من مانی قیمت مقرر کروائی۔ 3 سال کے ان ''کامیاب‘‘ اقدامات کو ہم بری گورننس اور نااہلی تصور کرتے رہے کیونکہ ہم جمہوریت کے ''روحانی ورژن‘‘سے ناآشنا تھے۔

''روحانیت‘‘جسے تصوف و سلوک کا نام بھی دیا جاتا ہے ، کے بنیادی تقاضوں میں ایک تزکیہ نفس یعنی کم کھانا، کم سونا اور کم بولنا بھی ہے ۔ کپتان کی روحانی حکومت دراصل قوم کو راہ سلوک پر چلانے کے لیے مہنگائی کرتی رہی، تاکہ قوم کم کھائے ، پیٹ بھرا ہوگا تو قوم غفلت کی نیند سو جائے گی، قوم کو بیدار رکھنے کے لیے ضروری تھا اسے بھوکا رکھا جائے ۔ کم بولنے پر بھی کام شروع کر دیا گیا ہے ، سب سے زیادہ صحافی اور اینکرز بولتے ہیں، انہیں اس عادت سے چھٹکارا دلانے کے لیے میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل متعارف کرادیا گیا ہے ، جب میڈیا چپ ہو جائے گا تو قوم کے پاس بھی بولنے اور بحث کے لیے کوئی موضوع باقی نہیں رہے گا۔ یوں تزکیہ نفس کے بنیادی تقاضے از خود پورے ہوتے چلے جائیں گے ۔

علی امین صاحب اس روحانی حکومت میں شامل ایک بلند مرتبہ صوفی ہیں، اس لیے ان کی طرف سے کم کھانے کے مشورے کو حکومتی عہدیدار کی بے حسی تصور کرنے والے گمراہی کا شکار ہیں، انہیں فوری توبہ تائب ہونا چاہئے اور پکڑ سے ڈرنا چاہئے ۔

روحانی جمہوریت کے فضائل میں سے اہم ترین فضیلت ''یو ٹرن‘‘ہے ۔ سلمان احمد کی دستاویزی فلم میں شامل انٹرویو میں اس کی بھی وضاحت موجود ہے ، کپتان سے پوچھا گیا ماضی میں آپ نے کئی بیانات دیئے لیکن بعد میں اس کے برعکس کیا، اس پر درویش اعظم نے فرمایا ،انسان ارتقا سے گزرتا ہے ، جب کبھی کہیں آپ کوئی بیان دیتے ہیں تو آپ کو اندازہ نہیں ہوتا کہ اردگرد کے حالات بدل بھی سکتے ہیں۔

سلمان احمد کی دستاویزی فلم اور درویش صفت وزیر کے بیانات نے مجھ جیسے کم علم کی آنکھیں کھول دی ہیں۔ روز بروز بڑھتی غربت، بیروزگاری اور دیگر معاشی و سماجی مسائل اب روحانی نظام کے تحت حل ہونے کو ہیں، لوگوں کو روزگار یا ملازمتیں دینا حکومت کا مشن نہیں، قوم کو چاہئے اپنا وقت ''تفکر و مراقبہ‘‘ میں صرف کرے اور جب بھوک زیادہ ستائے تو لنگر خانے کا رخ کرے ۔ اس سے پہلے روزگار کے مواقع کے بجائے لنگر خانوں کی پالیسی بھی مجھ ناسمجھ پر عیاں نہ ہو سکی تھی اور کم علمی میں مجھ سے اس پر بھی تنقید کرنے کا گناہ سرزد ہوا جس پر اب تائب ہونے کا وقت ہے ۔

روحانیت کا سب سے پہلا اور بڑا تقاضا ہے ''ارادت شیخ‘‘ یعنی مرشد کی کامل اتباع۔ ملک میں چونکہ روحانی جمہوریت قائم ہے اور وزیراعظم اس روحانی جمہوریت کے سربراہ ہونے کے ناتے مرشد کامل کے درجے پر فائز ہیں، اس لیے ان پر کسی بھی قسم کی تنقید گمراہی کے سوا کچھ نہیں اور نافرمانی راہ سلوک سے بھٹکا سکتی ہے ، اسی لیے حکومت کبھی کبھی بھٹکے ہوئے لوگوں کو راہ راست پر لانے اور اطاعت شیخ سکھانے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے طلبی کے نوٹس اور ضرورت پڑنے پر نامعلوم افراد کی مدد سے ''ہلکی پھلکی‘‘ سزا کا بندوبست بھی کرتی رہتی ہے ۔ گمراہوں اور نافرمانوں کی زیادہ تعداد بھی میڈیا اور اپوزیشن سے ہے لیکن مرشد کامل کے سچے مرید باقی قوم کو راہ پر لانے کے لیے روز کوئی نہ کوئی نیا نسخہ لاتے ہیں، نیب کا نیا آرڈیننس،میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی بل... اور ان سمیت کئی نسخے نہ صرف تجویز کر دیئے گئے ہیں بلکہ ان پر سختی سے عمل بھی کرایا جائے گا۔ حکومت نے مدت پوری کی تو پوری قوم روحانیت کی کئی منازل طے کر چکی ہوگی اور ہر طرف ملنگ پھرتے نظر آئیں گے ۔

روہتاس انڈیا کے نوجوان شاعر سید شاداب اصغر کا ایک شعر ہے کہ

کچھ تو اس کی بے حسی سے مر گئے

اور کچھ سادہ دلی سے مر گئے

روحانی جمہوریت والوں کو کوئی سمجھائے کہ درویشوں کو حکومت سے کوئی غرض نہیں ہوتی، دربار اور سرکار سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا، سیاست اور حکومت کا روحانیت، تصوف اور راہ سلوک سے کوئی تعلق نہیں ۔ جسے روحانی منازل طے کرنی ہیں وہ سبز چولا پہنے ، بیابانوں کا رخ کرے اور تنہائی میں بیٹھ کر مراقبوں کا لطف لے ۔ کم نوالے لینے کا مشورہ دینے والوں کو شاید علم نہیں کہ لوگوں کو ایک وقت کا کھانابھی دستیاب نہیں۔ اس سال جون میں ورلڈ بینک نے پاکستان میں خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے جو اعداد و شمار جاری کئے ان کے مطابق غربت جانچنے کیلئے لوئر مڈل انکم پیمانے کو استعمال کیا گیا جس کے مطابق یومیہ 3.2 ڈالر سے کم آمدن والے خط غربت سے نیچے شمار ہوتے ہیں اس اعتبار سے پاکستان میں 2020-21ء میں غریبوں کی تعداد 39.3 فیصد تھی اور 2021-22ء میں یہ تعداد 39.2 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کو دیکھا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ گھر گھر بھوک ناچ رہی ہے اور درویش وزیر نوالے کم کرنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ بلوان سنگھ آذر کا شعر یاد آ رہا ہے؎

لوگ بھوکے ہیں بہت اور نوالے کم ہیں

زندگی تیرے چراغوں میں اجالے کم ہیں

پڑھنا جاری رکھیں

کھیل

ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسرنہیں چھوڑیں، وزیر اعظم

کھلاڑیوں کو محکموں میں دوبارہ شامل کرنے کی پالیسی پر ایک ہفتے میں عملدرآمد کیاجائے، شہباز شریف

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ مجھے یقین ہے کہ ہاکی کاکھیل دوبارہ عروج حاصل کرے گا،ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسرنہیں چھوڑیں گے، کھلاڑیوں کو محکموں میں دوبارہ شامل کرنے کی پالیسی پر ایک ہفتے میں عملدرآمد کیاجائے۔

وزیراعظم ہائوس میں اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کا فائنل کھیلنے والی قومی ہاکی ٹیم کے اعزازمیں تقریب سے خطاب کرتےہوئے شہباز شریف نے کہاکہ آج آپ کے سامنے مہمان خصوصی بن کر نہیں بلکہ آپ نے پاکستان کے نام کو ہاکی میدان میں بلند کرنے کے لئے دنیاکے سامنے جو شاندار کارکردگی پیش کی ہے اسے سراہنے کے لئے موجود ہوں۔ آج کی تقریب کے مہمان خصوصی قومی ہاکی ٹیم کے کپتان ، کھلاڑی ، فیڈریشن کے عہدیدار اور اولمپکس گیمزمیں حصہ لینے والے دوسرے کھلاڑی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سب کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتےہیں۔پوری قوم اس بات کی گواہی دے رہی ہے کہ اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل میں ہماری ہاکی ٹیم ہاری نہیں جیتی ہے ۔ پچھلے ڈیڑھ دو عشروں میں پاکستان میں ہاکی کا کھیل انحطاط کا شکار رہا ۔ سمجھ نہیں آتی تھی کہ کب وہ دن آئے گا جب پاکستان کے عوام آپ کی کارکردگی دیکھ کر صلاح الدین ، اختر رسول اور دوسرے مایہ نازکھلاڑیوں کو یاد کریں گے۔ ان عظیم کھلاڑیوں اور ہیروز نے پوری دنیا میں پاکستان کا پرچم بلند کیا۔

وزیراعظم نے کہاکہ مجھے یقین ہے کہ ہاکی کاکھیل دوبارہ عروج حاصل کرے گا۔میری خواہش ہے کہ ہاکی کے کھلاڑیوں کی کارکردگی ایسی ہو کہ ماضی کےہیروز آپ میں دکھائی دیں۔ ہاکی ٹیم کی مربوط کاوش آج رنگ لائی ہے، ہار جیت کھیلا کا حصہ ہے لیکن جس طریقے سے آپ نے مقابلہ کیا ہے وہ مستقبل میں جیت کی نوید ہے۔ شاندار کارکردگی پر ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں ، ان کے والدین ، کوچز اور منتظمین کو مبارکباد اور سلام پیش کرتاہوں۔ہاکی کے فروغ اور بحالی کے لئے وفاقی حکومت بھرپور تعاون کرے گی۔ہاکی کےکھیل کی بہتری کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔ اس سلسلہ میں فیڈریشن اور دیگر فریقین کے ساتھ مل کر اقدامات کئے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ان مشکل حالات میں ہم نے ملکی معیشت کو بہتری کی طرف گامزن کیا۔ اس وقت ہم نے کرکٹ، ہاکی اور دیگر کھیلوں کے کھلاڑیوں کو محکموں میں شامل کرنے کی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔ اب اس کو یقینی بنایا جائےگاکہ ہمارے ممتازکھلاڑیوں کو اداروں میں ملازمت کے مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ وہ کھیل کے میدان میں پوری طرح اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا سکیں اور انہیں وسائل کی کمی کاسامنا نہ ہو۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ اور چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر اس پالیسی کااجرااور عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے پاکستان ہاکی ٹیم کے کھلاڑیوں، ایتھلیٹ ارشد ندیم اور پیرس اولمپکس کے لئےکوالیفائی کرنے والے رایفل شوٹنگ ٹیم میں چیک تقسیم کئے۔

 

 

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

روسی صدر لادیمیر پیوٹن کی چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات

رواں سال چین اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

روس کے صدر لادیمیر پیوٹن کی چینی ہم منصب شی جن پنگ سے ملاقات، چینی صدر نے انہیں پانچویں بار صدارتی منصب سنبھالنے پر مبارکباد دی

انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ولادیمیر پیوٹن کی قیادت میں روسی قوم تعمیر و ترقی میں نئی اور بڑی کامیابیاں حاصل کرے گی۔شی جن پنگ نے کہا کہ رواں سال چین اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، دونوں بین الاقوامی تبدیلیوں کے امتحان پر پورا اترے اور بڑے ممالک اور ہمسایوں کے درمیان باہمی احترام، ہم آہنگی اور باہمی مفاد کی مثال قائم کی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ گزشتہ برسوں کے دوران ان کی صدر پیوٹن سے چالیس سے زائد مرتبہ ملاقات ہوئی ،دونوں سربراہان نے قریبی رابطہ برقرار رکھا اور چین روس تعلقات کی مثبت، مستحکم اور ہموار ترقی کو یقینی بنانے کے لیے سٹریٹجک رہنمائی فراہم کی ۔

ان کا کہنا تھا کہ آج چین روس تعلقات جس سطح پر ہیں وہ سخت محنت کا نتیجہ ہے ۔ چین روس تعلقات کی مسلسل ترقی نہ صرف دونوں ممالک اور ان کے عوام کے بنیادی مفادات کے مطابق ہے بلکہ خطے اور دنیا بھر میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لیے بھی سازگار ہے، نئے سفر میں چین،روس کے ساتھ ایک اچھے ہمسائے، اچھے دوست اور باہمی اعتماد کے اچھے شراکت دار کے طور پر کام کرنے۔

دونوں سربراہان مملکت نے سرمایہ کاری، عوامی اور بین الاقوامی شعبوں میں باہمی تعاون پر حکومتوں کے درمیان تعاون کمیٹیوں کے چیئرمینوں کی رپورٹس سنیں،متعلقہ پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا اور مستقبل میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی تجاویز کی توثیق کی۔

شی جن پنگ کا کہنا تھا کہ چین اور روس کے تعلقات ہمیشہ سے مستحکم ہو رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان جامع سٹریٹجک کوآرڈینیشن مسلسل مضبوط ہوئی جس سے عالمی تزویراتی استحکام کو برقرار رکھنے اور بین الاقوامی تعلقات میں جمہوریت کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ چین اور روس دونوں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ، ابھرتی مارکیٹ کے بڑے ممالک اور دو طرفہ سٹریٹجک تعلقات کی وسعت اور سٹریٹجک تعاون کو بڑھانے، باہمی فائدہ مند تعاون کو وسعت دینے اور عالمی کثیر قطبیت اور اقتصادی گلوبلائزیشن کے تاریخی رجحان کے مطابق ایک مشترکہ سٹریٹجک انتخاب ہے۔

 اس موقع پر صدر پیوٹن نے کہا کہ روس اور چین کی حکومتوں کے درمیان تعاون کا طریقہ کار اچھی طرح سے کام کر رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون میں مسلسل ترقی ہوئی ہے۔

روس اور چین کے تعلقات کا قیام اور ترقی اچھی ہمسائیگی ، دوستی، باہمی احترام کے اصولوں پر مبنی ہے جو مختلف آزمائشوں پر پوری اتری ہے، آج دونوں فریقوں نے تعاون کی متعدد دستاویزات پر دستخط کیے جس سے باہمی فائدہ مند تعاون کو گہرا اور وسعت دینے کے عزم کا اظہار ہوتا ہے۔ روس چین کے ساتھ مل کر یوریشین اکنامک یونین اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے درمیان ڈاکنگ کو مضبوط بنانے کے لئے تیار ہے۔

روسی فریق اہم بین الاقوامی اور علاقائی امور پر چین کے معروضی اور منصفانہ موقف کو سراہتا ہے اور چین کے ساتھ قریبی تزویراتی تعاون جاری رکھنے، ایک دوسرے کی مضبوطی سے حمایت کرنے، دنیا میں کثیر قطبیت کے عمل کو فروغ دینے اور بین الاقوامی تعلقات کی جمہوریت کو فروغ دینے اور مزید نتائج کے حصول کے لئے روس چین جامع سٹریٹجک شراکت داری کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ق لیگی رہنما طارق بشیر چیمہ نے زرتاج گل سے معافی مانگ لی

طارق بشیر چیمہ نے معافی سپیکر چیمبر مانگی ہے، ذرائع

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے نازیباالفاظ پر زرتاج گل سے معافی مانگ لی۔

زرتاج گل اور طارق بشیر چیمہ تلخ کلامی کا معاملہ تشدت اختیارکرگیا۔ تحریک انصاف کے اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ ملاقات کی ۔ ملاقات میں تحریک انصاف نے طارق بشیر چیمہ کی رکینت معطلی اور زرتاج گل سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا تاہم اسپیکر ایاز صادق کی کوششوں سے طارق بشیر چیمہ اور زرتاج گل کے معاملہ پر راضی نامہ ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں تلخ کلامی کے بعد ق لیگ کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے پی ٹی آئی رکن زرتاج گل سے معافی مانگ لی۔زرتاج گل نے طارق بشیر چیمہ کی معافی قبول کرلی، اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے دونوں کے درمیان معاملہ ختم کر ایا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے اسپیکر کا شکریہ ادا کیا، پی ٹی آئی اراکین سمیت تمام فریقین نے اسپیکر کے کردار کو سراہا۔

بجٹ سیشن سے قبل زرتاج گل اور طارق بشیر چیمہ تلخ کلامی پر تحریک انصاف کے اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ساتھ بات چیت کی۔ تحریک انصاف نے بجٹ سیشن کیلئے طارق بشیر چیمہ کی رکنیت معطلی کا مطالبہ کر دیا ۔

تحریک انصاف نے طارق بشیر چیمہ سے فلور پر معافی کا مطالبہ کیا تو مسلم لیگ ق کے رہنما طارق بشیر چیمہ نے فلور پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا کہا کہ اسپیکر چمبر میں ہی زرتاج گل سے معافی مانگنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ طارق بشیر چیمہ اپنی تقریر کے بعد زرتاج گل کی نشست کی طرف بڑھے تھے اور انہوں نے زرتاج گل کو کچھ نا زیبا الفاظ کہے تھے۔

طارق بشیر چیمہ کے زرتاج گل کو کہے الفاظ پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان بھڑک اٹھے تھے، سنی اتحاد کونسل کے اراکین طارق بشیر چیمہ کی طرف لپکے تھے۔ واقعے کے بعد ایوان میں پی ٹی آئی اراکین کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا ۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll