جی این این سوشل

پاکستان

ٹیکنالوجی تخریب یا تعمیر!

پر شائع ہوا

ٹیکنالوجی کے ایک جانب جہاں بہت سے فوائد ہیں تو وہیں اس کے نقصانات بھی ہیں۔ٹیکنالوجی نے جہاں علاج معالجے کی سہولتوں کو آسان بنایا ہے تو لوگوں کو مریض بھی بنا رہا ہے۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

 ٹیکنالوجی جہاں فاصلے سمیٹ رہی ہیں وہیں پاس بیٹھے لوگوں کو بھی ایک دوسرے سے دور کر رہی ہے۔ٹیکنالوجی جہاں لوگوں کی مشکلات آسان کرنے کا باعث بن رہی ہے تو وہیں ٹیکنالوجی لوگوں کو مزید الجھنوں میں بھی ڈال رہی ہے۔ٹیکنالوجی جہاں لوگوں کی غربت کو دور کرنے کا باعث ہے وہیں لوگوں میں غربت بڑھانے کا بھی باعث بن رہی ہے۔ ٹیکنالوجی نے جہاں انسان کی زندگی میں عیش و عشرت بھر دی ہے وہیں انسان اس عیش و عشرت کیلئے اپنا سکون بھی برباد کرنے پر تلا ہو اہے۔ میرے دوست معروف سپورٹس رپورٹر انس سعید کا خیال ہے کہ ٹیکنالوجی نے دنیا میں غریب اور امیر کے درمیا ن فرق کو بڑھا دیا ہے ۔ لوگ اب اپنی زندگیوں کو سہل بنانے کیلئے امرا ء کی پیروی کرتے ہیں جس کی وجہ سے غربت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ زمانہ قدیم میں غریب اور امیر کے درمیان اتنا فرق نہ تھا جو ٹیکنالوجی کی دوڑ نے بڑھا کر اسے زمین و آسمان کے برابر کر دیا ہے ۔  قدیم زمانے میں امیروں کے گھر بڑے ہوتے ہوں گے جیسے آج کل بھی کوٹھی اور بنگلے ہوتے ہیں لیکن اس دور میں امیر اور غریب ایک ہی ٹیکنالوجی سے مکان بناتے ہوں گے ،  صرف مکان کے چھوٹے بڑے ہونے کا فرق ہو گا  کیوں اس دور میں اسے سی، فریج، جنریٹر، دیگر پر تعیش سامان جو ٹیکنالوجی کا مرہون منت ہے  وہ  نہیں تھا اس لئے امیر اور غریب کے درمیان اتنا فرق بھی نہیں تھا کیوں کہ دونوں ہی ان چیزوں سے ایک جیسے محروم تھے ۔ اگر امیر شخص کے پاس سواری کیلئے دس بیس گھوڑے یا اونٹ ہوتے ہوں گے تو غریب شخص سواری کیلئے چلو ایک لاغر گدھے سے کام چلا لیتا ہو گا  یا زیادہ سے زیادہ پیدل ہی زندگی بسر کر لیتا ہو گا ۔ امیر اور غریب کے درمیان فرق صرف مقدار کا ہی ہوتا ہو گا لیکن آج کے زمانے میں یہ فرق مقدار سے بڑھ کر چیزوں کے معیار اور برانڈز تک جا پہنچا ہے جس نے غربت میں بے تحاشہ اضافہ کر دیا ہے۔ اگر کسی کے پاس گاڑی ہے تو موٹر سائیکل والا وہ گاڑی حاصل کرنے کی دوڑ میں ہے اور گاڑی اور موٹر سائیکل کے درمیان جو قیمتوں کا تفاوت ہے وہ دونوں کی غربت اور امارت کو بڑھا رہا ہے ۔ اسی طرح اگر کسی کے پاس عام برانڈ کی گاڑی ہے تو اس کامقابلہ لگژری برانڈ کی گاڑی والوں سے کہ وہ اپنے آپ کو لگژری گاڑی کے مالک سے خود کو غریب سمجھتا ہے۔اسی طرح اب امارت کے اظہار کیلئے لوگ جہاز تک خریدتے ہیں جب کہ زمانہ قدیم میں امرا کو یہ سہولت میسر نہ تھی کہ وہ فضاؤں میں اڑ کر غریبوں کا تمسخر اڑائیں۔ 

ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ اب دولت چند ہاتھوں میں سمت گئی ہے ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکنالوجی کی بنیاد پر پوری دنیا پر حکمرانی کر رہی ہیں۔ایک کمپنی اگر جرمنی کے کسی گاؤں میں بیٹھ کر گاڑی بنا رہی ہے پاکستان کے ایک دور دراز کے گاؤں دیہات میں بسا شخص ٹیکنالوجی کی بدولت اس گاڑی کے متعلق آگاہ ہے اور چاہتا ہے کہ جرمن گاڑی کا وہ برانڈ ضرور لے۔اسی طرح موبائل فون کو لے لیں جس نے دنیا کو سمیٹ دیا ہے جس کا بنیادی کام ہی لوگوں کے درمیان رابطوں کو سہل بنانا ہے یعنی اگر ایک ہزار موبائل والا بھی کال سنواتا ہے اور ایک لاکھ والا موبائل فون بھی وہی کام کرتا ہے لیکن دونوں کی قیمتوں اور اس میں موجود ٹیکنالوجی سے بھرپور ایپس نے اسے جدید بنا دیا ہے اور یہی چیز غربت اور امارت میں فرق کو بڑھا رہی ہے ۔ کمپیوٹر، لیپ ٹاپس، جدید گاڑیاں، ہوائی جہاز، برانڈڈ جوتیاں، برانڈڈ کپڑے، رہنے کیلئے الگ گھر امیر غریب کے محلوں میں فرق یہ سب چیزیں اب مل کر غربت میں اضافے کا باعث بن رہی ہیں اور اس میں بنیادی کردار ٹیکنالوجی کا ہے۔ ذرا مزید گہرائی میں چلے جائیں تو گھروں کو ٹھنڈے کرنے کیلئے چلر اے سی پنکھے، گھروں کی سجاوٹ میں انٹریر ذیزانئر کا کردار، علاج معالجے کیلئے امیروں کی دسترس میں موجود جدید ہسپتال یہ سب ٹیکنالوجی کا کمال ہے جس نے امیر کوامیر تر اور غریب کو مزید غریب کر دیا ہے ۔انس سعید کا ماننا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ غریب آدمی آج بھی کسی امیر آدمی سے اچھا کھانا کھاتا ہو گا کیوں کہ امیر کو دولت کے ساتھ مزید پریشانیوں کے باعث ہو سکتا ہے پرہیزی کھانا کھانا پڑتا ہو لیکن غریب بے چارہ بیمار بھی ہو تو نہ تو وہ پرہیزی کھانا کھا سکتا ہے کیوں کہ اس کے پاس اتنی سکت ہی نہیں ہوتی کہ باقی گھر سے الگ کھانا کھا لے اس لئے اسے اسی کھانے پر گزاراہ کرنا پڑتا ہے جو گھر میں صحت مند افراد کھا رہے ہوتے ہیں۔اصل فرق جو معاشرے کی غربت میں اضافے کا باعث ہے وہ ٹیکنالوجی  ہے جو نت نئی ایجادات کی بدولت اور پھر ان ایجادات میں مزید جدت احساس کمتری پیدا کر رہی ہے اور یہ احساس کمتری غربت کو ختم کرنے کی بجائے اس میں مزید اضا فے  کا باعث بن رہی ہے ۔ اب یہ تو نہیں ہو سکتا کہ ہم ٹیکنالوجی کو یکسر مسترد کر دیں اور زمانہ قدیم کی زندگی گزارنا شروع کر دیں، گھوڑے یا گدھے یا اونٹ پر سواری کریں، موبائل فون کی سہولت سے یکسر انکار کر دیں، علاج کیلئے حکیم کے پاس جائیں اور جدید ایلو پیتھی طریقہ علاج کو ماننے سے انکار کر دیں، دفتری کاموں کیلئے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپس کو ہٹا کر رجسٹر پر آ جائیں یہ چیزیں اہمیت رکھتی ہیں لیکن اصل چیز ہے غربت اور غریب کیلئے اس ٹیکنالوجی میں سہولتیں پیدا کی جائیں تا کہ وہ احساس کمتری کی بجائے ٹیکنالوجی میں آگے بڑھیں اور معاشرے کی بہتری کیلئے اپنا تعمیری کردار ادا کریں  بقول شاعر

تخریب کے پردے میں ہی تعمیر ہے ساقی 

شیشہ کوئی پگھلا ہے تو پیمانہ بنا ہے

 

نوٹ : تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا  تحریر سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

اقوام متحدہ کی جنر ل اسمبلی میں فلسطینی ریاست کے قیام کی قرارداد منظور

جنرل اسمبلی نے مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ پٹی پر اسرائیلی قبضے کو ناجائز قرار دیا

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے نکلنے کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے قرارداد منظور کرلی۔

جنرل اسمبلی نے 8 کے مقابلے میں 157 ووٹوں سے قرارداد منظورکرلی، امریکا اور اسرائیل نے قرارداد کی مخالفت کی جبکہ 7 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

جنرل اسمبلی نے فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور آزاد ریاست کے حق کو بھی تسلیم کیا جبکہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ پٹی پر اسرائیلی قبضے کو ناجائز قرار دیا۔

جنرل اسمبلی کے اجلاس  میں بین الاقوامی قوانین کے تحت مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کیلئے  غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ 1967 کی سرحدی تقسیم کے مطابق دو ریاستی حل کا مطلب ہے کہ دونوں ریاستیں ایک دوسرے کے ساتھ امن و امان کے ساتھ رہیں۔

اجلاس کے دوران جون 2025 میں نیویارک میں فرانس اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں سفارتی کوششوں کے ذریعے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کو یقینی بنانے کیلئے اعلیٰ سطح کی بین الاقوامی کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کیا گیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ

سعودی عرب ولی عہد محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

وزیر اعظم شہباز شریف کی دورہ ریاض کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی، دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات میں بڑی تبدیلی لانے کیلئے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔

 ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ پاکستان اور سعودیہ کیلئے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کا فروغ انتہائی ضروری ہے، دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔

سعودی ولی عہد  محمد سلمان نے کہا کہ یہ حقیقی محبت اور باہمی احترام کا ثبوت ہے جو دونوں ملکوں کے عوام کو جوڑتا ہے، باہمی تعاون کا فروغ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔

وزیراعظم نے ولی عہد کو جلد از جلد پاکستان کا دورہ کرنے کی اپنی دعوت کا اعادہ کیا، سعودی ولی عہد نے وزیراعظم کی دعوت قبول کرلی اور کہا اپنے جلد دورہ پاکستان کا منتظر ہوں۔

پڑھنا جاری رکھیں

موسم

صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہوائیں چلنے کے باعث فضا میں خنکی بڑھنے لگی

آج لاہور کا کم سے کم درجہ حرارت 12 جبکہ زیادہ سے زیادہ 23 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے

Published by Nouman Haider

پر شائع ہوا

کی طرف سے

صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہوائیں چلنے کے باعث فضا میں خنکی بڑھنے لگی۔

محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں ہوا کی رفتار 10 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی، ہوا میں نمی کا تناسب 57 فیصد تک جا پہنچا ہے۔

دوسری جانب لاہور پاکستان کے آلودہ ترین شہروں میں پھر پہلے نمبر پر آگیا جہاں ایئر کوالٹی انڈیکس 620 سے لے کر 1137 تک ریکارڈ کیا گیا۔

شہر میں اوسطا ایئر کوالٹی انڈیکس 621 ریکارڈ کیا گیا جبکہ پاکستان انجینیئرنگ سروسز روڈ پر ایئر کوالٹی انڈیکس 1137، سید مراتب علی روڈ پر 979 اور غازی روڈ انٹرچینج پر 882 ایئر کوالٹی انڈکس ریکارڈ کیا گیا۔

محکمہ موسیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں میں لاہور میں موسم خشک رہے گا جبکہ بارش کے امکانات نہیں، آج لاہور کا کم سے کم درجہ حرارت 12 جبکہ زیادہ سے زیادہ 23 ڈگری سینٹی گریڈ تک جانے کا امکان ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll