جی این این سوشل

پاکستان

سیلابوں سے کیسے بچیں؟

پر شائع ہوا

ایک جانب یورپ اور امریکہ تاریخ کی بد ترین خشک سالی کا شکار ہیں، دریا ندی نالے خشک ہو کر چھپے ہوئے خزانے نمایاں کر رہے ہیں تو دوسری جانب پاکستان میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے۔بلوچستان کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے، سندھ کے بیس سے زائد شہر آفت زدہ قررا دیئے جا چکے ہیں۔

سید محمود شیرازی Profile سید محمود شیرازی

جنوبی پنجاب میں راجن پور، جام پور، کوہ سلیمان کے نشیبی علاقے اور اسی طرح کے پی کے میں سوات میں ایک بار پھر بارشوں نے دریا کے کنارے آباد ہوٹلوں کو ملیہ میٹ کر دیا ہے ۔ سوات کے علاقے کالام میں ایک معروف ہوٹل دریا کی موجوں کی نذر ہو چکا ہے اور کئی چھوٹے برے ہوٹل جو دریائے سوات کے کنارے تھے ان میں سے اکثر تباہ ہو چکے ہیں ۔ ماہرین موسمیات اورتحقیق کار کہتے ہیں کہ دریا کے راستے پر گزر گاہیں بنانا بظاہر بہت سہل نظر آتا ہے لیکن یاد رکھنا چاہئے کہ قدرت کا اپنا ایک نظام ہے دریا اور پانی اپنا راستہ بخوبی جانتے ہیں اور جب ان کے راستے میں ہوٹل یا کوئی اور چیز آتی ہے تو پھر اس کا ملیا میٹ ہونا ایک فطری امر بن جاتا ہے۔ دوسرا ہمارے ہاں انتظامی سطح پر قوانین کا اطلاق نہ ہونے کی وجہ سے لوگ دریا کے کنارے کمرشل اور گھریلوں تعمیرات کرتے ہیں جبکہ قانون کہتا ہے کہ دریا کے کنارے سے دو سو فٹ تک تعمیرات بنانا غیر قانونی ہے لیکن سوات سمیت پاکستان میں جہاں جہاں سیاحتی مقامات ہیں جہاں سے دریا گزرتا ہے وہاں لوگ اپنے ہاں آنے والے سیاحوں کو یہی کہہ کر راغب کرتے ہیں کہ دریا کے حسیں نظاروں کو دریا کے اوپر بیٹھ کر دیکھیں اور پھر جب اس طرح کے ہوٹل دریا میں سیلابی موجوں کی نذر ہو جاتے ہیں تو پھر یہی لوگ حکومت کی نا اہلی کا رونا رو رہے ہوتے ہیں۔دوسرا ہمارا پیشگی نظام اس طرح فعال نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے جب بھی ہمارے ہاں قدرتی آفات آتی ہیں تو ہزاروں لاکھوں لوگ متاثر ہوتے ہیں لوگوں کی جانیں جاتی ہیں۔  اس کے مقابلے میں اگر ہم امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک کی مثالیں لیں تو وہاں سمندری طوفان اور دریاؤں کی طغیانی معمول کی بات ہے لیکن وہاں پیشگی نظام اتنا مضبوط ہے کہ جس کی وجہ سے سیلاب یا بارش سے قبل ہی لوگوں کو آگاہ کر دیا جاتا ہے اور لوگ وہاں سے نقل مکانی کر لیتے ہیں تاکہ سیلابی ریلے کی خطرناک موجوں کا سامنا نہ کر سکیں۔ دوسرا ترقی یافتہ ممالک میں کیوں کہ مواصلاتی نظام بھی خاصا مضبوط اور مربوط ہوتا ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو نقل مکانی میں آسانی رہتی ہے۔

دوسری جانب ہمارے ہاں اگر پیشگی نظام مضبوط بھی ہو تو غریب لوگ جو پہاڑوں ندی نالوں اور نشیبی آبادیوں میں مجبوراًرہائش پذیر ہیں وہ ایک دم سے اپنا بوریا بستر باندھ کر پیدل کہاں جائیں گے یعنی ہمارے ہاں تو مصیبت بھی دہری ہے ۔ ہاں یہ ضرور ہو سکتا ہے کہ ہم ان بپھرے ندی نالوں کے پانی کے غصے کو کم کرنے کیلئے ایسے ڈیم بنائیں، کاریز بنائیں،جھیلیں بنائیں جو وافر پانی کو آبادیوں میں جانے کی بجائے ان کا رخ اپنی طرف موڑ لیں اور آبادی بھی ایک بڑے نقصان سے بچ سکے کیوں کہ اب سیلاب پاکستان کا مقدر بن چکے ہیں تو اس میں بارشوں کا زیادہ ہونا ایک وجہ تو ہے ہی دوسری بڑی وجہ گرمی کا دورانیہ زیادہ ہونا ہے ۔ گرمی کی وجہ سے جب برف پگھلتی ہیں ،  پانی بخارات بنتے ہیں تو خشکی سالی کے ساتھ ساتھ پھر بارشیں بھی زیادہ آتی ہیں جو مل کر سیلاب کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہیں اور پاکستان تو ویسے بھی موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں سر فہرست ہے ۔  پاکستان کے پاس واحد حل سیلابی صورتحال سے بچنے کیلئے ڈیمز کی تعمیر ہے چاہے وہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر ہو یا دیگر چھوٹے بڑے ڈیمز ہوں ۔ کیوں کہ دریاؤں کے راستوں کو چوڑا کرنا تا کہ ان کی اس کی طغیانی کی کیفیت کو کم کیا جا سکے یہ پاکستان جیسے ملک کیلئے ممکن نہیں ہے۔کالا باغ ڈیمز کی خیبر پختونخوا میں یہ کہہ کر مخالفت کی جاتی رہی ہے کہ اس کی جھیل سے نوشہرہ اور صوابی ڈوب جائیں گے تو 2010کے سیلاب میں نوشہرہ ڈوب چکا ہے (ویسے نوشہرہ کالا باغ ڈیم کی مجوزہ سائٹ سے ایک سو دس کلو میٹر دور ہے اور اس کی اونچائی بھی ڈیم سے تقریبا ساٹھ یا ستر فٹ بلندہے یعنی ڈیم کی صورت میں یہ سیلاب سے شہر کو محفوظ رکھنے کا کار آمد ترین ذریعہ ہے) اور اب پھر نوشہرہ کو خالی کرایا جا رہا ہے تا کہ سیلاب سے ڈوب نہ جائے اگر یہی کالا باغ ڈیم بنا ہوتا تو شاید نوشہرہ اور ڈیرہ اسماعیل خان اس سے ملحقہ علاقوں میں وہ تباہی نہ آتی جو اب دیکھنے میں آ رہی ہے ۔ پھر پاکستان میں بجلی کے مسائل کا حل بھی ڈیمز میں پوشیدہ ہے کیوں کہ فرنس آئل یا دیگر ذرائع سے بننے والی مہنگی بجلی پاکستان افورڈ نہیں کر سکتا اور لے دے کہ ہائیڈرو پلانٹ سے بننے والی بجلی ہی پاکستان کیلئے کار آمد اور سستی ہے۔ امریکہ کا سب سے بڑا دریا دریائے کولوراڈو سات ریاستوں سے گزرتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں سندھ تین ممالک سے گزر کر بحیرہ عرب میں جا گرتا ہے۔دریائے کولوارڈو پر پندرہ بڑے ڈیم ہیں جو کالا باغ ڈیم کے مجوزہ ڈیزائن سے بڑے ہیں اور یہ پندرہ ڈیم مل کر دریائے کولاراڈو کا صرف پانچ فیصد پانی ذخیرہ کرتے ہیں اور بجلی الگ بناتے ہیں اور اس سے نکلنے والی نہروں اور آبپاشی کے نظام کو دنیا کا بہترین آبی نظام مانا جاتا ہے تو اس کے مقابلے میں ایک کالا باغ ڈیم دریائے سندھ کا کتنا پانی ذخیرہ کر لے گا جس سے سندھ خشک ہو جائے گا یا نو شہرہ ڈوب جائے گا اس پر تعصب کی عینک اتار کر سوچنا اور پر عمل کرنا ہو گا۔

نوٹ :یہ  تحریر لکھاری  کا ذاتی نقطہ نظر ہے ، ادارہ کا تحریر  سے متفق ہونا ضروری نہیں ۔
 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پنجاب حکومت نےاچانک تعطیل کا اعلان کر دیا

پنجاب حکومت نے مسیحی برادری کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر یکم اپریل بروز پیر چھٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

لاہور : پنجاب حکومت نے مسیحی برادری کے مذہبی تہوار ایسٹر کے موقع پر یکم اپریل بروز پیر چھٹی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق مسیحی برادری ایسٹر کا تہوار 31 مارچ بروز اتوار کو ملک بھر میں جوش و جذبے سے منائے گی اور انکی خوشیوں کو چار چاند لگانے کیلئے  پنجاب حکومت نے چھٹی کا اعلان کر دیا  ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

تحریک انصاف نے حکومت کا انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان مسترد کرد یا

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 6 ججز کے خط پر اتوار کو پشاور میں ریلی نکالیں گے

Published by Web Desk

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن سے تحقیقات کرانے کا حکومتی اعلان مسترد کیا۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 6 ججز کے خط پر اتوار کو پشاور میں ریلی نکالیں گے، ریلی میں ایم این ایز، ایم پی ایز بھی شرکت کریں گے، ریلی کا ایک ہی مقصد عدلیہ کی آزادی اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہو گا۔

کور کمیٹی کے اجلاس میں ملکی عدلیہ اور قانونی مفاد سے جڑے اس حساس ترین معاملے پر چیف جسٹس کی وزیراعظم سے ملاقات پر نہایت تشویش کا اظہار کیا گیا، معاملے کو عدالتِ عظمیٰ کے لارجر بینچ کے سامنے رکھنے اور کھلی عدالت میں اس پر کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کیا گیا ، بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا ہمیشہ عدلیہ کا احترام کیا، آج بھی ہم عدلیہ کےساتھ کھڑے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے کیسز کے حوالے سے چیف جسٹس کو تفصیلی خط لکھیں گے۔

یاد رہے کہ تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس نے حکومت کی جانب سے انکوائری کمیشن کا بنانے کا اعلان اکثریت سے مسترد کر دیا ۔ 

اس موقع پر شیر افضل مروت نے کہا کہ خط سپریم جوڈیشل کونسل کولکھا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل نے خط سپریم کورٹ کے سامنے رکھ دیا ہے، ہم توقع رکھتے ہیں سپریم کورٹ اس مسئلے کو قالین کے نیچے نہیں دبائے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سرکاری حج سکیم کی ویٹنگ فہرست پر موجود 405 درخواست گزاروں کو کامیاب قرار

سکیم کے تحت ویٹنگ فہرست پر 448 درخواست گزار موجود تھے

Published by Baqar Gillani

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اسلام آباد: وزارت مذہبی امور نے سرکاری حج سکیم کی ویٹنگ فہرست پر موجود 405 درخواست گزاروں کو کامیاب قرار دے دیا ہے۔

وزارت کے ترجمان کے مطابق سرکاری سکیم کے تحت ویٹنگ فہرست پر 448 درخواست گزار موجود تھے جن میں سے 43 افراد نے اپنی رقوم واپس لے لی تھیں۔

اب باقی 405 افراد کو کامیاب قرار دیتے ہوئے وزارت مذہبی امور نے ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی بائیو میٹرک کرائیں اور اپنے پاسپورٹ اپنے اپنے متعلقہ بینکوں میں جمع کرائیں

پڑھنا جاری رکھیں

Trending

Take a poll