افغانستان کے نئے حکمراں طالبان نے بین الاقوامی برادری کے اہم مطالبات میں سے ایک پر عمل درآمد کے لیے ٹائم لائن کا اعلان کر دیا۔ طالبان نے کہا کہ مارچ کے بعد ملک بھر میں لڑکیوں کے اسکول کھول دیے جانے کی امید ہے۔


افغانستان میں وسط اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک کے بیشتر علاقوں میں لڑکیوں کو ساتویں جماعت آگے کے اسکولوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے۔ طالبان نے20 برس قبل اپنے پہلے دور اقتدار میں خواتین کے لیے تعلیم، ملازمت اور عوامی زندگی میں سرگرم حصہ لینے پر پابندی عائد کردی تھی۔ بین الاقوامی برادری کو خدشہ ہے کہ طالبان ایک بار پھر اسی طرح کے سخت اقدامات نافذ کرسکتے ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے تاحال افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ عالمی برادری کا اصرار ہے کہ طالبان ملک میں جامع حکومت کے قیام کے علاوہ خواتین کو بھی حقوق دیں۔
طالبان کے نائب وزیر ثقافت و اطلاعات ذبیح اللہ مجاہد نے امریکی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ محکمہ تعلیم 21 مارچ کو افغانستان میں شروع ہونے والے نئے سال میں تمام لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیمی اداروں کو کھولنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ لڑکیوں اور خواتین کے لیے تعلیم حکومت کی صلاحیت کا سوال ہے۔ ہم تعلیم کے خلاف نہیں۔
ناظرین طالبان رہنما نے کہا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے پوری طرح الگ الگ اسکول ہونے چاہئیں اور ہمارے لیے اب تک کی سب سے بڑی رکاوٹ لڑکیوں کے لیے ہاسٹلز کی تلاش یا تعمیر تھی۔ انہوں نے کہا کہ گھنی آبادی والے علاقوں میں صرف لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ کلاس رومز کا ہونے ہی کافی نہیں ہے بلکہ اسکولوں کے الگ عمارتوں کی بھی ضرورت ہے۔
طالبان کی جانب سے خواتین کی تعلیم میں رکاوٹ نہ بننے کے دعوؤں کے باوجود ملک کے 34 صوبوں میں سے 10 صوبوں کو چھوڑ کر دیگر تمام صوبوں میں ساتویں جماعت سے آگے کی کلاسز میں لڑکیوں کو اسکولوں میں آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
البتہ دارالحکومت کابل کی پرائیوٹ یونیورسٹیوں اور ہائی اسکولز میں تعلمی سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری ہیں جہاں لڑکے اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ کلاس رومز بنائے گئے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ وہ پراُمید ہیں کہ نئے سال کے آغاز تک یہ مسائل حل کر لیں گے۔ تاکہ اسکول اور یونیورسٹیاں کھولی جاسکیں۔
بین الاقوامی برادری کا موقف ہے کہ وہ طالبان کو ان کے اعلانات اور وعدو ں کے بجائے ان کے عملی اقدامات کی بنیاد پر جانچیں گے۔
بین الاقوامی برادری خواتین کی تعلیم اور طالبان کے دیگر دعوؤں کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کرتی رہی ہے۔ یہاں تک کہ وہ انسانی تباہی کو روکنے کے لیے اربوں ڈالر فراہم کرنے کے لیے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے خبردار کیا تھا کہ لاکھوں افغان شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
شدید سرد موسم کی وجہ سے تقریباً 30 لاکھ ایسے افغان بری طرح متاثر ہوئے ہیں جو جنگ، خشک سالی، غربت یا طالبان کے خوف کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑ کر اپنے ہی ملک میں پناہ گزینوں کے طور پر رہ رہے ہیں۔ اس ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ نے افغانستان کے لیے پانچ ارب ڈالر امداد کی اپیل کی تھی۔
امریکا سمیت دنیا کے کئی ممالک کو شکایت ہے کہ طالبان نے وعدے کے باوجود اپنی حکومت میں مختلف نسلی اقلیتوں کے علاوہ کسی بھی خاتون کو شامل نہیں کیا۔
ذبیح اللہ مجاہد نے تاہم انٹرویو کے دوران کہا کہ اُن کے نائب وزیر خزانہ اور وزارتِ خزانہ میں کئی افسران وہی ہیں جو امریکی حمایت یافتہ سابق افغان حکومت کے دور میں تھے۔
انہوں نے کہا کہ سابق انتظامیہ کے ماتحت کام کرنے والے 80 فی صد سول اہل کار کام پر واپس آ چکے ہیں اور خواتین صحت، تعلیم کے شعبوں اور کابل ایئرپورٹ میں کسٹم اور پاسپورٹ کنٹرول کے شعبوں میں کام کر رہی ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے طالبان کے ارکان کی جانب سے افغان شہریوں کو ہراساں کرنے کے کچھ واقعات کا اعتراف کیا جس میں نوجوانوں کی تذلیل اور ان کے بالوں کو زبردستی کاٹنا بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا، "اس طرح کے جرائم ہوئے ہیں لیکن یہ ہماری حکومت کی پالیسی نہیں ہے۔"انہوں نے مزید کہا کہ ذمہ داروں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

کتاب " حیرت انگیز فضل "کی تقریب رونمائی ، طلبہ، اساتذہ، سماجی و مذہبی رہنماؤں کی شرکت
- 17 گھنٹے قبل

ڈونلڈ ٹرمپ نےمزید 11 نئے ممالک پر امریکا کے دروازے بند کر دیے
- ایک گھنٹہ قبل

این ایف سی کا افتتاحی اجلاس، مالیاتی امور پر ورکنگ گروپس بنانے کا فیصلہ
- ایک دن قبل

سید عاصم منیر چیف آف ڈیفنس فورسز تعینات، ایئرچیف مارشل کی توسیع کے نوٹیفکیشن جاری
- ایک گھنٹہ قبل

سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات کے حوالے سے دفتر خارجہ کاردعمل آ گیا
- ایک گھنٹہ قبل

ڈی جی آئی ایس پی آر آج 3 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے
- ایک گھنٹہ قبل

وزیراعظم نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کی منظوری دے دی
- 18 گھنٹے قبل

صدر مملکت نے فیلڈ مارشل کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کی منظوری دے دی
- 17 گھنٹے قبل
پاکستان میں رواں سال کا تیسرا اور آخری سپر مون آج دیکھا جائے گا
- 20 گھنٹے قبل

کراچی: لانڈھی کی فیکٹری میں بے قابو آگ کی شدت سے عمارت منہدم،امدادی کارروائیاں جاری
- 21 گھنٹے قبل

حکومت کا غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کیلئے اے آئی بیسڈ ایپ لانے کا فیصلہ
- 2 منٹ قبل

پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ پبلک ریلیشنز و ایڈورٹائزنگ کے زیرِ اہتمام دو روزہ پچ فیسٹ کا شاندار انعقاد
- 17 گھنٹے قبل








.webp&w=3840&q=75)
.jpg&w=3840&q=75)


