سائنس دانوں نے انکشاف کیا ہے کہ کرہ ارض کی اندرونی پرتیں ہماری توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے ٹھنڈی ہو رہی ہیں اور یہ دریافت ہمارے سیارے کے مستقبل پر اہم اثرات مرتب کر سکتی ہے۔


زمین تاریخی لحاظ سے بتدریج سرد ہوتی رہی ہے۔ تقریباً ساڑھے چار ارب سال پہلے جب یہ سیارہ جوان تھا تو اس وقت اس کی سطح ایک انتہائی گرم میگما لاوا کا ایک گہرا سمندر تھی جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ٹھنڈا ہو کر ایسی سطح میں تبدیل ہو گیا جس پر آج ہم چلتے ہیں۔
ٹھنڈے ہونے کے دوران زمین کو ایسے کئی مراحل سے گزرنا پڑا جو آج ہماری زمین کو متحرک رکھتے ہیں جیسے کہ آتش فشاں اور پلیٹ ٹیکٹونکس
لیکن یہ اب بھی ایک معمہ ہے کہ زمین کا مرکز کتنی تیزی سے ٹھنڈا ہو رہا ہے اور یہ کب ختم ہو سکتا ہے۔
یہ سوال کلیدی ہے کیوں کہ اس سے ہم اپنے سیارے کے مستقبل کے بارے میں جان سکتے ہیں اور یہ کیسے اور کب ایک قسم کی موت کا سامنا کر سکتا ہے جو اسے مریخ جیسے غیر فعال سیاروں کی طرح بنا دے گی۔
اس سوال کا جواب دینے کا ایک طریقہ ان معدنیات کا کھوج لگانا ہے جو زمین کے مرکز اور اس کے مینٹل پرتوں کے درمیان حد بندی کرتی ہیں۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں چٹان پگھلے ہوئے کرے سے ملتی ہیں جو ان اہم حصوں میں سے ایک ہے جہاں سرد ہونے کے عمل کی شرح کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔
درحقیقت اس پرت کی جانچ کرنا مشکل ہے کیوں کہ یہ ہمارے پیروں کے نیچے بہت گہرائی میں ہے اور اس کا تجزیہ کرنا مشکل ہے۔
اس کی بجائے سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق میں لیبارٹری میں دیکھا کہ اس حد بندی کو قائم رکھنے والے مواد کس طرح حرارت پیدا کر سکتے ہیں۔ اور ان مواد کا استعمال یہ سمجھنے کے لیے کیا گیا کہ ہمارے سیارے کے اندر کیا ہو رہا ہے۔
انہوں نے معدنی مادے برجمینائٹ کا مشاہدہ کیا جو اس پرت کے زیادہ تر حصے پر مشتمل تھا اور وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ یہ حقیقت میں ان کی سوچ سے کہیں زیادہ ایصالیت رکھتا ہے جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ممکنہ طور پر حرارت بھی زیادہ تیزی سے کور سے باہر نکل رہی ہے۔
اس مطالعہ پر کام کرنے والے زیورخ کے پروفیسر موتوہیکو موراکامی کا کہنا ہے یہ پیمائشی نظام ہمیں یہ ظاہر کرتا ہے کہ برجمینائٹ کی حرارتی ایصالیت یا تھرمل کنڈکٹوٹی ہمارے اندازے سے ڈیڑھ گنا زیادہ ہے۔
اگر زمین زیادہ تیزی سے ٹھنڈی ہو رہی ہے تو اس عمل کے مختلف اثرات بھی تبدیل ہوں گے مثال کے طور پر پلیٹ ٹیکٹونکس کا عمل جب ہوتا ہے تو حرارت سے زمینی پرتیں گھومتی ہیں یہ توقعات سے کہیں زیادہ تیزی سے سست ہو سکتا ہے۔
مزید یہ کہ یہ عمل مستقبل میں اور بھی زیادہ تیز ہو سکتا ہے۔ جیسے جیسے برجمینائٹ ٹھنڈا ہوتا ہے یہ پوسٹ پیرووسکائٹ میں بدل جاتا ہے اور جیسے جیسے زیادہ منتقل کرنے والے مواد غالب آئیں گے، اس کی رفتار مزید بڑھ سکتی ہے۔
موراکامی کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کے نتائج ہمیں زمین کے متحرک ارتقا پر ایک نیا نقطہ نظر فراہم سکتے ہیں ان نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ ہماری زمین دوسرے چٹانی سیاروں عطارد اور مریخ کی طرح توقع سے کہیں زیادہ سرد اور غیر فعال ہو رہی ہے۔
لیکن اس حوالے سے پوری کہانی ایک معمہ بنی ہوئی ہے سائنسدان امید کرتے ہیں کہ وہ زمین کے اندرونی حصے کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کریں گے اور وقت کے بارے میں مزید تفصیلی مشاہدات کو بہتر طریقے سے اجاگر کریں گے۔
اس تحقیق کو ریڈی ایٹیو تھرمل کنڈکٹویٹی آف سنگل کرسٹل برجمینائٹ ایٹ دا کور مینٹل باؤنڈری ود امپلیکیشنز فار تھرمل ایولیوشن آف دا ارتھ کے عنوان سے مقالے میں بیان کیا گیا ہے جو حال ہی میں جرنل ارتھ اینڈ پلانیٹری سائنس لیٹرز میں شائع ہوا ہے۔
پاکستان میں رواں سال کا تیسرا اور آخری سپر مون آج دیکھا جائے گا
- 20 hours ago

پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ پبلک ریلیشنز و ایڈورٹائزنگ کے زیرِ اہتمام دو روزہ پچ فیسٹ کا شاندار انعقاد
- 17 hours ago

ڈونلڈ ٹرمپ نےمزید 11 نئے ممالک پر امریکا کے دروازے بند کر دیے
- an hour ago

ڈی جی آئی ایس پی آر آج 3 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے
- an hour ago

کراچی: لانڈھی کی فیکٹری میں بے قابو آگ کی شدت سے عمارت منہدم،امدادی کارروائیاں جاری
- 21 hours ago

سید عاصم منیر چیف آف ڈیفنس فورسز تعینات، ایئرچیف مارشل کی توسیع کے نوٹیفکیشن جاری
- an hour ago

کتاب " حیرت انگیز فضل "کی تقریب رونمائی ، طلبہ، اساتذہ، سماجی و مذہبی رہنماؤں کی شرکت
- 17 hours ago

سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات کے حوالے سے دفتر خارجہ کاردعمل آ گیا
- an hour ago

حکومت کا غیر قانونی امیگریشن کی روک تھام کیلئے اے آئی بیسڈ ایپ لانے کا فیصلہ
- 2 minutes ago

این ایف سی کا افتتاحی اجلاس، مالیاتی امور پر ورکنگ گروپس بنانے کا فیصلہ
- a day ago

وزیراعظم نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کی منظوری دے دی
- 18 hours ago

صدر مملکت نے فیلڈ مارشل کی بطور چیف آف ڈیفنس فورسز تعیناتی کی منظوری دے دی
- 17 hours ago







.webp&w=3840&q=75)

.jpg&w=3840&q=75)




