لاڑکانہ : رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا چندانی کی موت خودکشی کے باعث ہوئی، والدین کا سخت رویہ اور کلاس فیلو کی بے وفائی سبب بنی۔


تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر نمرتا کماری کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر آ گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر نمرتا چندانی کی موت خودکشی کے باعث ہوئی، والدین کا سخت رویہ اور کلاس فیلو کی بے وفائی سبب بنی، ڈاکٹر نمرتا کھلے ذہن لیکن والدین کے سخت مزاج ہونے اور کلاس فیلو کی بے وفائی سے نمرتا سخت ذہنی دباؤ کا شکار تھے کے مالک تھے۔
رپورٹ کے مطابق نمرتا سخت ذہنی دباؤ کے باعث خودکشی کرنے پر مجبور تھی قتل کے شواہد نہیں ملے، نمرتا کماری کے پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹر امرتا کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ پیچیدہ اور الجھانے والی تھی، ڈاکٹر امرتا پوسٹ مارٹم میں بتا نہیں سکیں کہ یہ قتل تھا یا خودکشی، ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش بھی کی گئی، لیکن جوڈیشل انکوائری اس معمہ تہہ تک پہنچی کہ نمرتا نے خودکشی کی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعہ کے روز نمرتا کے کلاس فیلو علی شان میمن نے مہران ابڑو کو صبح 10 بجے میسیج کیا کہ نمرتا اب اس دنیا میں نہیں رہی،رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جب کہ نمرتا نے 11 اور 12 بجے دو خواتین سے ملاقات کی۔
تحقیقات میں سفارش کی گئی ہے کہ علی شان میمن سے تحقیقات کی جائیں کہ اس نے 10 بج کر 1 منٹ پر کس بنیاد پر ایسا میسیج کیا کہ نمرتا اس دنیا میں نہیں رہی۔
جوڈیشل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نمرتا کے جسم پر تشدد کے نشانات نہ تھے اور یہ قتل بھی نہیں ہے، جس وقت ہاسٹل میں نمرتا کے کمرے کا تالہ توڑا گیا اس وقت نمرتا کی حالت خراب تھی، دونوں ٹانگیں آپس میں جڑی ہوئی تھی آنکھیں آدھی کھلی آدھی بند تھیں،روم میٹس نے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارے لیکن وہ ہوش میں نہ آ سکیں، نمرتا کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں تصدیق ہوئی کہ وہ فوت ہو چکی ہے۔ نمرتا رپورٹ میں یونیورسٹی کی کوتاہیوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہاسٹل کے دروازوں کے انٹر لاک نہ ہونے کے باعث ڈاکٹر نمرتا کا کمرا زبردستی توڑا گیا اور متعدد طلبہ و طالبات کمرے میں داخل ہوئے ، جس سے کرائم سین محفوظ نہ ہوسکا، فنگر پرنٹس لینے میں بھی دشواریاں پیش آئیں ۔
ڈاکٹر نمرتا کی جوڈیشل رپورٹ 18 پیج پر مشتمل ہے جو کہ 30 نومبر 2019 کو ہوم ڈیپارٹمنٹ سندھ کو بھیجی گئی، لاڑکانہ کے سابق ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اقبال میتلو کی جانب سے کی گئی جوڈیشل انکوائری نے 45 افراد کے بیان قلمبند کیے ، کالج انتظامیہ سے قسم نامے لیے گیے ، نمرتا کے کلاس فیلوز، پولیس اور کالیج انتظامیہ کے بیانات لیے گیے ، پولیس کی جانب سے حاصل کردہ شواہد، پوسٹ مارٹم اور دیگر رپورٹس شامل ہیں۔
: رپورٹ میں شامل سفارشات پر کوئی عمل نہیں ہو سکا ، پولیس کو رپورٹ کی کاپی مل چکی ہے، نمرتا کے کپڑوں سے ایک مرد کے ڈی این اے کے اجزاء ملنے کا ذکر کیا گیا لیکن اس کا پتا نہیں لگایا جا سکا۔
خیال رہے کہ بی بی آصفہ ڈینٹل کالیج کی طالبہ کی چانڈکا میڈیکل گرلز ہاسٹل سے 16 ستمبر 2019 کو مجھے سے لٹکی لاش برآمد ہوئی تھی ۔

این اے 130 لاہور سے نواز شریف کی کامیابی درست قرار، یاسمین راشد کی درخواست مسترد
- 17 hours ago

اسحاق ڈار کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب عاصم افتخار سے ملاقات،، پاکستان مشن کی سرگرمیوں پر بریفنگ
- 17 hours ago

لاہور:نئے سال 2026 کیلئے پولیس کا سیکیورٹی پلان سامنے آگیا
- 11 hours ago

جے یو آئی کے سینئررہنما انتقال کر گئے،مولانا فضل الرحمان کا اظہار تعزیت
- 13 hours ago

قومی ائیر لائن کا 6 سال بعد لندن کیلئے پروازیں بحال کرنے کا اعلان
- 17 hours ago

وزیراعظم شہباز شریف کی روس کے صدر کی رہائش گاہ پر مبینہ حملےکی شدید مذمت
- 17 hours ago

پاکستان نے صومالی لینڈ کو تسلیم کرنے اور فلسطینیوں کی بے دخلی کاممکنہ اسرائیلی منصوبہ مسترد کردیا
- 17 hours ago
.webp&w=3840&q=75)
وزیراعظم کی یواے ای صدرسے ملاقات، دو طرفہ تعلقات ،معاشی و دیگرامور پر تبادلہ خیال
- 12 hours ago

رواں سال پاکستانیوں نے سب سے زیادہ گوگل پر کس کو سرچ کیا؟ رپورٹ جاری
- 17 hours ago

اسلامی دنیا میں نئی پراکسی وار:سعودی عرب کا یمنی بندرگاہ پر کھڑے اماراتی جہازوں پر فضائی حملے
- 15 hours ago

دیر، چترال جنوبی وزیرستان میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری سے سردی کی شدت بڑھ گئی
- 15 hours ago

اسحاق ڈار کا سعودی وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ،علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال
- 14 hours ago







