جی این این سوشل

پاکستان

روس ، یوکرین تنازع میں کسی بلاک کا حصہ بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے ، وزیر اعظم

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ  عالمی جنگوں میں بلاک بنانے کی پالیسی سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

روس ، یوکرین تنازع میں کسی بلاک کا حصہ بننے کی بجائے ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے ، وزیر اعظم
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد :  وزیر اعظم عمران خان نے او آئی سی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین تنازع کے پوری دنیا پر اثرا ت مرتب ہوں گے ، اس معاملے میں کسی تنازع کا حصہ بننے کی بجائے دنیا کو ثالثی کا کردار ادا کرنے سے متعلق سوچنا ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ او آئی سی اجلاس کے بعد چین کے وزیر خارجہ سے ملاقات کروں گا جس میں یہ معاملہ زیر غور آئے گا کہ روس اور  یوکرین کے مابین سیز فائر کیلئے  کیا کردار ادا کیا جا سکتا ہے ، لڑائی کا حصہ دار بننے کی بجائے ہمیں ثالثی اور امن کیلئے کردار ادا کرنا چاہئے ۔وزیر اعظم نے مزید کہا کہ  عالمی جنگوں میں بلاک بنانے کی پالیسی سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دیا، اس کے لیے 15مارچ کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ اس روز نیوزی لینڈ میں ایک شخص نے مسجد میں گھس کر مسلمانوں کو قتل کیا تھا، اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ اس کے نزدیک تمام مسلمان دہشتگرد ہیں۔انہوں نے کہا کہ مذہب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں اسلاموفوبیا بڑھتے ہوئے دیکھا، نائن الیون کے بعد دنیا بھرکے غیر مسلم ممالک میں رہنے والے مسلمانوں کے لیے مشکل ترین دور شروع ہوا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم ممالک کے سربراہان کو اس حوالے سے آواز ببلند کرنی چاہیے تھی، یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ مسلمانوں اور اسلام کو دہشتگردی سےکس طرح جوڑدیا گیا.انہوں نے کہا دنیا کی ہرکمینوٹی میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں، نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملہ کرنے والا بھی ان کے معاشرے کا حصہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں مذہب کو اس طرح نہیں سمجھا جاتا جس طرح مسلم ممالک میں مذہب کو اہمیت حاصل ہے، اس لیے مغربی ممالک توہین اور گستاخی سے متعلق مسلمانوں کے جذبات نہیں سمجھ سکتے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان واحد ملک ہیں جو اسلام کے نام پر قائم ہوا، قرارداد مقاصد کے مطابق پاکستان کو مدینہ کے طرز ہر اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے۔

پاکستان

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی آذربائیجان اور ترکیہ کے ہم منصب سے ملاقاتیں

اقتصادی، تجارتی اور دفاعی شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وزیرخارجہ اسحاق ڈار کی آذربائیجان اور ترکیہ کے ہم منصب سے ملاقاتیں

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے گیمبیا کے شہر بنجول میں 15ویں او آئی سی اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ سےملاقاتیں کیں۔

ترک ہم منصب سے ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ نے اقتصادی، تجارتی اور دفاعی شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی صورتحال کا جائزہ لیا اور پاکستان اور ترکی کے درمیان غیر معمولی دوطرفہ تعلقات اور دوستی کے مضبوط بندھن پر زور دیا۔ دوطرفہ تعلقات میں مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے اقتصادی، تجارتی اور دفاعی شعبوں پر خصوصی توجہ کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

دوسری جانب وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے جمہوریہ آذربائیجان کے وزیرخارجہ جیہون بیراموف سے ملاقات کی ہے۔

گیمبیا کے شہر بنجول میں 15ویں او آئی سی اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر ہونے والی اس دو طرفہ ملاقات میں پاکستان اور آذربائیجان نے تجارت، باہمی رابطوں ، توانائی اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ملاقات کے دوران فریقین نے باہمی دلچسپی کے امور اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ اس موقع پر دو طرفہ تجارت، باہمی رابطوں، توانائی اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید گہرا کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا۔ فریقین نے خاص طور پر سیاسی سطح پر بات چیت اور تعلقات کو گہرا کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔

باکو کوپ 29 کی میزبانی کے لئے نامزد ہونے پر وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار نے جمہوریہ آذربائیجان کے وزیر خارجہ جیہون بیراموف کو مبارکباد بھی دی۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں تعاون اور تجربے کے تبادلے میں پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ وزیر خارجہ نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے منصفانہ کاز پر آذربائیجان کے مضبوط اور اصولی موقف کی بھی تعریف کی ۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

گندم کی درآمد میں کوئی کرپشن کی نہ ہی غلط فیصلہ کیا، انوار الحق کاکڑ

کمیٹی کے سامنے پیش ہونے میں کوئی ہرج نہیں ہے، سابق نگران وزیر اعظم

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گندم کی درآمد میں کوئی کرپشن کی نہ ہی غلط فیصلہ کیا، انوار الحق کاکڑ

سابق نگران وزیر اعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ گندم کی درآمد میں کوئی کرپشن کی نہ ہی غلط فیصلہ کیا، کمیٹی کے سامنے پیش ہونے میں کوئی ہرج نہیں ہے۔

سابق نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے گندم اسکینڈل پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک کمیٹی نے بلایا اور نہ ہی کوئی نوٹس موصول ہوا ہے، اگر میں نے اربوں روپے کمائے ہیں تو میری بقیہ زندگی جیل میں گزرنی چاہیے اور اگر یہ کوئی معاشی اسکینڈل ہے تو اسے سامنے آناچاہیے۔

کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ نگران دور میں گندم کی مصنوعی ڈیمانڈ صوبوں نے کی۔ مصنوعی ڈیمانڈ کرنے والے بیوروکریٹس ابھی بھی اپنے عہدوں پر فائز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقاتی کمیٹی نے بلایا تو کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا فیصلہ کروں گا۔ گندم کی درآمد میں کوئی کرپشن کی نہ ہی غلط فیصلہ کیا۔ بہتان لگانے والے اپنے ضمیر میں ضرور جھانکیں۔ جس افسران نے گندم کا تخمینہ دیا تھا وہ سب موجود ہیں۔ 

سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ملک میں گندم کا کوئی بحران نہیں لیکن چائے کی پیالی میں طوفان برپا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت یہ ضرور سوچے کہ کہیں کوئی گروہ نگران حکومت سے متعلق غلط مشورے تو نہیں دے رہا، نگران حکومت کے وزیر آج موجودہ حکومت میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ کوئی معاشی اسکینڈل ہے تواسے سامنے آنا چاہیے۔ پچھلے سال حکومت نے ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی اور رواں سال نجی سیکٹر نے ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کی۔ نجی سیکٹر نے اتنی ہی رقم میں ایک ملین ٹن گندم زیادہ امپورٹ کی۔ تحقیقات تو اس معاملے کی بھی ہونی چاہیے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ ہم نے عام آدمی کے لیے فیصلہ کیا اور ان کو سستی روٹی فراہم کی۔ عوام کو سستی روٹی دینے پر سزا دینی ہے تو بالکل دیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کو روکنے کی کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت ہے، حسین ابراہیم طحہ

فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرنے اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت حاصل کرنے میں مدد کریں، جنرل سیکرٹری او آئی سی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کو روکنے کی کوششوں کو دوگنا کرنے  کی ضرورت ہے، حسین ابراہیم طحہ

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ اور مغربی کنارے بشمول القدس الشریف میں فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت اور نسل کشی کو روکنے کے لیے عالمی برادری کی ذمہ داری کو متحرک کرنے کی کوششوں کو دوگنا کریں۔

انہوں نے او آئی سی کے رکن ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے بین الاقوامی حمایت کو متحرک کرتے رہیں اور اقوام متحدہ میں اس کی مکمل رکنیت حاصل کرنے میں مدد کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کی 15ویں اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

گیمبیا کے دارالحکومت بنجول میں منعقدہ کانفرنس کا موضوع ’’پائیدار ترقی کے لیے بات چیت کے ذریعے اتحاد اور یکجہتی کا گروغ‘‘ منتخب کیا گیا ہے۔  سربراہی اجلاس فلسطینی کاز کے تناظر میں رونما ہونے والی خطرناک اور بے مثال پیش رفت بالخصوص فلسطینی عوام کے خلاف وحشیانہ اسرائیلی فوجی جارحیت کے جرائم کی روشنی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔

او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے او آئی سی جنرل سیکرٹریٹ میں میڈیا آبزرویٹری کے قیام کا اعلان کیا تاکہ میڈیا میں شہداء، زخمیوں، حراست میں لیے گئے افراد کی تعداد اور اسرائیلی قبضے کے مختلف جرائم کو دستاویزی شکل دی جا سکے۔

ریاض میں حالیہ عرب اسلامی سربراہی اجلاس کے فیصلے کے مطابق او آئی سی، اسرائیلی جرائم کی دستاویز تیار کرنے کے لیے قانونی آبزرویٹری کو فعال کرنے کے لیے بھی ساتھ ساتھ کام کر رہی ہے۔مزید برآں سیکرٹری جنرل نے او آئی سی کے رکن ممالک کو درپیش اہم سیاسی اور انسانی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا حق خودارادیت او آئی سی کی اولین ترجیح ہے۔افغانستان کے بارے میں سیکرٹری جنرل نے کہا کہ تنظیم نے اپنے انسانی نقطہ نظر اور افغانستان میں ڈی فیکٹو اتھارٹی کے ساتھ تعمیری بات چیت کے فریم ورک کے اندر اپنی مصروفیات کو جاری رکھا ہے۔

انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ اسلامی ترقیاتی بینک کی نگرانی اور انتظام کے تحت افغانستان ہیومینٹیرین ٹرسٹ فنڈ (اے ایچ ٹی ایف ) کے ذریعے او آئی سی کی انسانی کوششوں میں دل کھول کر حصہ ڈالیں۔

مکالمے اور مفاہمت کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے انہوں نے رکن ممالک جیسے یمن، لیبیا، سوڈان اور ساحل کے علاقے میں تنازعات کے حل کے لیے او آئی سی کی حمایت پر زور دیا۔ او آئی سی اپنے پورے علاقے پر جمہوریہ آذربائیجان کی خودمختاری کے ساتھ ساتھ وفاقی جمہوریہ صومالیہ کے اتحاد، خودمختاری اور سلامتی کے لیے، بوسنیا ، ہرزیگوینا ، کوسوو اور ترک قبرصی مسلمانوں کے ساتھ اپنی یکجہتی کے ساتھ ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔

حسین طحہ نے عالمی عدالت انصاف کے سامنے روہنگیا مسلم کمیونٹی کے مقصد کا دفاع کرنے میں گیمبیا کے کردار کو سلام پیش کیا اور رکن ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے کے لیے درکار مالی اخراجات میں حصہ ڈالیں، جس نے اہم کامیابیاں حاصل کیں۔

سیشن سے 15ویں اسلامی سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے والے گیمبیا کے صدر اداما بارو نے بھی خطاب کیا، جنہوں نے او آئی سی سربراہی اجلاس کے چیئرمین کی حیثیت سے اسلامی دنیا کے اندر اتحاد، یکجہتی اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll