جرم

سوشل میڈیا ایکٹوٹس گرفتاری!ایف آئی اے کسی کوہراساں نہ کرے، ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی

ایف آئی اے کے نئے تعینات کردہ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 سال قبل پر اپریل 15 2022، 2:20 شام
ویب ڈیسک کے ذریعے
سوشل میڈیا ایکٹوٹس گرفتاری!ایف آئی اے کسی کوہراساں نہ کرے، ہائیکورٹ نے درخواست نمٹا دی

قینی بنائیں کہ کسی کا آزادی رائے کا حق متاثر نہ ہو، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا کارکنوں کی گرفتاری کیس کو نمٹا دیا۔

پی ٹی آئی سوشل میڈیا کارکنوں کی گرفتاری اور گھروں میں چھاپوں کے کیس میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ایف آئی اے میں نئے ڈائریکٹر آئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی کا آزادی رائے کا حق متاثر نہ ہو۔

عدالت درخواست نمٹاتے ہوئے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے متاثرہ فریقین کے ساتھ کوآرڈینیشن کیلئے نمائندہ مقرر کریں۔ ایف آئی اے قانون کے مطابق کارروائی کرے ، ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائمز یقینی بنائیں کہ کسی کو ہراساں نہ کیا جائے۔

ایف آئی اے کے نئے تعینات کردہ ڈائریکٹر سائبر کرائم ونگ بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے، عدالت نے ڈائریکٹر سائبر کرائم کو ہدایت دی کہ یقینی بنائیں کہ ایف آئی اے کسی کو ہراساں نہ کرے، آپ نئے آئے ہیں، عدالت کو آپ پر مکمل اعتماد ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس عدالت کو آپ سے توقع ہے کہ آپ اختیارات کے غلط استعمال کو ختم کرینگے، ایف آئی اے جو بھی کرے وہ قانون کے مطابق ہونا چاہیے، ایف آئی اے نے ایس او پیز بنائے تھے ان پر بھی عملدرآمد نہیں ہو رہا۔

وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ ایف آئی اے کسی کی فیملی کو ہراساں نہ کرے، قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ایف آئی اے پہلے کافی ہراسگی کرتا رہا ہے اب آپ نے اسے ختم کرنا ہے، تنقید ہو سکتی ہے مگر کسی کو اشتعال نہیں دلا سکتے، ہم ڈی جی ایف آئی اے کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ کوئی مجاز افسر مقرر کریں جو آپ سے کوآرڈینیٹ کرے۔

ایڈووکیٹ فیصل چودھری نے کہا کہ ہمارے تین ورکرز لاہور میں اٹھائے تھے جنہیں جوڈیشل کر کے ضمانت کروا رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹا رہے ہیں، اگر کوئی شکایت ہو تو ڈائریکٹر سائبر کرائم کو بتائیں، ہم نہیں چاہتے کہ یہ دوبارہ کورٹ آئیں، آپ سے پہلے جو تھے وہ کافی اس عدالت آتے تھے۔

ایڈووکیٹ فیصل چودھری نے کہا کہ اگر کوئی غیر قانونی کام ہوا تو ہم عدالتی اوقات کے بعد بھی عدالت سے رجوع کریں گے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ پوچھتے ہیں کہ رات کو عدالت کیوں لگی تو یہ 2019 کا نوٹی فکیشن ہے۔