Advertisement
پاکستان

موجودہ وزیر اعلیٰ نہیں تو سابق کا بھی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، چیف جسٹس

پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے اختلافی نوٹ دیا ہے۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 years ago پر Jul 1st 2022, 7:36 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
موجودہ وزیر اعلیٰ نہیں تو سابق کا بھی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، چیف جسٹس

سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی لاہورہائیکورٹ کے فیصلے خلاف اپیل پر سماعت جاری ہے، چیف جسٹس عمر عطا بندیال ، جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس جمال خان مندو خیل سماعت کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے وکیل ڈاکٹر بابر اعوان روسٹرم پر موجود ہیں جبکہ ویڈیو لنک پر لاہور سے وکیل امتیاز صدیقی پیش ہوں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پانچ درخواستیں ہیں کس کی طرف سے کون سا وکیل پیش ہورہا ہے وہ بتائیں، بابر اعوان نے کہا کہ میں درخواست گزار سبطین خان کی طرف سے پیش ہورہا ہوں۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج نے اختلافی نوٹ دیا ہے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ جس جج نے اختلافی نوٹ دیا ہے اسکے ایک نکتے پر متفق بھی ہوئے ہیں، سادہ سی بات ہے کہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جنہوں نے 197 ووٹ لئے ہیں ان میں سے25 ووٹ نکال دیئے ہیں، جب وہ 25 ووٹ نکال دیتے ہیں تودوبارہ گنتی کرائیں، چار ججز نے یہ کہا ہے کہ پہلے گنتی کرائیں اگر 174 کا نمبر پورا نہیں تو پہر انتخاب کرائیں،

آپ یہ کہنا چاہتے ہیں آپ کے کچھ ممبران چھٹیوں اور حج کا فریضہ ادا کرنے گئے ہیں۔ ووٹنگ کے دوران جتنے بھی میمبر ایوان میں موجود ہونگے اس پر ووٹنگ ہونی ہے جو کامیاب ہوگا وہ کامیاب قرارپائے گا۔آپ کی درخواست ہے کہ وقت کم دیا گیا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ ہماری استدعا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ میمبران کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی درخواست میں یہ بات نہیں ہم آپ کی درخواست کو پڑھ کر آئے ہیں، بنیادی طور پر اپ یہ مانتے نہیں کہ فیصلہ آپ کے حق میں ہوا ہے۔

بابر اعوان نے کہا کہ پرنسپلی اس فیصلے کو مانتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چار ججز نے آج کی اور ایک جج نے کل کی تاریخ دی ہے، کیا آپ کل کی تاریخ پر راضی ہیں؟

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ جو میمبران کہیں گئے ہوئے ہیں وہ 24اور 48 گھنٹوں میں پہنچ سکتے ہیں۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ ہم الیکشن لڑنا چاہتے ہیں لیکن لیول پلینگ فیلڈ کے لئے وقت دیا جائے، ہمیں سات دن کا وقت دیا جائے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ سات دن کا وقت مناسب نہیں ہے۔ بابر اعوان نے جواب دیا کہ ہم تو دس دن چاھتےتھے جناب۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ آپ بتائیں جو مناسب وقت آپ کو چاہیے، بابر اعوان نے کہا کہ ہماری پانچ مخصوص نشستوں پر خواتین کا نوٹیفیکیشن ہونا ہے اس کو سامنے رکھا جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ سات دن صوبہ وزیر اعلی کے بغیر رہے گا، جسٹس اعجازالحسن نے کہا کہ آئین میں کیا  لکھا ہے کہ اگر وزیر اعلی موجود نہ ہوتو صوبہ کون چلائےگا۔ بابر اعوان نے بتایا کہ اس صورت میں گورنر اس وزیر اعلی کو نئے وزیر اعلی آنے تک کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتا ہے۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ صوبہ دو دن بغیر وزیر اعلی کہ رہ سکتا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ اگر وزیراعلی کسی بھی وجہ سے موجود نہ ہو تو حکومتی کام کیسے چلے گا؟ بابر اعوان نے کہا کہ ایسی صورت میں عبوری حکومت آئے گی، اگر وزیر اعلی بیمار ہو تو سینیئر وزیر انتظامات سنبھالے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اب ہم سمجھے ہیں کہ ہائیکورٹ کے پانچ رکنی ججز نے ایسا فیصلہ کیوں دیا، وہ چاہتے ہیں کہ صوبے میں حکومت قائم رہے۔ موجودہ وزیر اعلی نہیں تو پھر سابق وزیر اعلی کا سوال پیدا ہی نہیں ہوتا۔  سابق وزیر اعلی کے اکثریت سے 25 ممبران تو نکل گئے ہیں۔

جسٹس اعجازلاا حسن نے کہا کہ اگرپچیس ووٹرز نکال لیں تو پھر موجودہ وزیر اعلی بھی نہیں رہتا۔ وکیل فیصل چوہدری نے کہا کہ اگر ہمارے 25 ممبران نکل بھی جائیں تو 169 ممبر ہمارے پاس ہیں۔۔

جسٹس اعجازلاحسن نے کہا کہ اس وقت سوال یہ ہے کہ کیا چار بجے صوبائی اسمبلی کا سیشن ہوسکتا ہے یا نہیں ؟ دوسرا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مزید کتنا وقت درکار ہوگا۔ ؟ بتائیں وہ کونسا نقطہ ہے جس کی بنیاد پر چار بجے والا سیشن روک سکیں۔ ؟ اگر وزیراعلی کے پاس 186 ووٹ نہیں تو انکا فی الحال برقرار رہنا مشکل ہے۔

وکیل بابر اعوان نے کہا کہ پنجاب میں ایک قائم مقام کابینہ تشکیل دی جا سکتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی مزید وقت دینے کی پریشانی کوسمجھتے ہیں، لیکن یہ بتائیں کہ اگر وقت دیتے ہیں تو اس دوران صوبے کا معاملات کیسے چلیں گے، جمہوریت زیادہ بہتر طور پر چل سکتی ہے جب عوام فیصلہ کرے ، میرے خیال میں گورنر کی جانب سے عبوری طور پر کام کرتے ہیں تو وہ عمل غیر آئینی ہوگا۔ ہم آپ کو آدھے گھنٹے کا وقت دیتے ہیں سوچیں، دوسری سائیڈ بھی سوچے یہ کیسے ہوسکتا ہے تیاری کریں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نگران حکومت تو اس وقت بن سکتی ہے جب اسمبلی موجود نہ ہو۔

اسی بات پر عدالت کی طرف سے سماعت میں پونے 3 بجے تک کا وقفہ کردیا۔

Advertisement
وزیراعظم شہباز شریف کا دوحہ اجلاس سے خطاب: اسرائیل کو جنگی جرائم پر ہر حال میں جواب دہ ہونا ہوگا

وزیراعظم شہباز شریف کا دوحہ اجلاس سے خطاب: اسرائیل کو جنگی جرائم پر ہر حال میں جواب دہ ہونا ہوگا

  • 7 hours ago
امریکا  ، چین مذاکرات میں پیشرفت ، ٹک ٹاک سمیت متعدد تجارتی معاملات پر آمادگی

امریکا ، چین مذاکرات میں پیشرفت ، ٹک ٹاک سمیت متعدد تجارتی معاملات پر آمادگی

  • 5 hours ago
لندن: ٹرمپ کے دوسرے اسٹیٹ وزٹ کے دوران ٹیکنالوجی اور جوہری توانائی معاہدوں کا اعلان متوقع

لندن: ٹرمپ کے دوسرے اسٹیٹ وزٹ کے دوران ٹیکنالوجی اور جوہری توانائی معاہدوں کا اعلان متوقع

  • 7 hours ago
گریٹر اسرائیل کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے ، امیر قطر

گریٹر اسرائیل کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے ، امیر قطر

  • 8 hours ago
شرح سود برقرار رکھنا ٹیکس دہندگان پر مہنگا بوجھ ہے: گوہر اعجاز

شرح سود برقرار رکھنا ٹیکس دہندگان پر مہنگا بوجھ ہے: گوہر اعجاز

  • 3 hours ago
دبئی میں پاک-بھارت دوستی، بھارتی شائقین کی  اپنی ٹیم کے رویے پر تنقید

دبئی میں پاک-بھارت دوستی، بھارتی شائقین کی اپنی ٹیم کے رویے پر تنقید

  • 5 hours ago
یہودی ہونے کے ناطے فلسطین کے حق میں بولنا میری ذمہ داری ہے  ، ہنا آئنبنڈر

یہودی ہونے کے ناطے فلسطین کے حق میں بولنا میری ذمہ داری ہے ، ہنا آئنبنڈر

  • 9 hours ago
ایشیا کپ: سری لنکا کا ہانگ کانگ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ

ایشیا کپ: سری لنکا کا ہانگ کانگ کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ

  • 8 hours ago
عرب-اسلامی ہنگامی اجلاس: اسرائیلی  حملے کی مذمت،  معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کی تجویز

عرب-اسلامی ہنگامی اجلاس: اسرائیلی حملے کی مذمت، معاملہ عالمی عدالت میں لے جانے کی تجویز

  • 7 hours ago
قادرپور گیس فیلڈ کے 10 کنوؤں سے گیس کی سپلائی بند، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

قادرپور گیس فیلڈ کے 10 کنوؤں سے گیس کی سپلائی بند، ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور

  • 9 hours ago
بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات، تعلقات میں بہتری کی امید

بھارت اور امریکہ کے درمیان تجارتی مذاکرات، تعلقات میں بہتری کی امید

  • 8 hours ago
پیٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2.78 روپے مہنگا

پیٹرول کی قیمت برقرار، ڈیزل 2.78 روپے مہنگا

  • 3 hours ago
Advertisement