اسلام آباد : سابق وزیراعظم عمران خان کو اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے 7دن میں دوبارہ تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے ۔

.jpg&w=3840&q=75)
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کیس کی سماعت کی ، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہائیکورٹ میں پیش ہوئے ۔
اٹارنی جنرل، ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دگل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون، عمران خان کے وکیل حامد خان بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔ عدالت میں کارروائی شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل حامد خان روسٹرم پر آ گئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ان سے کہا کہ آپ عمران خان کے وکیل کے ساتھ اس کورٹ کے معاون بھی ہیں ، آپ نے جو تحریری جواب جمع کرایا اس کی توقع نہیں تھی، یہ عدالت توقع کرتی تھی کہ آپ ادھر آنے سے پہلے عدلیہ کا اعتماد بڑھائیں گے، ایک سیاسی جماعت قانون اور آئین کی حکمرانی پر یقین رکھے گی، 70 سال میں عام آدمی کی ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں رسائی نہیں، عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے تحریری جواب سے مجھے ذاتی طور پر دکھ ہوا، ماتحت عدلیہ جن حالات میں رہ رہی ہے، اس کورٹ کی کاوشوں سے جوڈیشل کمپلیکس بن رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان نے ہماری بات سنی اور جوڈیشل کمپلیکس تعمیر ہو رہا ہے، اگر وہ اس عدلیہ کے پاس جا کر اظہار کر لیں کہ انہیں ماتحت عدلیہ پر اعتماد ہے، جس طرح گزرا ہوا وقت واپس نہیں آتا اسی طرح زبان سے نکلی بات واپس نہیں جاتی، عمران خان کے پائے کے لیڈر کو ہر لفظ سوچ سمجھ کر ادا کرنا چاہیے، ان کی کافی فالوونگ ہے، میں توقع کر رہا تھا کہ احساس ہو گا کہ غلطی ہو گئی، ایک سیاسی لیڈر کے فالورز ہوتے ہیں، اسے کچھ کہتے ہوئے سوچنا چاہیے۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ گزشتہ 3 سال میں بغیر کسی خوف کے ہم نے ٹارچر کا ایشو اٹھایا، ٹارچر کی تو 70 سال میں ریاست نے خود حوصلہ افزائی کی، ٹارچر کی کسی بھی سطح پر اجازت نہیں دی جا سکتی، کیا کسی شخص کو لاپتہ کرنے سے بڑا کوئی ٹارچر ہوتا ہے؟ آپ کے جواب سے یہ اندازہ ہوا کہ عمران خان کو احساس نہیں ہے کہ کیا ہوا، اسد طور اور ابصار عالم کے کیسز آپ دیکھ لیں، 3 سال یہ عدالت وفاقی کابینہ کو معاملات بھیجتی رہی، کاش اس وقت بھی آواز اٹھاتے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے جوڈیشل مجسٹریٹ کو معاملہ واپس بھجوایا تھا۔
اس موقع پر عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل جہانگیرجدون کو بولنے سے روک دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے عمران خان کے وکیل حامد خان سے مخاطب ہو کر کہا کہ یہ معاملہ مبینہ توہینِ عدالت کرنے والے اور عدالت کے درمیان ہے، آپ اپنے آپ کو صرف عمران خان کا وکیل نہ سمجھیں، آپ اس کورٹ کے معاون بھی ہیں۔
انہوں نے استفسار کیا کہ اڈیالہ جیل کس کے ایڈمنسٹریٹو کنٹرول میں ہے؟ کیا ٹارچر کی ذرا سی بھی شکایت ہو تو جیل حکام ملزم کو بغیر میڈیکل داخل کرتے ہیں؟ یہ پٹیشن اسلام آباد ہائی کورٹ سے کب نمٹائی گئی اور تقریر کب کی گئی؟
وکیل نے جواب دیا کہ پٹیشن 22 اگست کو نمٹائی گئی اور تقریر 20 اگست کو کی گئی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیرِ التواء تھا تو تقریر کی گئی، آپ نے توہینِ عدالت کے معاملے پر فردوس عاشق اعوان والی ججمنٹ پڑھی ہو گی ؟ پیکا آرڈیننس کے تحت اداروں پر تنقید کرنے والوں کو 6 ماہ ضمانت بھی نہیں ملنی تھی، اس عدالت نے پیکا آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا تو عدالت کے خلاف مہم چلائی گئی، عدالت نے تنقید کی کبھی پرواہ نہیں کی، عمران خان نے کہا کہ عدالتیں 12 بجے کیوں کھلیں؟ یہ عدالت کسی بھی کمزور یا آئینی معاملے کے لیے 24 گھنٹے کھلی ہے، توہینِ عدالت کا معاملہ انتہائی سنگین ہے، جب زیرِ التواء معاملہ ہو اور انصاف کی فراہمی کا معاملہ ہو تو یہ بہت اہم ہے، عمران خان نے عوامی جلسے میں کہا کہ عدالت رات 12 بجے کیوں کھلی؟ عدالت کو کسی کو بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کیوں کھلی۔
چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالت اوپن ہونا کلیئر میسج تھا کہ 12 اکتوبر 1999ء دوبارہ نہیں ہو گا، ہر جج آئین کے ہر لفظ سے اچھی طرح آگاہ ہے، عدالت نے صرف آئین اور سول بالادستی کو بالادست کرنا ہے ، کوئی لیڈر سول سپریمیسی کی بالادستی کی بات نہیں کر رہا، اس عدالت کی مشکل یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے پہلے فیصلے دیے ہوئے ہیں، سپریم کورٹ نےدانیال عزیز، نہال ہاشمی اور طلال چوہدری کے کیس میں فیصلے دیے ہوئے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ سیاسی لیڈر سوشل میڈیا کا غلط استعمال کر رہے ہیں، میرے نام پر بیرونِ ملک فلیٹ کی غلط معلومات فراہم کی گئیں، ہمارے ادارے نے بھی بہت غلطیاں کیں، آپ کا جمع کرایا گیا جواب عمران خان کے قد کاٹھ کے لیڈر کے مطابق نہیں۔
جسٹس میاں گل اورنگزیب نے کہا کہ توہین عدالت کی کارروائی آج ختم ہو سکتی تھی مگر اس جواب کی وجہ سے ایسا نہیں ہوا، جواب داخل کرانے کا ایک اور موقع دیا ، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ بتائیں کہ کیا اس کیس میں کسی کو عدالتی معاون بھی مقرر کریں؟ اس ملک میں تبدیلی تب آئے گی جب تمام ادارے اپنا کام آئین کے مطابق کریں گے، عدالت نے پاکستان بار کونسل منیر اے ملک،مخدوم علی خان کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔
عدالت نے عمران خان کے وکلا کو 7دن میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری سے متعلق ’دھمکی آمیز‘ بیان دینے پر توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا ۔
توہین عدالت کے مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر غیرمعمولی حفاظتی اقدامات کیے گئے ۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے توہین عدالت کیس میں الفاظ واپس لینے کی پیشکش کی تھی، ذرائع کے مطابق عمران خان کا جواب اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرادیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ججز کے احساسات کو مجروع کرنے پر یقین نہیں رکھتے، الفاظ غیر مناسب تھے تو واپس لینے کےلیے تیار ہوں۔
واضح رہے کہ عمران خان نے دہشت گردی کا مقدمہ ختم کرانے کے لیے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کررکھا ہے ۔

سال 2025میں ساڑھے تین لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے
- 9 hours ago

ایران میں جولائی کے دوران 96 قیدیوں کو سزائے موت، 5 افغان شہری بھی شامل
- 10 hours ago

اداکارہ تمنا بھاٹیا کا انوکھا انکشاف: اپنی تھوک سے کیل مہاسوں کا علاج کرتی ہوں
- 9 hours ago

پنجاب کابینہ نے ملازمین کی بیواؤں کو تاحیات پنشن دینے کی منظوری دے دی
- 11 hours ago

برطانوی حکومت کا پاکستانی طلبہ کے لیے چیوننگ اسکالرشپ کا آغاز
- 11 hours ago

یوٹیلٹی اسٹورز کی بندش پارلیمانی وعدہ خلافی ہے، پیپلزپارٹی کو فیصلہ قبول نہیں: خورشید شاہ
- 7 hours ago

گوادر میں چینی سرمایہ کاری کی نئی راہیں: شِننگ انٹرپرائز اور جی پی اے معاہدہ
- 11 hours ago

شیخ وقاص اکرم کی قومی اسمبلی رکنیت خطرے میں ، مسلسل غیر حاضری پر اسپیکر کا نوٹس
- 10 hours ago

پاکستانی طلبہ نے انٹرنیشنل نیوکلیئر سائنس اولمپیاڈ میں 4 میڈلز جیت لیے
- 7 hours ago

پشاور: پی ٹی آئی کارکنوں نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا قافلہ روک لیا
- 10 hours ago

پشاور میں پی ٹی آئی کارکنوں کا علی امین گنڈاپور کے خطاب کے بغیر جانے پر احتجاج
- 7 hours ago

بنگلہ دیش میں عام انتخابات فروری 2026 میں ہوں گے، محمد یونس کا اعلان
- 8 hours ago