جی این این سوشل

پاکستان

عمران خان براڈ شیٹ میں اپنے لئے این آر او لینے کی راہ ہموار کررہے ہیں : مریم اورنگزیب

لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے براڈ شیٹ معاملے پر جسٹس (ر) شیخ عظمت سعید کی تقررری مسترد کردی۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان اختیار کا ناجائز استعمال کرکے براڈ شیٹ میں اپنے لئے این آر او لینے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

عمران خان براڈ شیٹ میں اپنے لئے این آر او لینے کی راہ ہموار کررہے ہیں : مریم اورنگزیب
عمران خان براڈ شیٹ میں اپنے لئے این آر او لینے کی راہ ہموار کررہے ہیں : مریم اورنگزیب

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا بیان میں کہنا ہے کہ  پاکستان مسلم لیگ (ن) شیخ عظمت سعید کی تقرری کو مسترد کرتی ہے،  وہ غیرجانبدار نہیں رہے۔ یہ وَن مین کمیشن ہی بنانا ہے تو عمران صاحب، شہزاد اکبر اور کرائے کے ترجمان بھی اس میں شامل کرلیں۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ  نوٹیفیکیشن میں جن برسوں کا ذکر ہے، ان میں عظمت سعید نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل تھے، نوٹیفیکیشن ثبوت ہے کہ حکومت براڈ شیٹ میں پکڑے جانے والے چوروں، کمیشن خوروں کو سزا دینے میں سنجیدہ نہیں ہے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما  مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ  یہ اقدام آئین، قانون، شفافیت اور انصاف کا قتل ہے، کمیشن، شئیر اور کٹ مانگنے والوں کو بچانے کی کوشش ہے، عمران صاحب اختیار کا ناجائز استعمال کرکے براڈ شیٹ میں اپنے لئے این آر او لینے کی راہ ہموار کررہے ہیں۔ براڈ شیٹ کوجب کنٹریکٹ دیاگیا، قومی خزانے کو نقصان پہنچایاگیا تو شیخ عظمت سعید ڈپٹی پراسکیوٹر جنرل نیب تھے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ   جس مدت، فیصلے اور ملزم نیب کے خلاف تحقیقات ہونی ہے، شیخ عظمت سعید اس وقت اس کا حصہ تھے، غیرجانبدار کیسے ہوسکتے ہیں۔سوال یہ ہے کہ حکومت شیخ عظمت سعید کو ہی لانے پر کیوں مصر ہے؟ توجہ اور مقصد تو غیرجانبدارانہ تحقیقات ہونا چاہئے۔جس شخصیت پر سوالات ہیں، اسی کی تقرری پر حکومتی ضد اس کی بدنیتی کو ظاہر کرتی ہے۔

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ   نمائندہ وکلاءتنظیمیں بھی اس تقرری کو مسترد کرچکی ہیں لیکن حکمرانوں کو قانون، قاعدے اور انصاف کے تقاضوں کی پرواہ نہیں ہے، موجودہ صورت میں یہ محض عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش ہے جو ہمیں ہرگز قبول نہیں ہے،قومی خزانہ لوٹنے والوں کا حساب نہ ہونا حکمرانوں کے لٹیرے ہونے کا ثبوت ہے۔عمران صاحب کو معلوم ہے کہ وہ غیرجانبدارانہ تحقیقات کا خطرہ مول نہیں لے سکتے کیونکہ ان کے پر جلتے ہیں۔

براڈ شیٹ کیس کیا ہے اور نیب معاہدہ :

1999 میں جنرل پرویز مشرف نے کرپٹ سیاستدانوں  احتساب کے لیے قومی احتساب بیورو نیب  قائم کیا ۔  لہذا کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی پہلی مرتبہ سال  2000 میں نیب کے لیے  کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں ۔ نیب نے برطانوی رجسٹرڈ براڈ شیٹ ایل ایل سی نامی سراغ رساں کمپنی کے ساتھ مبینہ ناجائز طور پر کمائی گئی دولت کے ذریعے خریدے گئے غیرملکی اثاثوں کا پتہ لگانے کے لئے معاہدہ کیا اور 200اہداف کے نام براڈ شیٹ کو فراہم کیے گئے ۔سال 2000 میں نیب کے   معاہدے میں یہ قرار دیا گیا  کہ کمپنی جو بھی اثاثے برآمد کرے گی اس کا 20 فیصد حصہ کمپنی کو ملے گا اور بقیہ نیب کے پاس جائے گا۔اس معاہدے میں براڈشیٹ کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ نیب کی جگہ اثاثے ضبط کرنے کے لیے ضروری قانونی کارروائی یا قانونی چارہ جوئی کی کارروائی شروع کر سکتی تھی۔نیب اور براڈشیٹ نے ایک بینک اکاؤنٹ کھولنے پر بھی اتفاق کیا تھا جس کو نیب اور کمپنی کو مشترکہ طور پر کنٹرول کرنا تھا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ برآمد ہونے والی تمام اثاثوں کی رقم کو اکاؤنٹ میں جمع کیا جائے گا۔

2003 میں پاکستان حکومت نے یہ کہہ کر یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم کر دیا کہ فرم کی جانب سے کوئی قابل عمل اطلاعات فراہم نہیں کی گئیں۔تاہم فرم کا موقف تھا کہ اس نے لسٹ میں شامل افراد کے اثاثوں کے حوالے سے قابل ذکر معلومات فراہم کی ہیں تاہم نیب نے ان افراد سے اس معلومات کی بنا پر ڈیل کر لی ہے۔

اسی دعوے کی بنیاد پر براڈ شیٹ ایل ایل سی نے حکومت پاکستان اور نیب کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں جرمانے کا دعویٰ کر دیا۔ 2003میں معاہدے کی منسوخی پر کمپنی نے واجب الادا 2کروڑ 20لاکھ ڈالر کی وصولی کے لئے لندن ہائی کورٹ میں نیب کے خلاف درخواست دائر کی تھی جس کے ساتھ 4ہزار 758ڈالر یومیہ کا اس پر سود بھی لگایا گیا تھا۔

  20 مئی 2008 میں براڈ شیٹ کیساتھ سیٹلمنٹ، 1.5 ملین ڈالرز کی ادائیگی ہوئی،2009 میں معلوم ہوا کہ  ادائیگی  ایسے شخص کو کی گئی جس کا تعلق اس کمپنی سے نہیں تھا  ۔ 2009سے 2016 تک یہ مقدمہ چلتا رہا  ، براڈشیٹ کےساتھ جنوری2016 میں لائیبلٹی کا کیس شروع ہوا،ہائیکورٹ  فیصلے پر حکومت پاکستان نے جولائی 2019 کو اپیل فائل کی ، اس کا فیصلہ براڈشیٹ کے حق میں آیا۔  پی ٹی آئی کی حکومت آنے کے بعد جولائی 2019 میں پاکستان نے فیصلے کے خلاف اپیل بھی دائر کی مگر فیصلہ تبدیل نہیں ہوا ۔ 31 دسمبر 2020 کو ثالثی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے براڈ شیٹ کو  2کروڑ 87لاکھ ڈالرزجرمانہ ادا کیا۔

ٹیکنالوجی

آسٹریلیا نے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا قانون جلد بازی میں متعارف کرایا، میٹا کا الزام

شواہد اور نوجوانوں کی آرا کو مدنظر رکھے بغیر قانون سازی کی گئی، میٹا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آسٹریلیا نے  بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا قانون جلد بازی میں متعارف کرایا، میٹا کا الزام

سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے الزام عائد کیا ہے کہ آسٹریلیا کی حکومت نے 16 سال سے کم عمر بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے حوالے سے قانون سازی میں جلد بازی سے کام لیا ہے۔

کمپنی کے مطابق شواہد اور نوجوانوں کی آرا کو مدنظر رکھے بغیر قانون سازی کی گئی، واضح رہے کہ اس پابندی کا اطلاق ایک سال کے عرصے میں ہوگا۔

خیال رہے کہ 28 نومبر کو آسٹریلوی ایوان نمائندگان نے ملک میں 16 سال سے کم عمر بچوں پرسوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کے بل کی منظوری دی تھی۔

بل کی سینیٹ سے منظوری کے بعد حکام کو کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آنے سے روکنے کے لیے ایک سال کے اندر سکیورٹی نظام قائم کرنا ہوگا۔

اب تک بیشتر سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے قانون پر عملدرآمد کی بات کی گئی ہے، ایسا نہ کرنے پر بھاری جرمانوں کا سامنا ہوگا۔

مگر سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے اس کے نفاذ کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

قومی اسمبلی کے حلقہ  این اے 262 کوئٹہ میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری

قومی اسمبلی کی یہ سیٹ پاکستان مسلم لیگ کے رکن  عادل بازئی کے ڈی سیٹ ہونے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

قومی اسمبلی کے حلقہ  این اے 262 کوئٹہ میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری

الیکشن کمیشن نے این اے 262 کوئٹہ کے ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا۔

قومی اسمبلی کی یہ سیٹ پاکستان مسلم لیگ کے رکن  عادل بازئی کے ڈی سیٹ ہونے کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔

الیکشن کمیشن پاکستان کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 262 کوئٹہ میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ 16 جنوری کو ہوگی، امیدوار  کے کاغذات نامزدگی 4 تا 6 دسمبر جمع ہوسکیں گے۔

 جبکہ ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے  امیدواروں کو انتخابی نشانات 24 دسمبر کو الاٹ ہوں گے۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے بھیجے گئے ریفرنس پر فیصلہ کرتے ہوئے عادل بازئی کو فلور کراسنگ کا مرتکب قرار دے کر ڈی سیٹ کیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

عالمی و ملکی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ  

ملک میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 2100 روپے کا اضافہ ہوا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عالمی و ملکی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں اضافہ  

آل پاکستان جیمز اینڈ جیولر ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں سونے کی فی  تولہ  قیمت میں 2 ہزار100 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملک میں 24 گرام سونے  کی فی  تولہ قیمت 2 لاکھ77 ہزار 300  روپے ہو گئی ہے۔
جبکہ دس گرام سونے کی قیمت میں ایک ہزار 800 روپے کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد ملک میں  10 گرام سونے کی نئی  قیمت  2 لاکھ37 ہزار 740 روپے  ہو گئی ہے۔
اسی طرح  عالمی مارکیٹ  میں سونے کی قیمت میں 21 ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس  کے بعد  عالمی مارکیٹ میں  سونے کی نئی قیمت 2661 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے ۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز مقامی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونا 700 روپے کی کمی ہوئی تھی ،جبکہ بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 7 ڈالر کی کمی سے 2640 ڈالر کی سطح پر آگئی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll