پاکستان

عمران خان کاتمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ جب تک اللہ کی مرضی نہیں ہوگی کوئی کسی کو نہیں مار سکتا.

GNN Web Desk
شائع شدہ 2 years ago پر Nov 26th 2022, 7:37 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
عمران خان کاتمام اسمبلیوں سے استعفے دینے کا فیصلہ

سابق وزیراعظم عمران خان نے راولپنڈی کے جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ تمام اسمبلیوں سے باہر نکلنے کا فیصلہ کیا ہے، اس سسٹم کا مزید حصہ نہیں رہیں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ تاریخ اس کو دیکھ رہی ہے جس نے اپنے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ کیا اور عوام کے بنیادی حقوق کو پیروں تلے روندا ۔

راولپنڈی میں جلسہ عام سے خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ لاہور سے روانہ ہونے لگا تو دو باتیں کہی گئیں، ایک تو یہ ہے میری ٹانگ کی حالت ابھی ٹھیک نہیں اور دوسری بات یہ ہے مجھے قتل کرنے کی کوشش کرنے والے 3 مجرم اب بھی اپنے عہدوں پر موجود ہیں، اس لئے میری جان کو خطرہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میری ٹانگ ٹھیک ہونے میں مزید 3 مہینے لگیں گے، فائرنگ سے میں گرا تو اوپر سے اور بھی گولیاں گزریں، جب تک اللہ کی مرضی نہیں ہوگی کوئی کسی کو نہیں مار سکتا۔ اللہ کی شان ہے کہ میرے ٹرک میں 12 لوگوں کو گولیاں لگیں لیکن سب ہی بچ گئے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ خوف بڑے انسان کو چھوٹا بنادیتا ہے، یہ قوم کو غلام بنادیتا ہے، 26 سال کی سیاست میں مجھے ذلیل کرنے کی بہت کوشش کی، کوئی موقع نہیں چھوڑا کہ کسی طرح عمران خان کو ذلیل کریں کیونکہ میں انہیں چور کہتا ہوں، عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے ، کوئی آپ کو ذلیل نہیں کرسکتا۔

عمران خان نے کہا کہ لوگ اپنی نوکریاں بچانے کے لئے اپنے افسران کے کہن ے پر غلط کام کرتے ہیں کیونکہ ان میں یہ ایمان نہیں کہ رزق اللہ دیتا ہے، صرف آزاد لوگ بڑے کام کرتے ہیں، آزاد قوم اوپر جاتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھے موت کی فکر نہیں تھی مگر میری ٹانگ نے میری مشکلات بڑھا دیں، آج قوم اہم موڑ پرکھڑی ہے، اللہ نے ہمیں پرت دیئے ہیں ہمارا مستقبل یہ نہیں کہ ہم چیونٹیوں کی رینگیں، جو اوپر آئے اور فیصلہ کرے کہ یہ چور ہیں، حکومت گرادے ، اگلے دن پھر بند کمروں میں فیصلہ ہو کہ ہم نے ان کو این آر او دے دیا ہے ، یہ پاک ہوگئے ہیں، پھر ان کو نکالیں اور پھر ان کو این آر او دے دیںقوم اگر اس ظلم اور ناانصافی کو تسلیم کرتی ہے تو قوم اور بھیڑ بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔

عمران خان نے کہا کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان ایک عظیم ملک نہیں بنا تواس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے ملک میں کبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ غریب ملکوں میں صرف چھوٹا چور جیل جاتا ہے، وہاں کے وزیراعظم پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے جاتے ہیں، 2 خاندانوں نے 30 سال ملک پر حکومت کی لیکن اداروں کو مضبوط نہیں کیا، دونوں خاندانوں نے اپنی کرپشن کے لئے اداروں کو کمزور کیا، انہیں پتہ تھا ادارے مضبوط ہوئے تو یہ کرپشن نہیں کرپائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ 2018 میں انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا، ہم نے ملک سنبھالا تو بیرون ملک جا کر دوست ممالک سے پیسے لئے، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت میں 3 بڑے ڈیمز پر کام شروع کیا گیا، ہم نے 50 سال بعد ملک میں ڈیمز بنانا شروع کیے۔

عمران خان نے کہا کہ ساڑھے 3 سال میں ایک جگہ ناکام ہوا، میں طاقتور کو قانون کے نیچے نہیں لا سکا،جن پر کرپشن کیسز تھے انہیں قانون کے نیچے لانے کی بہت کوشش کی، نیب میرے ماتحت نہیں اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھی، جن کے پاس کنٹرول تھا وہ حکم نہیں دے رہے تھے، مجھے کہا جاتا تھا احتساب کو بھول جائیں، معیشت پر توجہ دیں، یہ بھی کہا گیا کہ نیب کا قانون بدل دیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈراما تھا، جو بیرونی سازش کا حصہ تھے انہوں نے سائفر کو ڈراما قرار دیا، یہ کہنا کہ یہ ڈراما تھا یہ ملک کی توہین ہے۔

موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 7 مہینوں میں امپورٹڈ حکومت نے ملک کادیوالیہ نکال دیا، 7 مہینے میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں 100فیصد بڑھی ہیں، 88 فیصد سرمایہ کاروں کو حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔

عمران خان نے کہا کہ ایف آئی اے میں اپنا آدمی بٹھا کر سارے کیسز معاف کروا لیے گئے، نیب میں اپنا آدمی بٹھا کر وہاں سے بھی کیسز معاف کروا لیے، جو لوگ جیل میں ہیں ان کا قصور صرف یہ ہے کہ وہ غریب ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ بزرگ سیاسی کارکنوں، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ اور صحافیوں پر تشدد کیا گیا۔ جن کی ذمہ داری ہمارے بنیادی حقوق کی ذمہ داری ہے ، وہ سوئے تھے، کسی نے کچھ نہیں کیا، اس کے بعد اسلام آباد میں ایک خاص آدمی نے ظلم کیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ وزیر آباد میں معظم کو گولی اس شوٹر نے نہیں ماری جس نے ہم پر فائرنگ کی، وہاں 3 بندوق والے تھے، ایک وہ جس نے ہم پر فائرنگ کی، ایک وہ جس نے سامنے سے گولیاں چلائیں جو ہمارے اوپر سے نکل گئیں اور تیسرا وہ جسے مجھ پر فائرنگ کرنے والے کو قتل کرنا تھا۔ جس طرح لیاقت علی خان کے قاتل کو وہیں قتل کردیا گیا تاکہ وہ اس سازش کے بارے میں کچھ نہ بولے لیکن گولی معظم مرحوم کو لگ گئی۔

جلسے سے خطاب کے دوران عمران خان نے مزید کہا کہ حکومت گرانے کے بعد اور زیادہ لوگ ہمارے ساتھ آ گئے، جتنے ضمنی الیکشن ہوئے قوم نے بار بار پیغام دیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہمیں قبول نہیں، قوم کی آواز سننے کی بجائے ہم پر تشدد شروع ہو گیا۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے ادارے پرانی غلطیوں سے کیوں نہیں سیکھتے، جو غلطیوں سے سیکھتے ہیں وہی ترقی کرتے ہیں، مشرقی پاکستان میں جو کچھ ہوا مجھے یاد ہے۔ ہم نے پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے ساتھ انصاف نہیں کیا، ہم نے طاقت استعمال کرکے من مانی کی تو ملک ٹوٹ گیا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں کمزور کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا گیا، پنجاب میں ہماری حکومت ہے لیکن ایف آئی آر نہیں کٹوا سکے، ہم نے ایف آئی آر کٹوانے کی کوشش کی نہیں کٹوا سکے، پولیس افسر کہتا ہے کہ مجھے ہٹا کر کسی دوسرے کو بٹھادیں میں یہ کام نہیں کرسکتا۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ جب تک طاقتور قانون کے نیچے نہیں آئے گا، ادارے آئین کی حد میں رہ کام نہیں کریں گے، ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کریں گے، میرا پاکستان اور میری فوج ہے، اگر فوج مضبوط نہیں ہوگی تو دیکھ لیں مسلمان ملکوں میں کیا حالات ہیں، میں وہ نہیں کہ اپنے کاروبار کا سیزن لگانے ملک میں آتے ہیں، یہ غیر ملکی قبضہ گروپ ہے، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، خون کے آخری قطرے تک اس ملک کے لئے لڑوں گا۔

عمران خان نے کہا کہ اس ملک کی تاریخ گواہی دے گی کہ عمران خان ملک کے لئے آخری وقت تک لڑتا رہا، تاریخ اس کی طرف بھی دیکھ رہی ہے جس کے اثاثوں میں اربوں روپے کا اضافہ ہوا اور پاکستان کے عوام کے حقوق کو روندا، تاریخ اس کی طرف دیکھ رہی ہے کہ اس نے ملک کو فائدہ دیا یا نقصان۔