جرم
دعا زہراہ کیس کی سماعت،بچی والدین کے حوالے کرنے کا حکم نامہ جاری
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی سے لاہور جاکر پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دیتے ہوئے مبینہ مغویہ کی حوالگی سے متعلق والدین کی درخواست نمٹا دی۔
کم عمر بچی کے مبینہ اغوا سے متعلق کیس میں والدین کی جانب سے حوالگی کے کیس کی سماعت آج بروز جمعہ 6 جنوری کو سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی۔
دوران سماعت ظہیر احمد کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ یہ درخواست ناقابل سماعت ہے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست مسترد کر دی تھی، بچی کی حوالگی سے متعلق درخواست ٹرائل کورٹ میں بھی زیر التواء ہے، درخواست گزار کے پاس اب بھی متعلقہ فورم موجود ہے۔
ظہیر احمد کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار کو ٹرائل کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے، عدالتی احکامات پر بچی کو شیلٹر ہوم بھیجا گیا تھا، بچی کو حبس بے جا میں نہیں رکھا گیا، بچی اس کیس کی مرکزی گواہ ہے۔
وکیل ظہیر احمد کا کہنا تھا والدین کی بچی سے پانچ ملاقاتیں ہوچکی ہیں، بچی سے پوچھ لیتے ہیں کہ وہ والدین کے پاس جانا چاہتی ہے یا نہیں، ظہیر احمد کو بھی لڑکی سے ملنے کی اجازت دی جائے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے بچی کو بلا کر پوچھا کہ بیٹا آپ کا نام کیا ہے جس پر لڑکی نے اپنا نام بتایا اور کہا کہ میں ساتویں کلاس میں پڑھتی تھی، عدالت میں میرے ماں باپ اور بہن موجود ہیں، میں والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہوں۔
وکیل ظہیر احمد نے کہا کہ بچی کو باہر لے جانے سے روکا جائے، جس پر جسٹس اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ہر کوئی ماں باپ کے گھر جانا چاہتا ہے، کوئی اپنے ماں باپ کا گھر نہیں چھوڑنا چاہتا، عدالتیں سب کے لئے کھلی ہوئی ہیں، بچی چھوٹی ہے والدین کے پاس جانا چاہتی ہے شیلٹر ہوم میں نہیں جانا چاہتی۔
عدالت نے لڑکی کے والد مہدی کاظمی سے سوال کیا کہ عدالت کو کیا گارنٹی دیں گے؟، عدالت نے لڑکی کی والدہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم آپ کو بچی دے رہے ہیں آپ پر اب بھاری ذمہ داری ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے بچی کو عارضی طور پر والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ لڑکی کی مستقل حوالگی کا فیصلہ ٹرائل کورٹ نے کرنا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے بچی کو والدین کے ساتھ بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے والدین کو لڑکی کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ والدین کو لڑکی کے تحفظ کیلئے دس لاکھ روپے زرضمانت جمع کرانا ہوگی۔ اس موقع پر عدالت نے چائلڈ پروٹیکشن افسر اور لیڈی پولیس افسر کو ہفتہ وار لڑکی سے ملاقات کی ہدایت بھی کی، چائلڈ پروٹیکشن افسر کو جائزہ رپورٹ ماتحت عدالت میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا۔
دنیا
غزہ : اسرائیلی جارحیت سے مزید 38 فلسطینی شہید
چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے مزید 28 فلسطینی اور 62 لبنانی شہری شہید ہو چکے ہیں
غزہ و لبنان میں اسرائیل کی جارحیت جاری ہے، گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی بمباری سے مزید 28 فلسطینی شہید جبکہ درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان نے اگلے 24 گھنٹوں میں ایندھن کی کمی کے باعث اسپتال کے بند ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
دوسری جانب لبنان میں بھی اسرائیلی فضائیہ کی بممباری جاری ہے،جنوبی لبنان میں اسرائیلی میزائل گیارہ منزلہ عمارت کے وسط میں ٹکرایا جس سے عمارت ملبے کا ڈھیر بن گئی جبکہ اس عمارت میں دکانوں کے علاوہ رہائشی اپارٹمنٹس بھی تھے اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ملبہ سڑک پر بکھر گیا،اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 62 شہری شہید جبکہ سو سے زائد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔
بالبک شہر میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں دارالعمل یونیورسٹی اسپتال کے ڈائریکٹر جنرل سمیت طبی عملے کے سات اہلکار شہید ہوگئے، جبکہ اس دوران اٹلی سے تعلق رکھنے والے 4 اقوام متحدہ امن فوج کے اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ دوسری طرف صہیونی فوج کی جنوبی لبنان میں زمینی جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
دوسری جانب حزب اللہ کے اسرائیل کی طرف جوابی حملے جا ری ہیں، گزشتہ روز حزب اللہ کے راکٹ حملے میں ایک اسرائیلی شہری کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے۔
دوسری جانب غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 44 سے تجاوز کرگئی ہے جس میں بچوں اورخواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک شہدا کی مجموعی تعداد تین ہزار چھ سو پینسٹھ ہوگئیی جبکہ پندرہ ہزار تین سو پچپن زخمی ہوچکے ہیں۔
پاکستان
کرم : قبائلی کشید گی میں اضافہ ، حکومتی ہیلی کاپٹر پر بھی فائر نگ
لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے
ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی ہدایت پر پاراچنار جانے والے خیبرپختونخوا حکومت کے وفد کے ہیلی کاپٹر پر بھی نامعلوم افراد نے فائرنگ کی ہے، حکام کے مطابق فائرنگ کے واقعہ میں ہیلی کاپٹر اور حکومت وفد محفوظ رہا۔
دوسری جانب کرم سانحہ سمیت پختونخوا میں دہشت گردی کےبڑھتے واقعات کے خلاف عوامی نیشنل پارٹی نے 25 نومبر کو صوبے بھر میں یوم سیاہ منانے کا اعلان کیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی ایک روزہ دورے پر پارا چنار جانا تھا، وزیرداخلہ نے فائرنگ سے جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کرنا تھی، تاہم ان کا دورہ خراب موسم کے باعث ملتوی کر دیا گیا ہے۔
ادھر ضلع کرم میں کل شام مختلف گاؤں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے جس میں اب تک 30 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
لوئر کرم کے علاقے بگن اور علیزئی کے درمیان کل شام حالات کشیدہ ہونے کے بعد فریقین کے درمیان جنگ چھڑ گئی جو تاحال جاری ہے، فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحہ سے نشانہ بنارہے ہیں۔
واقعہ کے بعد حالات معمول سے باہر ہوگئے اور فریقین ایک دوسرے خلاف مورچہ زن ہیں۔ رات گئے فریقین نے ایک دوسرے پر لشکر کشی بھی کی ، جس کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔
پاراچنار شہر سے 60 کلومیٹر فاصلے پر واقع علاقہ بگن اور لوئر علیزئی کے لوگ اُس وقت مورچہ زن ہوئے جب 21 نومبر کو مسافر قافلے پر مسلح افراد نے حملہ کیا، اس حملے کے نتیجے میں 7 خواتین، 3 بچوں سمیت 43 افراد کی ہلاکت ہوئی تھی۔
ضلع کرم کے تین مقامات اپر کرم کے گاؤں کنج علیزئی اور مقبل ، لوئر کرم کے بالش خیل اور خار کلی سمیت لوئر علیزئی اور بگن کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ تاحال جاری ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق جی او سی 9 ڈیو کوہاٹ میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی بھی پاراچنار پہنچ چکے ہیں، گورنر کاٹیج پاراچنار میں اہم جرگہ متوقع ہے۔
دریں اثنا پاراچنار شہر میں ماحول سوگوار ہے تمام کاروباری مراکز سوگ کے طور پر بند رہے، ضلع کرم میں تمام تعلیمی ادارے بھی مکمل طو رپر بند ہیں۔
پاراچنار کو دیگر اضلاع سے لنک کرنے والی واحد سڑک 12 اکتوبر سے بند ہونے سے اپر کرم کے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
صحت
نشتر اسپتال :ایڈز منتقلی کامعاملہ ،وزیر اعلی مریم نواز کا سخت ایکشن، ایم ایس سمیت 6 افراد معطل
معطل ہونے والوں میں ایم ایس ، وائس چانسلر نشتر یونیورسٹی اور دیگر سینئیرز ڈاکٹر ز شامل ہیں
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے نشتر اسپتال ملتان کے ڈائیلسز یونٹ سے 25 مریضوں میں ایڈر کی منتقلی کے معاملے پر سخت ایکشن لے لیا۔
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے نشتر اسپتال ملتان کا دورہ کیا جہاں انہیں نیفرولوجی وارڈ سے ایڈز کی 25 مریضوں میں منتقلی کے معاملے پر مکمل بریفننگ دی گئی۔
مریم نواز نے غفلت برتنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور اس کے نتیجے میں متعدد سینیئر ڈاکٹرز کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا۔
معطل ہونے والوں میں ایم ایس نشتر اسپتال ڈاکٹر کاظم اور وائس چانسلر نشتر میڈیکل یونیورسٹی ڈاکٹر مہناز خاکوانی سمیت 5 سینیئر ڈاکٹرز شامل ہیں۔
جبکہ ہیڈ آف نیفرولوجی وارڈ ڈاکٹر غلام، ڈاکٹر جہانگیر، ڈاکٹر پونم، سینیئر رجسٹرار ڈاکٹر عالمگیر اور ہیڈ نرس ناہید بھی معطل ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔
دوسری جانب تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں معطل ہونے والے تمام ڈاکٹرز کے لائسنس بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں، مریم نواز کی اس کارروائی کا مقصد مریضوں کی حفاظت کو یقینی بنانا اور صحت کے نظام میں بہتری لانا ہے۔
-
تجارت 2 دن پہلے
سونے کی قیمت میں حیرت انگیز اضافہ
-
دنیا 2 دن پہلے
عالمی فوجداری عدالت سے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری
-
کھیل 2 دن پہلے
سمیر احمد سید چیمپئینز ٹرافی 2025 کیلئے ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر
-
دنیا 2 دن پہلے
روس کا یوکرین پر بین البراعظمی بیلسٹک میزائل سے حملہ
-
پاکستان 2 دن پہلے
پی ٹی آئی احتجاج :23 نومبر سے انٹرنیٹ اور موبائل سروس معطل کرنے کا فیصلہ
-
دنیا ایک دن پہلے
بنگلہ دیش: سابق وزیراعظم خالدہ ضیاء 6 سال بعد منظر عام پر آگئیں
-
تجارت ایک دن پہلے
سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل برقرار
-
دنیا ایک دن پہلے
برطانوی حکومت نے اسرائیلی وزیر اعظم کی گرفتاری کا عندیہ دے دیا