جی این این سوشل

کھیل

پی ایس ایل 8: دوسرا ایلیمینیٹر: پشاور زلمی آج لاہور قلندرز سے ٹکرائیں گے

میچ شام 7 بجے شروع ہوگا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پی ایس ایل 8: دوسرا ایلیمینیٹر: پشاور زلمی آج لاہور قلندرز سے ٹکرائیں گے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور: پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 8 ویں ایڈیشن کا دوسرا ایلیمینیٹر آج (جمعہ) کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پشاور زلمی اور لاہور قلندرز کے درمیان کھیلا جائے گا۔

میچ پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے شروع ہوگا۔ 

دوسرے ایلیمینیٹر میچ کی فاتح ٹیم کل (ہفتہ) لاہور میں ملتان سلطانز کے خلاف لیگ کا فائنل کھیلے گی۔

اس سے قبل جمعرات کو اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے پشاور زلمی نے مقررہ بیس اوورز میں آٹھ وکٹوں کے نقصان پر 183 رنز بنائے۔

بدھ کو کھیلتے ہوئے لاہور قلندرز ملتان سلطانز کے خلاف 161 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 76 رنز بنا سکی۔

پشاور زلمی
بابر اعظم (ج)، بھانوکا راجا پاکسے، حارث سہیل، روومین پاول، صائم ایوب، شیرفین ردرفورڈ، ٹام کوہلر-کیڈمور، عامر جمال، عظمت اللہ عمرزئی، دانش عزیز، داسن شاناکا، جیمز نیشام، سعد مسعود، شکیب الحسن، حسیب اللہ خان۔ ، محمد حارث، ارشد اقبال، خرم شہزاد، مجیب الرحمان، پیٹر ہیٹزوگلو، رچرڈ گلیسن، سلمان ارشاد، سفیان مقیم، عثمان قادر اور وہاب ریاض۔ شامل ہیں۔

لاہور قلندرز
شاہین آفریدی، عبداللہ شفیق، فخر زمان، ہیری بروک، کامران غلام، مرزا طاہر بیگ، شین ڈیڈسویل، ڈیوڈ ویز، حسین طلعت، جلات خان، لیام ڈاؤسن، سکندر رضا، جورڈن کاکس، کوسل مینڈس، سیم بلنگز، شائقین امید، شاویز عرفان، احمد دانیال، دلبر حسین، حارث رؤف، راشد خان اور زمان خان۔ شامل ہیں۔

علاقائی

رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے قیام کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ،سی بی ڈی کے پراجیکٹس سے متعلق تفصیلی بریفنگ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رئیل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے قیام کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

پنجاب میں رئیل سٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ کے قیام کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں پنجاب سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ اتھارٹی (سی بی ڈی) کے پراجیکٹس سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں آئی ٹی سٹی کے لئے چین، جنوبی کوریا اور سعودی عربین کمپنیوں سے ڈیل فائنل کرنے کی ہدایت دی گئی اور سی بی ڈی پراجیکٹ پر سال بہ سال ٹارگٹ مکمل کرنے اور پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔

سی بی ڈی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عمران امین نے قائد ڈسٹرکٹ، باب ڈسٹرکٹ اور پنڈی ڈسٹرکٹ کے بار ے میں جائزہ رپورٹس اجلاس میں پیش کیں۔

اجلاس میں پنجاب کے 8 شہروں میں سی بی ڈی بزنس سنٹرز قائم کرنے پر اتفاق ہوا جبکہ سیالکوٹ میں سٹی آف سپورٹس قائم کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو فیروز پور روڈ پر گرینڈ سوک سنٹر لاہور کے قیام کے بار ے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ لاہور کلمہ چوک پر سی بی ڈی گرینڈ سینٹرل سیشن قائم ہو گا جبکہ گرینڈ سوک سنٹر میں 600 شاپس اور ریسٹورنٹس قائم ہوں گے، سی بی ڈی مین بلیوارڈ پر ماحول دوست بلیوروڈز بنائے گی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے، چیف جسٹس

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز کے عدلیہ میں مداخلت کے خط پر ازخودنوٹس کیس کی سماعت کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ججز کو خط کا معاملہ: سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کیس کی تیسری سماعت جاری

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر کوئی جج کچھ نہیں کر سکتا تو گھر بیٹھ جائے، ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افنان پر مشتمل 6 رکنی لارجر بینچ کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی سپریم کورٹ میں تجاویز جمع کرا دیں، اس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار عدلیہ کی آزادی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی، عدلیہ میں مداخلت کرنے والوں کے خلاف تحقیقات ہونی چاہئیں، ججز کی ذمہ داریوں اور تحفظ سے متعلق مکمل کوڈ آف کنڈکٹ موجود ہے۔

تجویز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے پاس توہین عدالت کا اختیار موجود ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کو کسی قسم کی مداخلت پر توہین عدالت کی کارروائی کرنی چاہیے تھی، ہائی کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کی کارروائی نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز نے خط میں گزشتہ سال کے واقعات کا ذکر کیا ہے۔

اس میں بتایا گیا ہے کہ ججز کا خط میڈیا کو لیک کرنا بھی سوالات کو جنم دیتا ہے، کسی بھی جج کو کوئی شکایت ہو تو اپنے چیف جسٹس کو آگاہ کرے، اگر متعلقہ عدالت کا چیف جسٹس کارروائی نہ کرے تو سپریم جوڈیشل کونسل کو آگاہ کیا جائے۔

اٹارنی جنرل نے جواب جمع کرانے کیلئے کل تک کا وقت مانگ لیا۔

بعد ازاں پاکستان بار کونسل کے وکیل ریاضت علی نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان بار کونسل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز کے معاملے پر جوڈیشل تحقیقات کرانا چاہتی ہے، ایک یا ایک سے زیادہ ججوں پر مشتمل جوڈیشل کمیشن بنا کر قصورواروں کو سزا دی جائے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنا لکھا ہوا اضافی نوٹ پڑھا کہ وفاقی حکومت ایجنسیاں کنٹرول کرتی ہے، وفاقی حکومت الزامات کا جواب دے، وفاقی حکومت کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے، ہائیکورٹ کے ججز نے نشاندہی کی کہ مداخلت کا سلسلہ اب تک جاری ہے، وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے وہ مطمئن کرے مداخلت نہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے صدر سپریم کورٹ بار سے مکالمہ کیا کہ ڈر کس بات کا ہے عوام کے سامنے سچ بولیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ اگر کوئی جج کچھ نہیں کر سکتا تو گھر بیٹھ جائے، ایسے ججز کو جج نہیں ہونا چاہیے جو مداخلت دیکھ کر کچھ نہیں کرتے۔

صدر سپریم کورٹ بار کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ بھی ماضی میں مداخلت پر خاموش رہی تو وہ بھی شریک جرم ہے، ،جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ صرف میں نہیں اٹارنی جنرل سمیت حکومت بھی مداخلت تسلیم کر رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سوشل میڈیا پر ایک بمباری ہوتی ہے، سپریم کورٹ بار کے صدر شہزاد شوکت بتایا کہ ہم نے اپنی تمام پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا پر ٹرولنگ کی مذمت کی اور اب ایک اتھارٹی بھی بن گئی ہے لیکن صحافی میرے پاس آ کر کہتے ہیں اظہارِ رائے پر پابندی لگائی جا رہی ہے۔

جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر فیئر تنقید ہونی چاہیے، لیکن لوگوں کو گمراہ نہیں کرنا چاہیے، چیف جسٹس نے کہا کہ تنقید اور جھوٹ میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے، یہاں ایک کمشنر تھے اور انہوں نے جھوٹ بولا، تمام میڈیا نے چلایا، باہر ملکوں میں ہتک عزت پر جیبیں خالی ہو جاتی ہیں، صرف سچ بولنا شروع کریں، سزا جزا کو چھوڑیں۔

یاد رہے کہ عدالت نے اٹارنی جنرل سے الزامات کے جوابات یا تجاویز طلب کر رکھی ہیں۔

گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ اگر کوئی خفیہ ایجنسی جواب دینا چاہتی ہے تو اٹارنی جنرل کے ذریعے جمع کرا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے وکلاء تنظیموں کو بھی تحریری جواب دینے کی ہدایت کی تھی۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی کوشش نہیں کر رہے، فیصل کریم کنڈی

صوبے اور وفاق کے درمیان پُل کا کردار ادا کروں گا، گورنر کے پی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی کوشش نہیں کر رہے، فیصل کریم کنڈی

نومنتخب گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانے کی کوشش نہیں کر رہے، صوبے کی گورننس زیادہ بہتر نہیں ہے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے حالات سب کے سامنے ہیں، یہاں میں امن و امان کی صورتحال ٹھیک نہیں۔ صوبے اور وفاق کے درمیان پُل کا کردار ادا کروں گا، دوری سے عوام پریشان ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کی کا اسلام آباد میں مقدمہ لڑوں گا، عوام کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنانا ترجیح ہوگی۔ وفاق سے تنازع رہا تو خیبر پختونخوا کے لوگ 5 سال پیچھے رہیں گے، چھوٹے شخص کو بڑے عہدے پر بٹھا دیں تو پھر ایسا ہی ہوتا ہے۔

فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ ہم نے خیبرپختونخوا کا مقدمہ لڑنا ہے، جب نفرت ہوگی تو صوبہ اور ملک ترقی نہیں کرے گا، صوبے کے پیسے لینے کا بھی ایک فورم ہے جہاں مقدمہ لڑیں گے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے گورنر کے پی نے کہا کہ وہ اپنی نااہلی چھپانے کے لیے متنازع بیانات نہ دیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اسلام آباد پر چڑھائی کریں گے تو قانون اپنا راستہ لے گا۔

گورنر کے پی نے مزید کہا کہ 9 مئی قریب آتے ہی پاکستان تحریک اںصاف ( پی ٹی آئی) نے وہی بیانات شروع کردیے۔ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو ریلیف نہیں ملنا چاہیے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll