سپریم کورٹ نے آرمی ایکٹ کا سیکشن ٹو ڈی ون غیر آئینی قرار دے دیا


سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الحسن نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کو کالعدم قرار دیدیا ۔
سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے سماعت کی۔جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی ، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک بھی بنچ میں شامل ہیں ۔
سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ 1-4 کے تناسب سے سنایا گیا۔ آرمی ایکٹ کا سیکشن ٹو ڈی ون غیر آئینی ہے۔
سماعت کے آغاز میں وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ عدالت میں یقین دہانی کروانے کے باوجود فوجی عدالتوں نے سویلین کا ٹرائل شروع کر دیا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں معلوم ہے، ہم پہلے اٹارنی جنرل کو سن لیتے ہیں۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل عثمان منصور نے عدالت کو بتایا کہ آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تمام تقاضے پورے ہوں گے، ہائیکورٹ اور پھر سپریم کورٹ میں بھی اپیلیں آئیں گی، دلائل میں مختلف عدالتی فیصلوں کے مندرجات کا حوالہ بھی دوں گا، ممنوعہ علاقوں اور عمارات پر حملہ بھی ملٹری عدالتوں میں جا سکتا ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دہشتگردوں کا ٹرائل کرنے کے لیے آئینی ترمیم ضروری تھی عام شہریوں کے لیے نہیں؟ میں آپ کے دلائل کو سمجھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ آرمڈ فورسز سے ملزمان کا ڈائریکٹ تعلق ہو تو کسی ترمیم کی ضرورت نہیں ۔
جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ قانون پڑھیں تو واضح ہوتا ہے یہ تو فورسز کے اندر کے لئے ہوتا ہے، آپ اس کا سویلین سے تعلق کیسے دکھائیں گے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ افسران کو اپنے فرائض سرانجام دینے کا بھی کہتا ہے، کسی کو اپنی ڈیوٹی ادا کرنے سے روکنا بھی اس قانون میں جرم بن جاتا ہے۔
جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ لیکن قانون مسلح کے اندر موجود افراد کی بھی بات کرتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ بات فورسز میں ڈسپلن کی حد تک ہو تو یہ قانون صرف مسلح افواج کے اندر کی بات کرتا ہے، جب ڈیوٹی سے روکا جائے تو پھر دیگر افراد بھی اسی قانون میں آتے ہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ آپ کی تشریح جان لی جائے تو آپ کسی پر بھی یہ قانون لاگو کردیں گے؟ ایسی صورت میں بنیادی حقوق کا کیا ہوگا؟
اس پراٹارنی جنرل نے کہا کہ آرمی ایکٹ وقتی طور پر آرمڈ فورسز کے ساتھ کام کرنے والوں کی بھی بات کرتا ہے، جس پر جسٹس اعجاز الحسن نے کہاکہ یہ معاملہ صرف سروس سے متعلق ہے،اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ آرمڈ فورسز ممبران کو ڈیوٹی سے روکنے والے عام شہری بھی ہوسکتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں کہا کہ آرمڈ فورسز سے تعلق کی اصطلاح بھی موجود ہے، میں لیاقت حسین کیس سے بھی دلائل دینا چاہوں گا ، عدالت کو آگاہ کروں گا کہ 2015 میں آئینی ترمیم کے ذریعے فوجی عدالتیں کیوں بنائی تھیں، عدالت کو یہ بھی بتاؤں گا کہ اس وقت فوجی عدالتوں کیلئے آئینی ترمیم کیوں ضروری نہیں۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ماضی کی فوجی عدالتوں میں جن کا ٹرائل ہوا وہ کون تھے؟ کیا 2015 کے ملزمان عام شہری تھے، غیرملکی یا دہشتگرد؟
اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان میں ملکی و غیر ملکی دونوں ہی شامل تھے، سال 2015 میں جن کا ٹرائل ہوا ان میں دہشتگردوں کے سہولت کار بھی شامل تھے، اٹارنی جنرل نے ایف بی علی کیس کا بھی حوالہ دیا ۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکشن 2 ون ڈی کے تحت چارج ہوئے ، دیکھنا یہی ہوتا ہے کہ کیا ملزمان کا تعلق آرمڈ فورسز سے ثابت ہے یا نہیں، اس عدالت نے 21 ویں آئینی ترمیم کا جائزہ لیا اور قرار دیا کہ فیئرٹرائل کا حق متاثر نہیں ہوگا۔
اٹارنی جنرل نے دلائل دیے کہ اس عدالت نے تسلیم کر رکھا ہے کہ فوجی عدالتیں آرمی ایکٹ کے تحت قائم عدالتیں ہیں، جنرل ملٹری کورٹس آئین کے آرٹیکل 175 کے تحت قائم عدالتیں نہیں لیکن 21 ویں آئینی ترمیم کیس میں عدالت ان معاملات کا جائزہ لے چکی ہے، 9 مئی والے ملزمان پر تو قانونی شہادت کا اطلاق بھی کیا جا رہا ہے، ان ملزمان کا فیئر ٹرائل کا حق متاثر نہیں ہو رہا، گزارش ہے کہ عدالت سیکشن 2 ون ڈی کو وسیع تناظر میں دیکھے۔
اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرلیے اور عدالت نے اٹارنی جنرل کو تحریری دلائل کی بھی اجازت دے دی، عثمان منصور نے کہا کہ وزارت دفاع اور داخلہ کی نمائندگی میں نے کر دی، کچھ وزرا کو نام سے فریق بنایا گیا ان کے وکیل شاہ خاور ہیں۔
سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا کہ ہم اگر ابھی واپس آئے تو شارٹ آرڈر جاری کر دیں گے نہیں تو شارٹ آرڈر جاری کرنے کیلئے تاریخ دے دیں گے۔

پی ٹی آئی احتجاج میں عسکری قیادت کو قتل کی دھمکیاں، پاکستان کا برطانوی حکومت سے کارروائی کا مطالبہ
- 2 گھنٹے قبل

خوشبوؤں کی شاعرہ پروین شاکر کومداحوں بچھڑے 31 برس بیت گئے
- 2 گھنٹے قبل

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہنے کا امکان، محکمہ موسمیات
- 3 منٹ قبل

محمود الرشید کو 33 سال، یاسمین راشد، سرفراز چیمہ اور اعجاز چوہدری کودس،دس سال قید کی سزا،تحریری فیصلہ جاری
- 2 گھنٹے قبل

پاکستان اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان 730 ملین ڈالر کے اہم منصوبوں پر دستخط
- 20 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
مہنگا سونا مزید مہنگا، قیمت ایک بار پھر تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- 2 گھنٹے قبل

امریکا کے نائیجریا میں داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے،متعدد شدت پسند ہلاک
- 3 گھنٹے قبل

لاہور ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ، شہریوں کے پاسپورٹ کو غیر فعال کرنے کا اختیار کالعدم
- 29 منٹ قبل

ڈیرہ اسماعیل خان:سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، انتہائی مطلوب دہشتگرد سمیت 2 خوارج ہلاک
- ایک دن قبل

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا پاکستان ،اردن دفاعی تعلقات مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
- 2 گھنٹے قبل

متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان پاکستان پہنچ گئے ، ائیر پورٹ پر شاندار استقبال
- 2 گھنٹے قبل

سلام آباد بلدیاتی انتخابات:الیکشن کمیشن نے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی تاریخ میں توسیع کر دی
- 3 گھنٹے قبل







