پاکستان
حکومت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے کوشاں ہے،انیق احمد
کراچی میں بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے

کراچی: نگراں وزیر مذہبی امور انیق احمد نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لیے کوشاں ہے۔
کراچی میں بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاجر برادری ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک میں زیادہ ٹیکس ادا کرتی ہیں۔
انیق احمد نے کہا کہ حکومت لوگوں کی سہولت کے لیے حج کرایوں میں مزید کمی کی کوشش کر رہی ہے۔نہوں نے کہا کہ تقریباً نوے ہزار عازمین حج کو مفت انٹرنیٹ پیکج کے ساتھ موبائل سمیں دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت خواتین زائرین کو عبایا فراہم کرے گی جس کے سر کی پشت پر پاکستانی پرچم ہو تاکہ شناخت کو آسان بنایا جا سکے۔
پاکستان
الیکشن میں سلیکشن نہیں ہونے دیں گے، امیر جماعت اسلامی
8 فروری عوام کیلئے ظلم کے نظام سے نجات کا دن ہوگا، سراج الحق

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 8 فروری عوام کیلئے ظلم کے نظام سے نجات کا دن ہوگا۔ قوم بیدار ہو چکی ہے، الیکشن میں سلیکشن نہیں ہونے دیں گے، اگر جمہوریت ڈی ریل ہو گئی تو دوبارہ ٹریک پر لانا مشکل ہو گا غزہ اور کشمیر پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وقت دور نہیں جب مسجد اقصیٰ آزاد ہوگی اور کشمیر پر بھارت کے تسلط کا خاتمہ ہوگا۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ گزشتہ 75 سال میں نظام ویسا ہی ہے، چہرے تبدیل ہوتے ہیں، جھنڈے تبدیل ہوتے ہیں اور نعرے تبدیل ہوتے ہیں۔عام پاکستانی کی زندگی میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں ہوتی، نگراں حکومت کے بعد عوام کو کچھ امید ہوتی ہے۔
سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ 8 فروری عوام کیلئے ظلم کے نظام سے نجات کا دن ہوگا، قوم بیدار ہو چکی ہے، الیکشن میں سلیکشن نہیں ہونے دیں گے، اگر جمہوریت ڈی ریل ہو گئی تو دوبارہ ٹریک پر لانا مشکل ہو گا۔ ملک میں ان دنوں سیاسی جوڑ توڑ عروج پر ہے،
جماعت اسلامی الیکشن میں عوام سے اتحاد کرے گی۔ پاکستان پر مافیا کو مسلط کیا گیا اور ہم 8 فروری کو انتخابات کے ذریعے ان کا احتساب کریں گے۔
پاکستان
متحدہ عرب امارات کا 30 بلین ڈالر کے عالمی موسمیاتی فنڈ کا اعلان
متحدہ عرب امارات خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہےیہ اپنی معاشی صلاحیت کو سمجھتا ہے اور تقریباً نصف صدی کے دوران حاصل کئے گئے وسائل پر انحصار کرتا ہے

نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات ( یو اے ای) کی جانب سے موسمیاتی تبدیلیوں ، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ان کو کم کرنے کے لیے سرمایہ کاری کے لیے 30 بلین ڈالر کے فنڈ کا اعلان ایک جرات مندانہ اور تاریخی اقدام ہے۔ متحدہ عرب امارات کےاخبار الاتحاد کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر اعظم نےیو اے ای کی جانب سے عالمی موسمیاتی کانفرنس کی میزبانی کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں صدر عزت مآب شیخ محمد بن زاید اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کو ایسی شاندار تقریب کی میزبانی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں جس نے نہ صرف موسمیاتی تبدیلی کے حوالہ سےمتحدہ عرب امارات کی وابستگی ، یو اے ای کی اخلاقی ذمہ داری، سیاسی وابستگی اور ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سماجی وابستگی کا احساس بھی اجاگر کیا۔
شیخ زید کی میراث،دونوں ممالک کے درمیان قریبی رشتوں کی وضاحت کرتے ہوئے نگراں وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے بانی مرحوم شیخ زید بن سلطان النہیان کو دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوط بنیاد رکھنے پر خراج تحسین بھی پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کے بیج بونے کے لیے عزت مآب مرحوم شیخ زاید کے لیے اظہار تشکر کرتا ہوں اور ان کیلئے دعا گو ہوں۔ اس ورثہ کو ان کے قابل فخر فرزند نے بجا طور پر آگے بڑھایا ہے اور اپنی قیادت میں انہوں نے اپنے والد کے وژن کو ایک اور سطح پر پہنچا دیا ہے۔ہم نے دیکھا ہے کہ ان کے اقدامات سے نہ صرف متحدہ عرب امارات اور پاکستان بلکہ پورے خطے کے باہمی تعلقات مزید مستحکم ہوئے اور نئے مواقع میں تبدیل ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ آپ پاکستان کو ایک قابل اعتماد اور پائیدار شراکت دار پائیں گے اور ہم متحدہ عرب امارات اور اس کی قیادت صدر عزت مآب محمد بن زاید پر اندھا اعتماد کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا سہرا متحدہ عرب امارات میں مقیم 1.7 ملین پاکستانی تارکین وطن کے سر ہے اور انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو بڑھانے میں مزید کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تارکین وطن کی شراکت متحدہ عرب امارات کے اقتصادی ڈھانچے کی ترقی سے ماورا ہے۔ ان کی یہاں موجودگی نے اپنے ملک میں ان کے اپنے اہل خانہ اور برادریوں کیلئے بھی اہم کردار کی حامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستانیوں کی یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے ان کے بچے سکول جا سکتے ہیں، ایسے لوگ بھی ہیں جو یہاں متحدہ عرب امارات میں موجودگی کی وجہ سے طبی امداد حاصل کر رہے ہیں اور بہت سے لوگ متحدہ عرب امارات میں اپنی موجودگی کی وجہ سے معمول کے مطابق یا اس سے بہتر زندگی گزار رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع کی جانب بڑھتے ہوئے نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی طرف سے موسمیاتی فنڈ کا اقدام امید افزا ہے اور اس کو عالمی سطح پر اور خاص طور پر گلوبل ساؤتھ میں ٹھوس منصوبوں میں شمار کیا جائے گا۔ وزیر اعظم نے خصوصی طور پر کہا کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے اور شراکت کو بھی عالمی ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صرف متحدہ عرب امارات ہی نہیں ہونا چاہئے جو موسمیاتی تخفیف کو پورا کرے۔انہوں نے کہا کہ جب عالمی آب و ہوا میں بہتری کی بات آتی ہے تو آسمان اس کی حد ہے جو جدید علم پر مبنی معیشتوں اور کم کاربن کی طرف تبدیلی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی ایک مشترکہ چیلنج اور موسمیاتی اثرات کے حوالہ سے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کو “قومی سلامتی کا چیلنج” اور ایک مشترکہ عالمی مسئلہ سمجھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جدید قومی ریاست کے لیے اگر کوئی چیلنج ہے جو دشمن اور دوست کے روایتی تصور سے ہٹ کر ہے تو یہ ایک جغرافیائی نقطہ سے دوسرے ملک میں مختلف ہوتا ہے۔ یہ خطے کے لحاظ سے مختلف ہوتا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ہم سب کے لیے ایک مشترکہ چیلنج ہے، چاہے کوئی چھوٹی قوم ہو یا بڑی قوم۔ نگراں وزیر اعظم نے مزید کہا کہ کوئی بھی اس مفروضے پر بھروسہ نہیں کر سکتا کہ خشک سالی صرف ایک خاص ملک کو متاثر کرے گی، یا سمندری طوفان کسی مخصوص قوم کو نشانہ بنائے گا، یا گلیشیئر کا پگھلنا صرف مخصوص خطوں میں ہوگا، ہاں مگر بعض ممالک موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے کے حوالہ سے زیادہ کمزور ہوں لیکن یہ کمزوری دوسروں کی حفاظت نہیں کرتی۔
انوار الحق کاکڑ نےتصدیق کی کہ موسمیاتی تبدیلی اپنا چہرہ، ہیئت اور شکل بدل رہی ہے جس سے کم و بیش پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔انوار الحق کاکڑ نے پرعزم حکمت عملی اور اقدامات ، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سائنسی اور تجرباتی شواہد سے حکومتوں کی رہنمائی کریں۔ متاثرہ ممالک اور ساتھ ہی کاربن کا زیادہ اخراج کرنے والے ممالک مکالمے کے لیے حوالہ کی شرائط کا تعین کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ شرائط تمام شراکت داروں کے کردار کا ایک خاکہ پیش کرتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ “فیصلہ کرنے کے بجائے، چیلنج کو حل کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے اور اہم سوال یہ ہے کہ یہ کردار کون ادا کرے گا”۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مراحل میں اس عمل کے نتائج انسانی علم کے دائرہ سے باہر تھے۔ اب، سب صورتحال سے واقف ہیں۔ انہوں نے زور دیاکہ کردار کی وضاحت اور اس بات کا تعین کرنا کہ کون فعال طور پر کردار ادا کرے گا، آب و ہوا کے مسئلے کو حل کرنے کی کلید ہے۔
وزیر اعظم نے موسمیاتی ڈومین میں سائنسی ترقی کے قریبی مشاہدہ کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ایک دہائی کی بحث دوسری میں متروک ہو گی لہذا ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ تبدیلی کلیڈوسکوپک(بار بار ) ہوگی اور یہ کافی تیز ہوگی۔ لہذا ہمیں اس بارے میں چوکنا رہنا ہوگا کہ سائنسی ترقی کیا ہو رہی ہے اور ہمیں اس پر نظر رکھنی ہوگی۔ وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے موسمیاتی تخفیف کے حوالہ سے پائیداری اور موسمیاتی جنگ میں پاکستان کی کوششوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارا ملک متحدہ عرب امارات کی زیر قیادت کلائمیٹ فنڈ سے بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ پاکستان اس طرح کے فنڈز سے فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک ہو گا اور خاص طور پر جب یہ فنڈ متحدہ عرب امارات جیسے برادر ملک سے آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے گزشتہ چند دنوں میں کئی دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ ان تمام معاہدوں میں معاون اور رہنما اصولوں میں سے ایک ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل پر غور کرنا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی سرمایہ کاری سماجی اور دیگر اقتصادی شعبوں میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے خیال پر مرکوز ہے۔ ہم دونوں ممالک کے درمیان ایک پائیدار شراکت داری دیکھتے ہیں، جس میں دونوں معیشتوں کے درمیان مفادات کی ہم آہنگی ہے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان دستخط کیے گئے مفاہمت نامے ایک نئے باب کے آغاز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والی دہائیوں میں نتیجہ خیز منصوبوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں میں بھی اضافہ ہوگا۔وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے علاقائی بیداری،اس میں اضافہ کرنے کے حوالہ سے کہا کہ جب موسمیاتی تبدیلی کی بات آتی ہے تو علاقائی سطح پر آگاہی (بیداری ) بڑی اہم ہوتی ہے۔
متحدہ عرب امارات خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے، یہ اپنی معاشی صلاحیت کو سمجھتا ہے اور تقریباً نصف صدی کے دوران حاصل کئے گئے وسائل پر انحصار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بہت سارے مواقع موجود ہیں۔ پاکستان اپنے نوجوانوں اور ان کی کاروباری اور پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ مختلف شعبوں میں اپنا حصہ ڈالتا ہے
پاکستان
الیکشن کمیشن کا قومی اسمبلی کی نشستوں میں کمی کا اعلان
قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 342 سے کم ہو کر 336 ہو گئی، نوتی فکیشن جاری

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست کے اپنے حالیہ نوٹیفکیشن میں قومی اسمبلی (این اے) کی نشستوں کی تعداد 336 کردی جس کے بعد قومی اسمبلی کی 6 جنرل نشستیں کم ہو گئیں۔ قبل ازیں قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 342 تھی۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے جاری کردہ حلقہ بندیوں کی فہرست میں قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 272 سے کم ہو کر 266 رہ گئی ہے۔ حد بندی کے عمل کے بعد، انضمام شدہ اضلاع کے لیے قومی اسمبلی کی نشستیں گزشتہ 12 سے کم کر کے 6 کر دی گئی ہیں۔ یہ ایڈجسٹمنٹ 25ویں آئینی ترمیم کی دفعات کے مطابق ہے، جس کے بعد وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے خیبرپختونخوا میں ضم ہو گئے ہیں۔
قومی اسمبلی میں پنجاب کی 141 جنرل نشستیں ہوں گی، سندھ کی 61، خیبرپختونخوا کی 45، بلوچستان کی 16 اور اسلام آباد کی تین نشستیں ہوں گی۔ خواتین کے لیے 60 مخصوص نشستیں ہوں گی جبکہ اقلیتوں کے لیے 10 نشستیں ہوں گی۔پنجاب اسمبلی میں 371 نشستیں ہوں گی جن میں سے 297 جنرل نشستیں ہوں گی جبکہ سندھ اسمبلی میں 168 نشستیں ہوں گی جن میں سے 130 جنرل نشستیں ہوں گی۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کی 145 نشستیں ہوں گی جن میں سے 115 جنرل نشستیں ہوں گی۔ بلوچستان اسمبلی کی 65 نشستیں ہوں گی جن میں سے 51 جنرل نشستیں ہوں گی۔
واضح رہے کہ وزیرستان کے تین اضلاع لوئر ساؤتھ، اپر ساؤتھ، اور نارتھ کی اب ایک ہی نشست ہو گی قبل ازیں ان کی الگ الگ نمائندگی تھی ۔ جنوبی وزیرستان، جو دو اضلاع میں تقسیم ہوا اور شمالی وزیرستان جو پہلے ایک ایک نشست رکھتے تھےاب مشترکہ نمائندگی رکھتے ہیں۔مزید یہ کہ فاٹا کا سابقہ ضلع اورکزئی ہنگو کے ساتھ ضم ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں ان کی متعلقہ نشستیں ایک ہی حلقے میں شامل ہو گئی ہیں۔
ضلع کرم کی دو نشستیں، جو پہلے فرقہ وارانہ بنیادوں پر تقسیم تھیں، اب ایک میں ضم ہو گئی ہیں۔1973 کی حد بندی میں، سابق فاٹا کے پاس گزشتہ مردم شماری کے مطابق قومی اسمبلی کی آٹھ نشستیں تھیں۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں انضمام شدہ اضلاع کو 12 نشستیں دی گئی تھیں۔ای سی پی نے 8 فروری 2024 کو عام انتخابات کا اعلان کیا ہے اور انتخابات حال ہی میں جاری کردہ حلقوں کی
-
تجارت ایک دن پہلے
سردی آتے ہی مرغی کے انڈوں کی قیمت میں مزید اضافہ
-
پاکستان ایک دن پہلے
چلاس مسافر بس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 8 افراد جاں بحق ،متعدد زخمی
-
دنیا ایک دن پہلے
بنگلادیش نیشنل پارٹی نے عام انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا
-
تجارت 2 دن پہلے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان، پٹرول کے نرخ برقرار
-
دنیا ایک دن پہلے
بنگلہ دیش میں 5.5 شدت کا زلزلہ
-
علاقائی 2 دن پہلے
کل بروز ہفتہ تعلیمی ادارے بند رہیں گے، کابینہ کمیٹی برائے انسداد سموگ
-
تفریح ایک دن پہلے
جنت مر زا کی شادی سے متعلق خبریں عروج پر
-
تفریح ایک دن پہلے
اینیمل باکس آفس کلیکشن کا پہلا دن: رنبیر کپور کی فلم نے شمالی امریکہ میں تاریخ رقم کی