اس رپورٹ میں تمام پناہ گاہوں کے لیےمخصوص صوبائی ضروریات کے مطابق اور صوبائی سطح پر گھریلو تشدد کے قوانین کے نفاذ کے لیے مضبوط نگرانی کے طریقہ کار کی بنیاد پر نظرثانی شدہ ایس او پی تجویز کیے گئے ہیں


قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے یو این ویمن کے اشتراک سے خواتین کی پناہ گاہوں کی حالت پر ایک جامع رپورٹ “پناہ گاہوں سے زیادہ ، پاکستان میں دارالامان اور پناہ گاہوں کی ضرویات کا جائزہ” جاری کی ہے ۔ پیر کو این سی ایچ آر سے جاری پریس ریلیز کے مطابق کوئٹہ میں منعقدہ تقریب میں رپورٹ جاری کی گئی ۔یہ رپورٹ وسیع تحقیق، جامع معائنہ اور پناہ گاہوں کے رہائشیوں کے آن سائٹ انٹرویوز پر مبنی ہے۔ اس رپورٹ میں پالیسیوں کے نفاذ اور بجٹ میں موجود خامیوں کی نشاندہی پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ضروری خدمات فراہم کرنے کیلئے قابل عمل سفارشات پیش کی گئی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق دارالامان میں رہنے والوں سے کیے گئے انٹرویوز سے یہ بات سامنے آئی کہ یہاں مقیم سب سے بڑا گروپ (70 فیصد) 14 سے 30 سال کی عمر کی نوجوان خواتین پر مشتمل ہے اور ان میں سے زیادہ تر خواتین ناخواندہ ہیں اور 92 فیصد کی شادی 20 سال کی عمر سے پہلے ہی ہو چکی تھی اورتقریباً سبھی کو متعدد قسم کے تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔تمام صوبوں میں دارالامان کے معائنے سے یہ بات سامنے آئی کہ ان پناہ گاہوں کا ماحول تسلی بخش نہیں جبکہ اندرونی جگہوں کی حالت بھی عام طور پر اچھی نہیں تھی جبکہ کچھ پناہ گاہوں میں مہمانوں کے کمرے، علیحدہ مشاورتی کمرے یا لائبریریاں موجود نہیں تھیں۔ ۔
تمام پناہ گاہوں میں انٹرنیٹ کی سہولیات اور ماہر نفسیات دستیاب نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ پناہ گاہوں میں شکایت سے نمٹنے کا کوئی منظم طریقہ کار یا بحالی کا پروگرام نہیں ہے اور بڑے پیمانے پر پیشہ ورانہ تربیت کی کمی کو محسوس کیا گیا۔ عام طور پر مکینوں کے بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح سےسہولیات موجود نہیں ہیں ۔ اس کے علاوہ چار پناہ گاہوں میں میڈیکل آفیسر، ماہر نفسیات، اسسٹنٹ اور کمپیوٹر آپریٹر کی آسامیاں خالی ہیں۔رپورٹ میں قانون سازی اور پالیسیاں بنانے کیلئے سفارشات پیش کی گئی ہیں۔
اس رپورٹ میں تمام پناہ گاہوں کے لیےمخصوص صوبائی ضروریات کے مطابق اور صوبائی سطح پر گھریلو تشدد کے قوانین کے نفاذ کے لیے مضبوط نگرانی کے طریقہ کار کی بنیاد پر نظرثانی شدہ ایس او پی تجویز کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں خواتین کے لیے موزوں پناہ گاہوں کے بنیادی ڈھانچے کے لیے بجٹ میں مختص رقم پر نظرثانی کرنے اور اضافے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں تشدد سے بچ جانے والوں کے لیے گھریلو ماحول اورپناہ گاہوں تک رسائی کو یقینی بنانے ،صوبائی سطح پر ایک ہیلپ لائن قائم کرنے اور ظلم سے بچ جانے والوں کی مدد کے لیے شکایت سے نمٹنے کا ایک طریقہ کار تجویز کیا گیا ہے ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق خلیل جارج نے کہا کہ خواتین کی پناہ گاہیں خواتین پر تشدد کے خلاف جامع ردعمل کا لازمی جزو ہیں۔ دارالامان کے بارے میں این سی ایچ آر کی رپورٹ میں کچھ اہم مسائل کا انکشاف ہوا ہے۔ خواتین کی پناہ گاہوں کی دستیابی اور ان تک بہتر رسائی ایک فوری حل طلب معاملہ ہے۔ چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے کہا کہ دارالامان خواتین اور ان کے بچوں کو تشدد سے بازیاب ہونے، خود اعتمادی کو بحال کرنے اور خود مختار زندگی دوبارہ حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے تاہم پاکستان میں اس مطالعہ کے ذریعے پتہ چلتا ہے کہ دارالامان میں سہولیات کا فقدان موجود ہے ۔

بابوسر میں سیلابی تباہی: 3 ہلاکتیں، 4 زخمی، ریسکیو آپریشن جاری
- 9 گھنٹے قبل

پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقدامات تیز کر رہا ہے، نائب وزیراعظم
- 9 گھنٹے قبل

اوپو کے سیریز کے دو نئے فونز متعارف
- 11 گھنٹے قبل

بلوچستان واقعہ سینیٹ میں زیر بحث، ارکان کا مجرموں کو پھانسی دینے کا مطالبہ
- 8 گھنٹے قبل

امریکا–پاکستان تعلقات پر بھارت کا سخت مؤقف، چین سے رابطے بحال کرنے کی کوشش
- 11 گھنٹے قبل

سونے کی قیمت میں ہزارو ں روپے اضافہ ،فی تولہ کتنے کا ہو گیا
- 11 گھنٹے قبل

دوہرا قتل کیس : پوسٹ مارٹم رپورٹ میں دونوں مقتولین کو 16 گولیاں لگنے کی تصدیق
- 11 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
پنجاب یونیورسٹی: غیر تدریسی عملے کا بطور اسسٹنٹ پروفیسر تعیناتی کی منسوخی کے خلاف حتجاج
- 12 گھنٹے قبل
میوزک ڈائریکٹر علی عطرے دل کے عارضے میں مبتلا، حکومت سے مدد کی اپیل
- 11 گھنٹے قبل
سینئر اسٹیج اداکارہ عابدہ بیگ کی وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے مالی امداد کی اپیل
- 10 گھنٹے قبل

ڈاکٹر یاسمین راشد کی جیل میں طبیعت مزید بگڑ گئی
- 9 گھنٹے قبل

غزہ میں شہادتوں کی تعداد 59 ہزار سے تجاوز کر گئی، فلسطینی وزارت صحت
- 8 گھنٹے قبل