جی این این سوشل

پاکستان

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کی ملاقات

ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی امن اور استحکام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کی ملاقات
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے آذربائیجان کے وزیر خارجہ کی ملاقات

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور آذربائیجان کے وزیر خارجہ کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے جی ایچ کیو میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، علاقائی امن اور استحکام سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے آذربائیجان کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر زور دیا۔ آرمی چیف نے آذربائیجان کی مسلح افواج کی مثالی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری کی تعریف بھی کی۔

ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ اس موقع پر آذربائیجان کے لیے مسلسل حمایت پر وزیر خارجہ نے پاکستان کی تعریف کی۔ آذربائیجان کے وزیر خارجہ نے علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے میں پاکستان کے کردار کا اعتراف بھی کیا۔

آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سکیورٹی اور دفاع کے شعبہ میں مکمل تعاون جاری رکھے گا۔

پاکستان

حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے مذاکرات کی بات کرنے کی تردید کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے مذاکرات کی بات کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ نہیں، اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔

اپنے ایک بیان میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بطور اپوزیشن جماعت ہماری اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں، ہماری ملاقاتیں اوپن اور اسمبلی امور چلانے یا اپوزیشن کے پارلیمانی امور سے متعلق ہی ہوتی ہیں۔

بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے کبھی کسی ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی سے مذاکرات کی بات نہیں کی، نہ ایسا ارادہ ہے، تحریک انصاف کے کسی وفد یا رکن نے الگ سے اسپیکر کے ساتھ کبھی حکومت سے مذاکرات کے بارے میں بات نہیں کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ ہمارا حکومت سے براہ راست مذاکرات کا کوئی ارادہ بھی نہیں، اپنے مؤقف پر قائم ہیں، پی ٹی آئی نے کبھی بھی اسپیکر کو مذاکرات کے لیے دوبارہ آنے کی پیشکش بھی نہیں کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

تجارت

گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف

مرکزی بینک کے گورنر کی تنخواہ پچھلے گورنر سے کم از کم 15 لاکھ روپے زیادہ ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گورنر اسٹیٹ بینک کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد کو ماہانہ 40 لاکھ روپے تنخواہ دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جو ان سے پہلے موجود سابق گورنر ڈاکٹر رضا باقر سے تقرہباً 60 فیصد زیادہ ہے، جن کی تنخواہ 25 لاکھ روپے تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق رواں ہفتے قومی اسمبلی میں بتایا گیا کہ موجودہ مرکزی بینک کے گورنر کی تنخواہ پچھلے گورنر سے کم از کم 15 لاکھ روپے زیادہ ہے۔

جمیل احمد کے مجموعی پیکج میں کئی مراعات بھی شامل ہیں جیسے کہ رینٹل الاؤنس، گھر کی مینٹیننس اور فرنشننگ، دو گاڑیاں جن میں سے ہر ایک کا 600 لیٹر پیٹرول مفت ہے، اور گھر کیلئے چار ملازمین رکھنے کی اجازت، جن میں سے ہر ایک کی تنخواہ 18 ہزار روپے تک ہوسکتی ہے۔

مرکزی بینک گورنر کے یوٹیلیٹی بلز، تفریح، اور موبائل فون کے اخراجات بھی ادا کرتا ہے۔ ان کی دیگر مراعات میں بچوں کے تعلیمی اخراجات کی 75 فیصد کوریج، مکمل میڈیکل کوریج، ایئر لائن ٹکٹ، کلب کی رکنیت اور سکیورٹی اخراجات شامل ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کے ناقابل تردید شواہد

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال  کے  ناقابل تردید شواہد

پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال سے متعلق ناقابل تردید شواہد ایک بار پھر منظر عام پر آگئے۔

افغان عبوری حکومت کے اقتدار میں آتے ہی افغان سرزمین عالمی دہشت گردوں کی آماجگاہ بن گئی، افغان عبوری حکومت کی جانب سے خارجی دہشت گردوں کی پشت پناہی سے عالمی اور بالخصوص خطے کے امن کو شدید خطرات لاحق ہیں۔پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغانستان سرزمین استعمال ہونے کے ناقابل تردید ثبوت وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے، اب ایک بار پھر فتنتہ الخوراج کے سرغنہ نور ولی اور سرغنہ مزاحم محسود کی افغانستان میں موجودگی کے ناقابل تردید شواہد سامنے آگئے ہیں۔

مختلف پکڑے جانے والے خوارج اور ڈیجیٹل شواہد کی بنیاد پر سرغنہ نور ولی محسود اور سرغنہ مزاحم کا افغانستان میں رہائش کے لیے افغان سرکاری اسپیشل پرمٹ منظرعام پر آیا ہے، خوراج کے سرغنہ نور ولی محسود کو گاڑی اور اسلحہ سمیت سرکاری افغان کارڈ جاری کیا گیا ہے۔دستاویز کے مطابق، نور ولی کو فیلڈر 2005 ماڈل گاڑی بھی دی گئی ہے جبکہ سرکاری افغان کارڈ کے مطابق اسے 2 بندوقیں رکھنے کی بھی اجازت ہے، نور ولی کو ایک کلاشنکوف نمبر 91442 جبکہ دوسری روسی ساختہ کلاشنکوف نمبر 96280490 رکھنے کی بھی اجازت ہے۔

خوراج کے سرغنہ مزاحم کو افغانستان عبوری حکومت کی جانب سے جاری کردہ اسلحہ اور گاڑی کا پرمٹ بھی منظر عام پر آگیا ہے، مزاحم کا اسپشل پرمٹ 22 جنوری 2024 کو جاری کیا گیا، مفتی مزاحم کو جاری کردہ پرمٹ کابل اور افغانستان کے جنوب مشرقی علاقے میں قابل عمل ہے، مزاحم کو بھی نور ولی کی طرح حیران کن طور پر گاڑی اور ایک M4، ایک M16 اور 2 کلاشنکوف رکھنے کی اجازت ہے۔

افغان عبوری حکومت کی جانب سے خوارج کو خصوصی پرمٹ جاری کرنے کا مقصد انہیں افغانستان میں اسلحہ کے ساتھ آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد بار افغان عبوری حکومت کو فتنتہ الخوارج کی موجودگی کے ناقابل تردید شواہد فراہم کیے گئے جبکہ افغان عبوری حکومت کو بھی فتنتہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کا بخوبی علم ہے۔

گزشتہ دنوں افغانستان کے آرمی چیف نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فتنہ الخوارج کی افغانستان میں موجودگی کے کوئی ٹھوس شواہد فراہم نہیں کیے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے، ان دستاویزات سے ثابت ہوتا ہے کہ افغان عبوری حکومت خارجی دہشتگردوں کو پاکستان میں دہشت گردی کی مکمل سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔

اس وقت بھی فتنتہ الخوارج کے دہشتگرد اور ان کی سینئر قیادت افغانستان میں موجود ہے، فتنتہ الخوارج کے تربیتی مراکز اور ان کی لاجسٹک بیس افغانستان کے اندر موجود ہیں، افغانستان کی جانب سے فتنہ الخوارج کی واضح سہولت کاری کی وجہ سے پاکستان کو مسلسل دہشت گردی کا سامنا ہے۔

یہ ناقابل تردید شواہد اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ فتنتہ الخوراج کی سینیئر قیادت افغانستان میں آزادانہ رہ رہی ہے، اس حوالے سے بار بار پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ ناقابل تردید شواہد کے باوجود افغان عبوری حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی۔ خوارج افغانستان میں اب بھی موجود ہیں جس کے ناقابل تردید شواہد بار بار پیش کیے جاچکے ہیں۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان عبوری حکومت کی جانب سے ان خوارج کو افغانستان کے بارڈر پر ملٹری پوسٹ کے ساتھ رکھا جاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان خوارج کو پاکستان میں دہشت گردی کے لیے فوری داخل کیا جاتا ہے، فتنتہ الخوراج کے کمانڈرز کی افغان عبوری حکومت کے عہدیداران سے ملاقاتوں کے ناقابل تردید شواہد پہلے بھی منظرعام پر آچکے ہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll