جی این این سوشل

پاکستان

طبی تعلیم کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل

اسحا ق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف نے طبی تعلیم کی بہتری اور اساتذہ کی کمی پوری کرنے اورطبی ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات کیئے ہیں

پر شائع ہوا

کی طرف سے

طبی تعلیم کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک میں طبی تعلیم کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے ۔

آج(ہفتہ) کو اسلام آباد میں ایچ بی ایس میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے پہلے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کمیٹی ملک میں طبی تعلیم میں طلب اور رسد کا جائزہ لے گی۔

نائب وزیراعظم نے کہا کہ حکومت ہرایک کیلئے طبی سہولیات کی فراہمی ارزاں اورقابل رسائی بنانے کی کوشش کررہی ہے ۔

انہوں نے کہا وزیراعظم شہبازشریف نے طبی تعلیم کی بہتری اور اساتذہ کی کمی پوری کرنے اورطبی ڈھانچے کو بہتر بنانے کیلئے اہم اقدامات کیئے ہیں۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم مشترکہ کوششوں کے ذریعے پاکستان کو ایک ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے معاشی بہتری کیلئے سخت اقدامات کئے۔

اسحاق ڈار نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ موجودہ حکومت قائداعظم محمد علی جناح اور علامہ اقبال کے تصورات کے مطابق پاکستان کو معاشی خوشحالی کے نئے درجے پر لے جائیگی۔

انہوں نے کہاکہ صورتحال تبدیل ہورہی ہے اور پاکستان اقوام عالم میں اب مزید تنہائی کا شکار نہیں ہے جیسا کہ بعض ناقدین دعوی کررہے تھے۔

 

پاکستان

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ہیڈ اظہر مشوانی کے لاپتہ دونوں بھائی گھر پہنچ گئے

میرے دونوں بھائیوں پروفیسر مظہر مشوانی اور پروفیسر ظہور مشوانی کو آج رات 2 بجے ریلیز کر دیا گیا،اظہر مشوانی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی سوشل میڈیا ہیڈ اظہر مشوانی کے لاپتہ دونوں  بھائی گھر پہنچ گئے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا ہیڈ اظہر مشوانی تصدیق کی ہے کہ ان لاپتا دونوں بھائی پروفیسر مظہر مشوانی اور پروفیسر ظہور مشوانی کو گزشتہ رات 2 بجے گھر پہنچ گئے۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر انہوں نے کہا کہ میرے دونوں بھائیوں پروفیسر مظہر مشوانی اور پروفیسر ظہور مشوانی کو آج رات 2 بجے ریلیز کر دیا گیا، ان معصوم شہریوں کو 6 جون سے 6 ستمبر تک یعنی 92 دن اغوا رکھا گیا۔

پی ٹی آئی کے رہنما اظہر مشوانی نے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ اللہ پاک تمام جبری گمشدہ افراد کو جلد از جلد ان کے اہل خانہ سے باحفاظت واپس ملوائیں، تمام پاکستانیوں خصوصاً ہمارے وکلأ، رپورٹرز، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس اور انصافینز کی محنت اور دعاؤں کے ہم شکرگزار ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہباز علی رضوی کا بھی تہہ دل سے شکریہ جنہوں نے کیس کو غیرضروری التوا میں نہیں ڈالا اور میرٹس پر قانون کے تحت چلایا۔

واضح رہے کہ رواں برس جون میں اظہر مشوانی کے دونوں بھائی کو مبینہ طور پر اغوا کرلیا گیا تھا اور عدالت نے پی ٹی آئی فوکل پرسن اظہر مشوانی کے بھائیوں کی بازیابی کا حکم دیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

گوگل نے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر متعارف کرا دیا

نئے فیچر ’’ آسک فوٹوز ‘‘سے صارفین مخصوص مناظر یا لمحات تلاش کر سکیں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

گوگل نے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر متعارف کرا دیا

گوگل کا جیمنی اے آئی ماڈلز کے ذریعے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر ’’ آسک فوٹوز ‘‘ متعارف

گوگل نے جیمنی اے آئی ماڈلز کے ذریعے فوٹو لائبریری میں نیا فیچر ’’ آسک فوٹوز ‘‘ متعارف کروا دیا ہے جس سے صارفین مخصوص مناظر یا لمحات تلاش کر سکیں گے اور گوگل فوٹوز انہیں سب سے زیادہ متعلقہ نتائج فراہم کرے گا۔

آسک فوٹو ز ایک جدید ترین سرچ ٹول ہے جو صارفین کو اپنی تصویری لائبریری کے ساتھ بات چیت کے انداز میں بات چیت کرنے کی اجازت دیتا ہے، جو باقاعدہ مطلوبہ الفاظ کو تلاش کرتا ہے ، آسک فوٹوز سے آپ پیچیدہ سوالات پوچھ سکتے ہیں یا مخصوص یادیں تلاش کرنے کے لیے منظرنامے بیان کر سکتے ہیں، یہ آپ کی تصاویر میں موجود تفصیلات کی بنیاد پر جواب دے گا۔

گوگل کے مطابق آسک فوٹوزایک مشترکہ البم کے لیے بہترین تصاویر چننا یا ٹرپ کا خلاصہ کرنے جیسے کاموں میں بھی مدد کرتا ہے۔آسک فوٹوز کے نئے فیچر تک رسائی اور اسے گوگل لیبز کے حصے کے طور پر امریکا میں منتخب صارفین کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔گوگل کی دیگر خصوصیات کی طرح، ڈیٹا پرائیویسی اولین ترجیح ہے، گوگل نے صارفین کو یقین دلایا ہے کہ ان کی تصاویر اور ذاتی معلومات کو اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل منظور کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ نے نیب ترامیم بحال کر دیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف وفاقی حکومت سمیت دیگر متاثرین کی انٹراکورٹ اپیلیں منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا، ان کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے، تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کیا جائے گا۔

وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ے سپریم کورٹ نے تین رکنی بنچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ تحریر کیا ہے جسٹس اطہرمن اللہ نے وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اتفاق کیا جسٹس حسن اظہر رضوی نے بھی اضافی نوٹ تحریر کیا ہے

وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں، سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کی انٹراکورٹ اپیل پر فیصلہ 6 جون کو محفوظ کیا تھا جبکہ عدالت نے نے بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر نیب ترامیم کو دو ایک کی اکثریت سے کالعدم کیا تھا۔

عمران خان کی جانب سے نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربینچ نے سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس امین الدین خان ،جمال مندوخیل ،جسٹس اطہر من اللہ اورجسٹس حسن اظہر رضوی بھی شامل تھے۔

خیال رہے کہ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں نیب ترامیم منظور کی گئی تھیں، نیب قوانین کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 14، 15، 21، 23، 25 اور 26 میں ترامیم کی گئی تھیں۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ثابت نہیں کر سکے کہ نیب ترامیم غیر آئینی ہے۔ سپریم کورٹ کے 5 رکن بینچ نے متفقہ فیصلہ سنایا۔

واضح رہے کہ نیب ترامیم پی ڈی ایم کے دور حکومت میں منظور کی گئی تھیں، نیب ترامیم کے خلاف بانی پی ٹی آئی نے درخواست دائر کی تھی۔سپریم کورٹ نے 15ستمبر 2023 کو نیب ترامیم کالعدم قرار دیں، سپریم کورٹ نے 10 میں سے 9 نیب ترامیم کالعدم قرار دی تھیں، جس کے خلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں نےسپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلیں دائر کی تھیں۔

نیب ترامیم میں بہت سے معاملات نیب کے دائرہ اختیار سے نکالے گئے اور نیب ترامیم کو قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے آغاز سے نافذ قرار دیا گیا۔ ترامیم کے تحت نیب 50کروڑسےکم کےمعاملات کی تحقیقات نہیں کرسکتا، نیب 100 سے زیادہ متاثرین ہونے پر دھوکا دہی مقدمے کی تحقیقات کر سکتا ہے، زیادہ سے زیادہ 14 دن کا ریمانڈ بعد میں 30 دن تک بڑھا گیا۔

نیب وفاقی، صوبائی یا مقامی ٹیکس معاملات پر کارروائی نہیں کر سکتا تھا، ریگولیٹری اداروں کو نیب دائرہ کار سے نکال دیا گیا تھا۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll