Advertisement
علاقائی

قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کی جانب سے آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد

علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ کا بجٹ وزیر اعلیٰ نے روایتی الفاظ کے ساتھ پیش کیا، سیف سٹی پروجیکٹ بارہ سال سے ہر بجٹ میں سُن رہے ہیں لیکن کمپلیٹ کیا شروع تک نہیں ہو

GNN Web Desk
شائع شدہ ایک سال قبل پر جون 15 2024، 1:23 صبح
ویب ڈیسک کے ذریعے
قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی کی جانب سے   آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد

کراچی: سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد کردیا۔

سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف علی خورشیدی نے اراکین ایم کیو ایم کے ساتھ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نے آئندہ مالی سال کا بجٹ مسترد کردیا۔

علی خورشیدی نے کہا کہ سندھ کا بجٹ وزیر اعلیٰ نے روایتی الفاظ کے ساتھ پیش کیا، سیف سٹی پروجیکٹ بارہ سال سے ہر بجٹ میں سُن رہے ہیں لیکن کمپلیٹ کیا شروع تک نہیں ہوا جب کہ کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والا منصوبہ بھی اس بجٹ میں شامل ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم شہری سندھ کی 80 فیصد مینڈیٹ والی جماعت ہے لیکن ہماری سفارشات کو سندھ حکومت نے یکسر خاطر میں نہیں لایا، پچھلے سولا سال سے یہ حکمران بجٹ پیش کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بجٹ کو یکسر مسترد کرتے ہیں، بجٹ کے حوالے سے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، سندھ کے بجٹ میں ہر سال محکمہ صحت میں اضافہ کیا جاتا ہے لیکن شعبے کے حالات خراب ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ محکمہ ہیلتھ کی ڈبل ون ڈبل ٹو اگر حیدرآباد سے چلتی ہے تو مخصوص مقام پر رُک کر دوسری گاڑی کا انتظار کرتی ہے، محکمہ تعلیم کے 13 ہزار اسکولوں میں پینے کا صاف پانی اور واش رومز جیسی بنیادی سہولیات تک نہیں۔

قائد حزب اختلاف کہتے ہیں کہ محکمہ داخلہ کے لئے 172 ارب روپے رکھے گئے ہیں اور سندھ میں کچے کے ڈاکو ان سے سنبھل نہیں رہے جب کہ شہروں میں اسٹریٹ کرائم کے تحت ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کو روکنا ان کے بس میں نہیں ہے، علی خورشیدی نے مزید کہا کہا کہ شہری سندھ کے نمائندو، جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کے اراکین کو بھی اعتماد میں لیا جاتا، ایوان کے اندر ایم کیو ایم کے سارے اراکین بجٹ پر اپنی تقاریر میں احتجاج رکارڈ کرائیں گے۔

 

Advertisement