جی این این سوشل

کھیل

پاکستان ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر

پہلے میچ میں امریکا نے ہرایا، ڈیلس میں جہاں دنیا کا بہترین بولنگ اٹیک کی دعوی دار ٹیم 159 رنز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پاکستان ورلڈ کپ کی دوڑ سے باہر
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ 2024ء کا 30واں اور گروپ اے میں امریکا اور آئرلینڈ کا اہم ترین بارش کی وجہ سے منسوخ کردیا گیا۔

امریکا اور آئرلینڈ کا میچ بلا نتیجہ ختم ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کا میگا ایونٹ سے واپسی کا ٹکٹ کٹ گیا ، امید کی کرن بھی بارش کے پانی سے بجھ گئی، پاکستان کرکٹ ٹیم کا ٹی20 ورلڈ کپ 2024 میں سفر ختم ہوگیا۔

امریکا اور آئرلینڈ کا میچ بارش کی نذر کیا ہوا، تمام پاکستانیوں کا چہرہ اتر گیا، میگا ایونٹ میں ٹیم پاکستان کی کہانی 3 میچز کھیل کر ہی تمام ہوگئی ، لاڈر ہل میں بارش کا پانی پاکستان ٹیم امیدوں کا بہا کر لے گیا، امریکا کی ٹیم گروپ اے سے بھارت کے ساتھ سپر ایٹ مرحلے میں پہنچ گئی، اب پاکستان کا آئرلینڈ سے اتوار کو ہونے والا میچ رسمی کارروائی بن کر رہ گیا۔

ٹی 20 ورلڈ کپ میں پہلے ہی میچ سے ٹیم پاکستان نے ایسا کھیل کھیلا کہ ہر طرف سے اس پر طنز کے تیر برستے رہے۔

پہلے میچ میں امریکا نے ہرایا، ڈیلس میں جہاں دنیا کا بہترین بولنگ اٹیک کی دعوی دار ٹیم 159 رنز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی۔

شاہین ہوں، شاداب یا حارث حریف بیٹرز نے خوب مار لگائی، ٹائی میچ کا سپر اوور بہت تجربہ کار بولر محمد عامر سے کروایا گیا، جو گیند کو کنٹرول ہی نہ کر پائے، ایک دو نہیں 3 وائیڈ گیندیں کیں اور 18 رنز دیے۔

پھر افتخار، شاداب اس ہدف کو نہ پا سکے، فخر دوسرے اینڈ پر تماشا دیکھتے رہ گئے، اوور مکمل ہوا امریکیوں کا جشن شروع ہوگیا۔

دوسرے میچ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف پاکستان کے بولرز چلے تو بلے باز ایکسپوز ہو گئے، کیا بابر، کیا فخر، عثمان، عماد، شاداب کسی کی نہ چلی، 120 رنز کا ہدف بھی پار نہ لگا سکے۔

پاکستان

عزم استحکام آپریشن کی حمایت کرتا ہوں، گورنر خیبر پختونخواہ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جن لوگوں نے دہشت گردوں کی حمایت کی، ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عزم استحکام آپریشن کی حمایت کرتا ہوں، گورنر خیبر پختونخواہ

پشاور: گورنر خیبر پختونخوا نے کہا ہے کہ عزم استحکام آپریشن کی حمایت کرتا ہوں۔


گورنر خیبر پختون خوا فیصل کریم کنڈی پشاور میں اے این پی کے باچا خان مرکز پہنچ گئے۔ گورنر نے اے این پی کی اعلی قیادت سے ملاقات کی جس میں سیکیورٹی و سیاسی معاملات  پر بات چیت کی گئی۔

 میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جن لوگوں نے دہشت گردوں کی حمایت کی، ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، بہتر ہوتا کہ آپریشن کے حوالے سے سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ لیا جاتا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آپریشن ’’عزم استحکام‘‘ کے پیچھے کوئی سیاسی مقاصد نہیں، خواجہ آصف

آپریشن کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو گی، جے یو آئی ، پی ٹی آئی اور اے این پی کے تحفظات کو دور کیا جائے گا، وزیر دفاع

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آپریشن ’’عزم استحکام‘‘ کے پیچھے کوئی سیاسی مقاصد نہیں، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ آپریشن ’’عزم استحکام‘‘ کے پیچھے کوئی سیاسی مقاصد نہیں۔ جن سیاسی جماعتوں کو عزم استحکام آپریشن پر تحفظات ہیں ان کے تحفظات دور کئے جائیں گے۔

ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹی بنی ہوئی ہے، کمیٹی میں چاروں وزرائے اعلیٰ نے اس پلان کی مخالفت نہیں کی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے میٹنگ میں کسی قسم کا کوئی اختلاف نہیں کیا، وزیراعلیٰ کے پی نے دبے الفاظ میں کہا تھا اس ایکشن کو سپورٹ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں دہشتگردی کے خلاف آپریشنز ہوئے، 2016 میں اے پی ایس کا واقعہ ہوا پھر نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، تمام سیاسی جماعتیں آن بورڈ تھیں، سب نے نیشنل ایکشن پلان کو سپورٹ کیا، آپریشن عزم استحکام بھی نیشنل ایکشن پلان کا ہی تسلسل ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی اور آج کی صورتحال میں بنیادی فرق ہے، آج فاٹا کا انضمام ہوچکا ہے، ماضی میں ان علاقوں پر دہشتگردوں کا قبضہ ہوچکا تھا، پورے پورے علاقے دن رات کیلئے نوگوایریاز بن چکے تھے، آج ویسی صورتحال نہیں ہے، آج تمام علاقوں پر ریاست کی رٹ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ عزم استحکام آپریشن کا دوسرے آپریشنز سے موازنہ نہ کیا جائے۔آپریشن کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بحث ہو گی۔جے یو آئی ، پی ٹی آئی اور اے این پی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ اس آپریشن کے پیچھے کسی کے سیاسی مقاصد نہیں، ہم صرف دہشتگردی کو ختم کرنا چاہتے ہیں، میڈیا کو بھی چاہیے اس آپریشن کو سپورٹ کرے، آپریشن عزم استحکام خاص طور پر خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ہو گا، یہ کوئی سیاسی جدوجہد نہیں،قومی سلامتی کی جدوجہد ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری

فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کیے ہوتے تو سوالات نہیں پوچھنے پڑتے، کاغذات کے بغیر آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے، چیف جسٹس

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سپریم کورٹ: سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری

سپریم کورٹ میں سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت جاری ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں فل کورٹ سماعت کر رہا ہے۔

سماعت کے آغاز پر سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے دریافت کیا کہ عدالت نے کچھ سوالات پوچھے، ابھی دلائل دوں یا جواب الجواب میں؟

جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ چھوٹے دلائل ہیں تو ابھی دے دیں، وکیل نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی میں چیئرمین حامد رضا کی سنی اتحاد کونسل سے وابستگی ظاہر ہوتی ہے، سنی اتحاد کونسل کا نشان نہ ملنے پر چیئرمین نے بطور آزادامیدوار انتخابات لڑے، جمعیت علمائے اسلام (ف) میں بھی اقلیتوں کو ممبر شپ نہیں دی جاتی۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ہوا میں بات کی، ایسے بیان نہیں دے سکتے، آپ دستاویزات دیں، فیصل صدیقی نے بتایا کہ میں دستاویزات بھی دوں گا، الیکشن کمیشن بھی کنفرم کردےگا۔

اس پر جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ کیا کاغذات نامزدگی کے ساتھ پارٹی ٹکٹ جمع کرایا گیا تھا؟ وکیل نے جواب دیا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے سے حامد رضا کو روکا جا رہا تھا الیکشن کمیشن نے زبردستی آزاد امیدوار کا نشان الاٹ کیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیصل صدیقی صاحب اگر آپ نے کاغذات فائل کیے ہوتے تو سوالات نہیں پوچھنے پڑتے، کاغذات کے بغیر آپ کو بات نہیں کرنے دیں گے۔

وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ کاغذات نامزدگی کا ریکارڈ الیکشن کمیشن سے مانگا گیا تھا۔

بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیئرمین سنی اتحاد کونسل حامد رضا کے کاغذات نامزدگی عدالت میں پیش کر دیے، چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ حامد رضا کے کاغذات نامزدگی کی کاپیاں کروا کر تمام ججز کو دیں۔

مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے بتایا کہ الیکشن پروگرام الیکشن ایکٹ کے تحت جاری کیاگیا، کاغذات نامزدگی تاریخ سے قبل جمع کروانا ضروری ہوتا، تاریخ میں توسیع بھی کی گئی، 24 دسمبر تک مخصوص نشستوں کی لسٹ کی تاریخ جاری کی گئی، الیکشن کمیشن کنفرم کرےگا، سنی اتحاد نے مخصوص نشستوں سے متعلق لسٹ جمع نہیں کروائی۔

جسٹس منیب اختر نے دریافت کیا کہ آپ کہہ رہے حامد رضا نے سنی اتحاد کی جانب سے کاغذات نامزدگی نہیں جمع کروائی؟ اس پر سنی اتحاد کے وکیل فیصل صدیقی نے بتایا کہ حامدرضا کو ٹاور کا نشان دیا گیا، سنی اتحاد کا نشان گھوڑا ہے، جسٹس منیب اختر نے مزید استفسار کیا کہ حامد رضا کو گھوڑے کا نشان کیوں نہیں ملا؟ وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے زبردستی ٹاور کا نشان حامد رضا کو دیا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے فیصل صدیقی سے مکالمہ کیا کہ آپ دستاویزات کیوں جمع نہیں کروا رہے؟ ہم سوال ہی نہیں پوچھتے آپ سے پھر، ایسے نہیں چلےگا۔

نعد ازاں جسٹس منصور علی شاہ نے دریافت کیا کہ سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کرنے کا نوٹیفکیشن کب جاری ہوا؟ مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین کے وکیل نے بتایا کہ اس سوال کا جواب الیکشن کمیشن بہتر دے سکتا ہے، سپریم کورٹ نے حکم امتناع دیا تو اضافی مخصوص نشستوں پر منتخب ارکان کی رکنیت معطل ہوگئی، انتخابات سے پہلے مخصوص نشستوں کی فہرست جمع کرانے والے ہی بعد میں دعویٰ کر سکتے ہیں۔

بعد ازاں وکیل مخدوم علی خان کی جانب سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حیران کن بات ہے کہ سلمان اکرم راجا اور فیصل صدیقی نے پشاور ہائی کورٹ کی بات ہی نہیں کی، دونوں وکلا نے صرف الیکشن کمیشن کے فیصلے کی بات کی۔

وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ عدالت کے سامنے سوال آرٹیکل 51 کی تشریح کا ہے، الیکشن ایکٹ سیکشن 206 کے مطابق سیاسی جماعتوں کو شفاف طریقہ کار سے نشستوں کے لیے لسٹ دینی ہوتی، سنی اتحاد کی طرف سے کسی امیدوار نے انتخابات میں حصہ نہیں لیا جس کی وجہ سے خواتین کی لسٹ موجود نہیں اور جمع نہیں کرائی گئی، جمع کروائی گئی لسٹ تبدیل نہیں کی جاسکتی، الیکشن کمیشن کنفرم کردے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ عمران خان بطور وزیراعظم بھی الیکشن کمیشن پر اثرانداز ہو رہے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll