جی این این سوشل

پاکستان

اس حکومت میں صرف ٹیکسوں کی بھر مار ہے ، حافظ نعیم الرحمٰن

حا فظ نعیم الرحمان نے کہا کہ دفعہ 144 لگا کرعوام کا احتجاج نہیں روکا جا سکتا، دفعہ 144 کے نفاذ سے کب تک عوام کی آواز دبائیں گے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

اس حکومت میں صرف    ٹیکسوں کی بھر مار ہے ، حافظ نعیم الرحمٰن
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

لاہور: امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ملک میں ٹیکسوں کی بھرمار ہے اور بجلی کے بم گر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری جماعت نے احتجاجی تحریک شروع کر دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 لگا کرعوام کا احتجاج نہیں روکا جا سکتا، دفعہ 144 کے نفاذ سے کب تک عوام کی آواز دبائیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بد ترین لوڈشیڈنگ کی وجہ سے عوام کو مشکلات کا سامنا ہے، مختلف شہروں میں ناجائز ٹیکسز کیخلاف احتجاج کیا گیا ہے۔

ساہیوال واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئے، کہتے ہیں پنجاب میں ہم نے بڑا کام کیا ہے۔

جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ آپ دیہاڑی پر ڈاکٹرز کو رکھ رہےہیں، آئی ایم ایف کی غلامی کو تسلیم کرلیا جاتا ہے۔

پاکستان

سوشل میڈیا پر شر انگیزی پھیلانے والے 7 افراد کے خلاف  مقدمات درج،مجموعی تعداد 39 ہو گئی

گرفتارملزمان کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سوشل میڈیا پر شر انگیزی پھیلانے والے 7 افراد کے خلاف  مقدمات درج،مجموعی تعداد 39 ہو گئی

سوشل میڈیا پر ریاست  اور ریاستی اداروں کے خلاف منفی پروپیگنڈے میں ملوث مزید 7  افراد  کے خلاف مقدمات درج  کر لیے گئے ہیں ،ملوث افراد کی مجموعی تعدد 39 ہو گئی ۔

سوشل میڈیا پر شرانگیزی پھیلانے والوں کیخلاف قانونی کارروائیاں تیز کر دی گئیں، حکومت نے ریاست اور ریاستی اداروں کیخلاف منفی پروپیگنڈے میں ملوث مزید 7 افراد کیخلاف مقدمات درج کر لئے۔

جعلی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلانے والے ملزمان میں محمد اسامہ عمر فاروق، غلام اکبر، محمد ابوبکر، علی شان، محمد شوکت، میاں محمد عمران اور محمد بلال شامل ہیں۔ تمام ملزمان کا تعلق ضلع مظفر گڑھ سے ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی 32 ملزمان کے خلاف مقدمات درج کئے جا چکے ہیں، ملزمان کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جا رہی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

علاقائی

کراچی: سفاری پارک میں موجود ہتھنی سونیا مرگئی

مئیر کراچی نے سونیا کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر  کسی قسم کی غفلت پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

کراچی: سفاری پارک میں موجود ہتھنی سونیا مرگئی

کراچی کے سفاری پارک میں موجود ہتھنی سونیا مر گئی۔

 سفاری پارک کے ذرائع نے بتایا کہ ہتھنی سونیا کی عمر 22 سے 23 سال کے درمیان تھی، سونیا کی موت گزشتہ رات ہوئی، صبح  جب عملہ پہنچا تو ہتنھی کو مردہ پایا۔

 ذرائع کے مطابق ہتھنی سونیا اور ملکہ پہلے سے سفاری پارک میں تھیں جبکہ چند روز قبل چڑیا گھر سے ہتھنی مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کیا گیا تھا، جبکہ سونیا کی موت کے بعد اب صرف دو ہتھینیاں سفاری پارک میں رہ گئی ہیں۔

 سفاری پارک کے ذرائع نے مزید بتایا کہ ہتھنی سونیا کا پوسٹ مارٹم 2 دنوں بعد فور پاز کے عامر خلیل کے آنے کے بعد ہوگا، موسم ٹھنڈا ہے تو ہتھنی سونیا کی ڈیتھ باڈی کو برف لگا کر رکھا ہے۔

دوسری جانب میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے سفاری پارک میں ہتھنی کی موت کی تحقیقات کا حکم دے دیا، مئیر کراچی  نے سفاری پارک میں ہتھنی سونیا کی موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر  کسی قسم کی غفلت پائی گئی تو سخت کارروائی کی جائے گی، ہتھنی کا مکمل پوسٹ مارٹم کرایا جائے گا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ملک میں کم وبیش 18 ہزار مدارس کی رجسٹریشن مکمل

سالہا سال کی عرق ریزی کے بعدوزارت تعلیم اور محکمہ مذہبی تعلیم کے تحت ایک ون ونڈو نظام مرتب کیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ملک میں کم وبیش 18 ہزار مدارس کی رجسٹریشن مکمل

مدارس کی رجسٹریشن ایک دیرینہ ضرورت تھی جس کے لیے مختلف ادوار میں مدارس کی انتظامیہ جید علما اور سیاسی لیڈران سے مشاورت کی گئی۔ جہاں شروعات میں مدارس انتظامیہ اس رجسٹریشن کے لیے قانونی پیچیدگیوں اور طویل عمل کی وجہ قائل نہ تھی۔

سالہا سال کی عرق ریزی کے بعدوزارت تعلیم اور محکمہ مذہبی تعلیم کے تحت ایک ون ونڈو نظام مرتب کیا گیا جس کے تحت کم و بیش18 ہزار  مدارس رجسٹر ہو چکے ہیں۔

مدارس بہرحال تعلیمی ادارے ہیں جو کہ وزارت تعلیم کے تحت ہی آتے ہیں نہ کہ وزارت صنعت کے۔ وزارت  کے تحت رجسٹریشن کا ایک مروجہ طریق کار ہے جو سوسائٹیز ایکٹ کے تحت ایک طویل عمل ہے۔

چناچہ اس مطالبے کی وجہ سے تمام عمل دوبارہ سے شروع ہو گا اور اب تک کی محنت پہ پانی پھر جائے گا۔ کیا یہ سمجھا جائے کے یہ ایک طریقہ کار ہے جس سے مدارس کے رجسٹریشن کے عمل کو رول بیک کرنا مقصود ہے؟

حکومت نے مولانا فضل الرحمان کے مطالبات مانتے ہوئے دونوں ہاؤس سے بل کو پاس کروایا اور اپنی کمٹمنٹ کو پورا کیا۔چند قانونی پیچیدگیوں کی وجہ سے اگر بل میں کچھ وقت درکار ہے تو اس کا ہر گز یہ مقصد نہیں کہ اس کو وجہ بنا کے پورا رجسٹریشن کا عمل ہی رول بیک کر دیا جائے۔

تعلیمی ادارے وزارت تعلیم کا موضوع ہیں نہ کہ صنعت کا۔ اس مطالبے کو ماننے کا مقصد ہے کہ کل کو کوئی بھی کسی پیشہ کو کسی بھی وجہ سے کسی اور وزارت کے تحت کرنے کا مطالبہ کر دے۔ نظام ملک کچھ مروجہ اصول اور ضوابط کے ماتحت ہوتا ہے نہ کہ خواہشات کے۔

وازارت تعلیم اور محکمہ مذہبی تعلیم اس عمل کو مدارس کے لیے انتہائی سہولت کار بنا چکے ہیں اور ایک مہم چلا رہے ہیں جو کہ ہر میڈیم کا استعمال کر رہی ہے اور انتہائی اسان ون ونڈو آپریشن ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll