پاکستان
انسانی حقوق کمیشن نے پی ٹی آئی پر پابندی کا حکومتی فیصلہ غیرآئینی قرار دے دیا
حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے کے اقدامات کو ترجیع بنائے، ایچ آر سی پی
انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فیصلہ غیرآئینی قرار دے دیا۔
اس حوالے سے انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے تحریک انصاف پر پابندی عائد کرنے کے حکومتی فیصلے کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگائی تو سیاسی افراتفری کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔
ایچ آر سی پی نے مزید کہا کہ حکومت عوامی مسائل کو حل کرنے کے اقدامات کو ترجیع بنائے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی سیاسی جماعت ہے، اس پر پابندی کے فیصلے کو فوری واپس لینا چاہیے۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پی ٹی آئی پر پابندی کیلئے کارروائی کے حکومتی فیصلے پر ردعمل میں کہا کہ جعلی حکومت کو اپنا خاتمہ نظر آرہا ہے اس لئے بوکھلاہٹ میں احمقانہ بیانات دے رہے ہیں، یہ جو بھی کریں ہم ان کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے پیر کو پی ٹی آئی پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں مقدمہ درج کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’پی ٹی آئی اور پاکستان ایک ساتھ نہیں رہ سکتے‘ ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور سابق صدر عارف علوی کے خلاف بھی آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے ریفرنس دائر کرے گی۔
پاکستان
اسحاق ڈار کا سابق خارجہ سیکرٹریوں کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس
بدھ کو دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں علاقائی اور عالمی پیشرفت اور خارجہ پالیسی کے معاملات پر ان سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
نائب وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار نے سابق خارجہ سیکرٹریوں کے ساتھ ایک مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔
بدھ کو دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں علاقائی اور عالمی پیشرفت اور خارجہ پالیسی کے معاملات پر ان سے تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ اس موقع پر اجلاس میں سابق سیکریٹری خارجہ انعام الحق، سلمان بشیر، جلیل عباس جیلانی، مسعود خان، اعزاز چوہدری، تہمینہ جنجوعہ، سہیل محمود اور سائرس قاضی شامل تھے۔
پاکستان
سابق صدر عارف علوی کی 3 مقدمات میں 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور
کیس کی مزید سماعت کے لیے معاملہ آئینی بنچ کو بھیجا جا رہا ہے، سندھ ہائی کورٹ
سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کی 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے 3 مقدمات میں عارف علوی کی ضمانت منظور کی، سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر عارف علوی کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا ہے۔
درخواستگزار کے وکیل نے کہا کہ پرامن احتجاج کے باوجود مختلف دہشت گردی ایکٹ سمیت سنگین دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے گئے ہیں، اب تک کی معلومات کے مطابق عارف علوی کے خلاف میانوالی، ٹیکسلا اور راولپنڈی میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
وکیل نے کہا کہ عارف علوی کے خلاف مقدمات کے اندراج کا مقصد سیاسی دباؤ میں لانا ہے، متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرنے کے لیے 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت دی جائے تاکہ متعلقہ عدالتوں سے رجوع کرسکیں۔
درخواستگزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ سندھ پولیس کو درخواست گزار کی گرفتاری سے روکا جائے، عارف علوی کا نام نامعلوم ایف آئی آرز میں شامل کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے کہا ہے کہ کیس کی مزید سماعت کے لیے معاملہ آئینی بنچ کو بھیجا جا رہا ہے، مقدمات کی تفصیلات سمیت دیگر معاملات آئینی بنچ دیکھے گا۔
پاکستان
چیف جسٹس کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس 14 دسمبر کو ہوگا
لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی منظور شدہ تعداد 60 ہے جبکہ 35 ججز کام کررہے ہیں،عدالت عالیہ میں اس وقت 25 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن اجلاس 14 دسمبر کو ہوگا ۔
جوڈیشل کمیشن اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی پر غور ہوگا،لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لئے زیرغور ناموں میں مزید دو وکلاء کے نام شامل ،سردار اکبر علی ڈوگر ایڈوکیٹ کانام بھی لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کی تعیناتی کے لئے نامزد ،ملک وقار حیدر اعوان ایڈووکیٹ کا نام بھی لاہور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج کی تعیناتی کے لئے نامزد ،جوڈیشل کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ۔
لاہور ہائیکورٹ کے ججز کی تعیناتی کے لئے زیر غور وکلاء کے ناموں کی تعداد 9 ہوگئی ۔ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے پہلے سات وکلاء کو بطور جج لاہور ہائیکورٹ نامزد کیا گیا ہے،جوڈیشل کمیشن اجلاس میں ایڈوکیٹ ملک اویس خالد کو جج لاہور ہائیکورٹ تعینات کرنے پر غور ہوگا ۔
محمد جواد ظفر ایڈوکیٹ کو جج لاہور ہائیکورٹ تعینات کرنے پر کیاجائے گا،ایڈوکیٹ علی مسعود حیات ،، ضیاء الرحمان ، صدیق اعوان کو جج لاہور ہائیکورٹ تعینات کرنے پر غور ہوگا ،حسن نواز مخدوم اور عامر انجم ملک کو جج لاہور ہائیکورٹ تعینات کرنے پر غور کیا ہوگا۔
لاہور ہائیکورٹ میں گزشتہ تین سالوں سے کوئی ججز تعینات نہیں ہوا ،لاہور ہائیکورٹ میں ججز کی منظور شدہ تعداد 60 ہے جبکہ 35 ججز کام کررہے ہیں،عدالت عالیہ میں اس وقت 25 ججز کی آسامیاں خالی ہیں۔
-
تجارت ایک دن پہلے
مقامی گولڈ مارکیٹس میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ
-
تجارت 13 گھنٹے پہلے
مرغی کے گوشت کی قیمت میں بڑی کمی
-
کھیل ایک دن پہلے
چیمپئنز ٹرافی کا معاملہ آئی سی سی کے نئے چیئرمین جے شاہ کے لیے چیلنج بن گیا
-
دنیا ایک دن پہلے
فرانس، اپوزیشن کا تحریک عدم اعتماد کا اعلان، حکومت گرنے کا خدشہ
-
دنیا 2 دن پہلے
سعودی عرب : رشوت اور منصب کاناجائز استعمال ، 164 سرکاری ملازمین گرفتار
-
پاکستان 2 دن پہلے
وزارت داخلہ کی سفارش پر پُرتشدد انتہا پسندی کی روک تھام کیلئے قومی پالیسی 2024 کی منظوری
-
پاکستان ایک دن پہلے
عازمین حج کے لیے خوشخبری :حج درخواستوں کی وصولی میں 10 دسمبر تک توسیع
-
پاکستان ایک دن پہلے
کوئٹہ میں زلزلہ ، لوگوں میں خوف و ہراس