جی این این سوشل

موسم

گرمی کا نیا ریکارڈ! 21 جولائی دنیا کا گرم ترین دن بن گیا

1940 سے رکھے گئے ریکارڈ میں 21 جولائی اب تک کا گرم ترین دن ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

گرمی کا نیا ریکارڈ! 21 جولائی دنیا کا گرم ترین دن بن گیا
گرمی کا نیا ریکارڈ! 21 جولائی دنیا کا گرم ترین دن بن گیا

رواں برس 21 جولائی دنیا کا گرم ترین دن بن گیا۔ یورپی یونین کلائمٹ مانیٹر کا کہنا ہے کہ 21 جولائی دنیا میں اب تک کا گرم ترین دن ریکارڈ ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ای یو کلائمٹ مانیٹر کا کہنا ہے کہ 21 جولائی کو عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت 17.09 ڈگری ریکارڈ ہوا۔

ای یو کلائمٹ مانیٹر نے بتایا کہ 1940 سے رکھے گئے ریکارڈ میں 21 جولائی اب تک کا گرم ترین دن ہے۔ اس سے پہلے 6 جولائی 2023 کو گرم ترین دن کا ریکارڈ بنا تھا۔

رپورٹ کے مطابق 6 جولائی 2023 کو عالمی سطح پر اوسط درجہ حرارت 17.08 ڈگری ریکارڈ ہوا تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں گرم ہوتی آب و ہوا کی وجہ سے مستقبل میں گرمی کے نئے ریکارڈ بنیں گے

علاقائی

 عوام کے لیے سولر منصوبہ، بجلی کے بل آدھے ہوں گے: مریم نواز

حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کو اپڈیٹ کر رہی ہے اور اس سلسلے میں 25 لاکھ لوگوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

 عوام کے لیے سولر منصوبہ، بجلی کے بل آدھے ہوں گے: مریم نواز

لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں عوام کے لیے سولر توانائی کے منصوبے شروع کیے جا رہے ہیں جس سے بجلی کے بل آدھے ہو جائیں گے۔

لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کو اپڈیٹ کر رہی ہے اور اس سلسلے میں 25 لاکھ لوگوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپنا گھر اسکیم کے تحت بھی ڈیٹا جمع کیا جا رہا ہے تاکہ حقدار افراد تک فوائد پہنچائے جا سکیں۔

وزیراعلیٰ نے زور دیا کہ موجودہ دور میں فیصلے لینے کے لیے درست اور مستند ڈیٹا انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ ڈیٹا کی بنیاد پر ضرورت مند افراد تک ریلیف پہنچایا جائے۔

مریم نواز نے کہا کہ بجلی کے بلوں کا بوجھ عوام پر بہت زیادہ ہے اور اسے کم کرنے کے لیے سولر توانائی کے منصوبے ایک بہترین حل ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ صوبے میں 45 لاکھ صارفین 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں اور انہیں اس منصوبے سے زیادہ فائدہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ واپڈا کے پاس پہلے سے ہی بجلی صارفین کا ڈیٹا موجود تھا جس کی وجہ سے اس منصوبے کو تیزی سے آگے بڑھایا جا سکا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

9 مئی ،عمران خان کا 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

9 مئی ،عمران خان کا 12 مقدمات میں  جسمانی  ریمانڈ کالعدم قرار

لاہور ہائیکورٹ نے 9 مئی کے 12 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کا جسمانی ریمانڈ کالعدم قراردے دیا۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر حاضری کا نوٹی فکیشن بھی کالعدم قرار دے دیا۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر جسٹس انوار الحق نے دریافت کیا کہ درخواست گزار کتنے مقدمات میں نامزد ہیں؟ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 3 مقدمات میں نامزد ملزم ہیں، کیسز کی 2 کیٹگری ہیں، ایک جس میں نامزد ہیں دوسری جس میں ضمنی کے ذریعے نامزد کیا گیا ہے۔

سلمان صفدر نے کہا کہ ان کیسز سے پولیس کی نا اہلی، سستی ظاہر ہوتی ہے، 9 مئی کے 9 کیسز میں پولیس 425 دن تک سوئی رہی، پولیس نے اتنی دیر بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کیوں نہیں ڈالی۔ پراسیکیوشن بدنیتی سے جان نہیں چھڑوا سکتی، ایک وقت بانی پی ٹی آئی عبوری ضمانت پر بھی تھے، تو ان کو شامل تفتیش کرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

جسٹس انوارا الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ جب درخواست گزار کو امید ہوئی کہ وہ جیل سے باہر آ جائے گا تب آپ نے ان مقدمات میں گرفتاری ڈال دی، قانون تو یہ ہے کہ جیسے ہی آپ کو ملزم کا پتا چلے آپ اسے گرفتار کریں، آپ نے پہلے کیوں گرفتار نہیں کیا؟

پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے جواب دیا کہ ملزم تب عبوری ضمانت پر تھے، گرفتار نہیں کر سکتے تھے، جسٹس انوارالحق پنوں نے دریافت کیا کہ آپ نے اس سے پہلے تفتیش کرنے کی کوشش کی؟ پراسیکیوٹر جنرل نے کہا کہ میں آپ کو ریکارڈ سے بتا سکتا ہوں عمران خان نے ہمیں لکھ کہ دے دیا ہے کہ وہ تفتیش میں شامل نہیں ہوں گے۔

بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کالعدم قرار دے دیا۔

یاد رہے کہ 24 جولائی لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 9 مئی کے 12 مقدمات میں جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت ملتوی کرتے ہوئے عمران خان پر درج مقدمات سے متعلق پراسیکیوٹر جنرل سے تفصیلی رپورٹ کرلی تھی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

 نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے، درخواست میں موقف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نیب ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج

قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2024 اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔

شہر ملک ناجی اللہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست شہری ملک ناجی اللہ کے وکیل اظہر صدیق نے جمع کروائی۔درخواست میں سیکرٹری کابینہ، صدر مملکت، چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا کہ نئے ترمیمی آرڈیننس میں ریمانڈ کا دورانیہ 14 سے بڑھا کر 40 دن کردیا گیا، نئے ترمیمی آرڈیننس میں بدنیتی پر مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا 5 سے گھٹا کر 2 سال کردی گئی، پی ڈی ایم نیب قوانین میں میں 3 بار ترامیم کر چکی ہے۔

درخواست گزار کے مطابق اب یہ نیا ترمیمی آرڈیننس آگیا ہے جسے پارلیمنٹ میں بھی پیش نہیں کیا گیا، 14 دن سے زائد ریمانڈ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، بدنیتی پر مبنی جھوٹا مقدمہ بنانے والے افسر کی سزا صرف 2 سال کیوں؟۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب ریفرنسز کے ملزمان 14، 14 سال سزائیں بھگتتے ہیں، یہ ایک ظالمانہ قانون ہے، ترمیمی آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لینا چاہیے، چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا تھا کہ آرڈیننس کے ذریعے ایک شخص کی رائے پوری قوم پر مسلط کردی جاتی ہے۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ چیف جسٹس پاکستان نے سوال اٹھایا تھا کہ کیا یہ جمہوریت کے خلاف نہیں؟ چیف جسٹس پاکستان نے کہا تھا کہ کیا یہ ضروری نہیں ہونا چاہیے کہ صدر آرڈیننس جاری کرتے ہوئے وضاحت بھی دے، یہ آرڈیننس بھی پارلیمنٹ لے جائے بغیر پاس کیا گیا، یہ قانون کی منشا کے خلاف ہے۔

شہری نے عدالت سے استدعا کی کہ قومی احتساب آرڈیننس 2024 کو آئین کی شقوں کے برخلاف قرار دیا جائے اور قومی احتساب آرڈیننس 2024 کے تحت اٹھائے گئے اقدامات کو سیاسی اور انتقامی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔

مزید اپیل کی کہ فریقین کو معلومات تک رسائی کے حق کے تحت مطلوبہ معلومات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔یاد رہے کہ 27 مئی کو قائم مقام صدر و چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی منظوری سے 2 آرڈیننس جاری کردیے گئے تھے۔

نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے 2 اہم ترامیم کی گئی ہیں جس کے تحت نیب کے ریمانڈ کی مدت 14 دن سے بڑھا کر 40 دن کردی گئی ہے۔نیب ترمیمی آرڈیننس کے مطابق مقدمے میں بدنیتی ثابت ہونے پر نیب افسران کی سزا 5 سال سے کم کرکے 2 سال کردی گئی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll