جی این این سوشل

پاکستان

حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے ، عوام الیکشن کی تیاری کرے ، عمر ایوب

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آئین کی غلط تشریح کی ہے اور چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبائی کمشنروں کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

حکومت مکمل ناکام ہوچکی ہے ، عوام الیکشن کی تیاری کرے ، عمر ایوب
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے موجودہ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت  ناکام ہوچکی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے۔

جمعرات کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما ایوب نے 9 مئی کے واقعات اور زمان پارک کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی فوٹیج کو ڈیلیٹ کرنا جرم ہے۔


عمر ایوب نے بتایا کہ عمران خان سے اڈیالہ جیل میں خوشگوار ملاقات ہوئی۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور قوم پر زور دیا کہ وہ ترقی اور ترقی کے لیے نئے انتخابات کی تیاری کرے۔

عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے آئین کی غلط تشریح کی ہے اور چیف الیکشن کمشنر اور چاروں صوبائی کمشنروں کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے اور تجویز دی ہے کہ سی ای سی پر آرٹیکل 6 لگایا جائے۔

 

جرم

سیکیورٹی فورسز کا بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 1 دہشتگرد ہلاک

 آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مارے گئے دہشتگرد کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سیکیورٹی فورسز کا بلوچستان میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن، 1 دہشتگرد ہلاک

آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے ضلع ہوشاب میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا جس کے نتیجے میں 1 دہشتگرد ہلاک جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق آپریشن کے دوران دہشتگردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں دہشتگرد علی جان کو جہنم واصل کر دیا گیا جبکہ 2 دہشت گرد زخمی ہوئے۔

 آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مارے گئے دہشتگرد کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ علاقے میں دوسرے دہشت گرد کو ختم کرنے کے لیے سینی ٹائزیشن آپریشن کیا جا رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کے تعاون سے بلوچستان کا امن اور استحکام تباہ کرنے کی کوششیں کرنے والوں کے خلاف پُر عزم ہیں۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

ٹیکنالوجی کے ساتھ ترقی نہ کی توپیچھے رہ جائیں گے، جسٹس عامر فاروق

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ہمیں قانون کے مطابق عام آدمی کی دادرسی کرنی ہے، ہماراپیشہ صرف عام آدمی کے لیے ہے، ہم نے بھی قانون کے مطابق انصاف دینا ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ٹیکنالوجی کے ساتھ ترقی نہ کی توپیچھے رہ جائیں گے، جسٹس عامر فاروق

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ہماراپیشہ صرف عام آدمی کے لیے ہے، ہم نے بھی قانون کے مطابق انصاف دینا ہے۔

اسلام آباد بارکی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ ہمیں قانون کے مطابق عام آدمی کی دادرسی کرنی ہے، ہماراپیشہ صرف عام آدمی کے لیے ہے، ہم نے بھی قانون کے مطابق انصاف دینا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم نے ٹیکنالوجی کے ساتھ ترقی نہ کی توپیچھے رہ جائیں گے، تمام ممبرزسے درخواست ہے خودکوٹیکنالوجی سے منسلک کریں، ہمیں بھی جدید دورکی چیزوں سے خود کوہم آہنگ کرنا ہے، نوجوان خود کوجدیدٹیکنالوجی کے مطابق ڈھالیں۔

چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کےتحت کیس کی تمام تفصیلات آن لائن ہیں، نوجوان وکلا کے لیے ٹریننگ پروگرام احسن اقدام ہے، انصاف کی فراہمی کے لیے بنچ اوربارکا تعاون ضروری ہے، ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہوگا۔

چیف جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ریسرچ کے طریقہ کارتبدیل ہوگئے ہیں، اب نوٹسزای میل، ایس ایم ایس کے ذریعے بھیجے جاتے ہیں، نوٹسزکی تعمیل کے لیے رائیڈرجاتاتھا، اب ای نوٹسزبھیجے جاتے ہیں، عام آدمی پہلے نوٹس، سمن لیےعدالتوں میں پتہ کرنے آتا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

دنیا

دنیا سے بھوک کا خاتمہ ایک برا چیلنج بنتا جا رہا ہے ، اقوام متحدہ

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ماہر معاشیات اور رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ آج ہم 9 برس پہلے کے مقابلے میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

دنیا سے بھوک کا خاتمہ ایک برا چیلنج بنتا  جا رہا ہے ، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تنازعات، معاشی عدم استحکام اور شدید موسمی حالات کی وجہ سے گزشتہ سال 73 کروڑ 30 لاکھ افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ’’اسٹیٹ آف فوڈ سکیورٹی اینڈ نیوٹریشن ان ورلڈ‘‘ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2030 تک دنیا سے بھوک کے خاتمے کا اقوام متحدہ کے ہدف کو اب حاصل کرنا مزید مشکل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنگوں، ماحولیاتی تبدیلیوں اور معاشی بحرانوں سے دنیا بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق شدید بھوک کا مسئلہ مزید گہرا ہو گیا ہے جبکہ غذائیت بخش کھانا بہت سے لوگوں کی پہنچ سے بھی باہر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں تقریباً 733 ملین افراد کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا یعنی عالمی سطح پر ہر 11 افراد میں سے ایک شخص بھوک کا شکار ہوا۔

تقریباً 29 فیصد آبادی کو مجبوراً کبھی کبھار کھانے کے بغیر ہی رہنا پڑتا ہے۔ اس میں بھی خطہ افریقہ میں صورتحال خاص طور پر سنگین رہی، جہاں ہر پانچ میں سے ایک شخص کو بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔ اقوام متحدہ سے وابستہ پانچ ایجنسیوں کی جانب سے تیار کردہ اس رپورٹ کو برازیل میں ہونے والی جی 20 سربراہی اجلاس کے لیے پیش کیا گیا ہے۔

اس میں تجویز پیش کی گئی کہ عالمی سطح پر بھوک کو کم کرنے کے لیے غذائی تحفظ اور غذائیت کی مالی اعانت میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ اگر موجودہ رجحانات یونہی جاری رہے تو رواں دہائی کے آخر تک تقریباً 582 ملین افراد سخت ترین غذائی قلت کا شکار ہو جائیں گے، جن میں سے نصف افریقہ سے ہوں گے۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ماہر معاشیات اور رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ آج ہم 9 برس پہلے کے مقابلے میں بدترین صورتحال سے دوچار ہیں، جب ہم نے 2030 تک بھوک مٹانے کا ہدف طے کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں اس سیارے پر رہنے سے متعلق ہم اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے اس سے بہتر کر سکتے ہیں ۔

اس رپورٹ کواقوام متحدہ کے 5 اداروں فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن، اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈویلپمنٹ، یونیسیف، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے مشترکہ طور پر مرتب کیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 میں دنیا کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی کے لیے صحت مند غذا ناقابل برداشت تھی۔

تازہ ترین اندازوں سے معلوم ہوتا ہے کہ گزشتہ سال کم آمدن والے ممالک میں 71.5 فیصد افراد صحت مند غذا کے متحمل ہی نہیں ہو سکتے تھے جبکہ زیادہ آمدن والے ممالک میں یہ شرح 6.3 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مصنفین نے کہا ہے کہ فاقہ کشی کی صورتحال کی پہچان آسان ہے، تاہم طویل مدتی ناقص غذائیت کے اثرات بچوں کی جسمانی اور ذہنی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

بالغوں میں طویل مدتی ناقص غذائیت سے انفیکشن اور بیماریوں کا زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ڈیوڈ لیبورڈ نے کہا کہ غذائی تحفظ اور غذائیت کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے ۔ رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی گئیں، اس کے مطابق چھوٹے پیمانے کے کاشتکاروں کو امداد فراہم کرنے کے ساتھ ہی دیہی علاقوں میں توانائی تک رسائی فراہم کرنا یکساں طور پر بہت اہم ہے، جس سے آب پاشی کا نظام بہت بہتر ہو سکتا ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll