جی این این سوشل

تفریح

ناموراداکارہ شمیم آراء کو دنیا سے رخصت ہوئے  8 برس بیت گئے

شمیم آراء کو اداکاری میں چھ نگار ایوارڈ جبکہ ہدایتکاری میں بھی تین نگار ایوارڈ زحاصل کرنے کا منفرد ااعزاز حاصل ہے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ناموراداکارہ شمیم آراء کو دنیا سے رخصت ہوئے  8 برس بیت گئے
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

خوبصورت چہرہ، دلکش ادائیں اور جاندار اداکاری سے لاکھوں پرستاروں کے دلوں پر راج کرنے والی ناموراداکارہ شمیم آراء کو دنیا سے رخصت ہوئے  8 برس بیت گئے لیکن ان کی لازوال اداکاری اور ہدایتکاری کی یادیں آج بھی دلوں میں تازہ ہیں۔

شمیم آراء کو اداکاری میں چھ نگار ایوارڈ حاصل کرنے کے ساتھ ہدایتکاری میں بھی تین نگار ایوارڈ زحاصل کرنے کا منفرد ااعزاز حاصل ہے۔ 1938 میں علی گڑھ میں پیدا ہونے والی پتلی بائی کو دنیا شمیم آراء کے نام سے جانتی ہے، نامور اداکارہ نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1956ء میں بننے والی فلم ’کنواری بیوہ‘ سے کیا تاہم 60 کی دہائی میں بننے والی فلم ’سہیلی‘ نے انہیں پاکستان فلم انڈسٹری کی ٹاپ کی ہیروئنوں کی صفوں میں لا کھڑا کر دیا۔

شمیم آرا نے وحید مراد، محمد علی، سنتوش کمار، درپن اور ندیم سمیت اپنے دور کے سپر اسٹاروں کے ساتھ کام کیا لیکن اداکار وحید مراد کے ساتھ ان کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔ دو دہائیوں تک ادکاری کے جوہر دکھانے کے بعد شمیم آراء نے فلم پروڈکشن اور ڈائریکشن کے شعبے میں قسمت آزمائی اور کئی نئے چہرے متعارف کروائے۔

شمیم آرا کی بطور اداکارہ سپر ہٹ فلموں میں دیوداس ، صاعقہ، لاکھوں میں ایک، انارکلی، فرنگی قابل ذکر ہیں جبکہ بطور ہدایت کارہ انہوں نے فلم پلے بوائے، مس ہانگ کانگ، لیڈی اسمگلر، ہاتھی میرا ساتھی اور منڈا بگڑا جائے جیسی لازوال فلمیں بنائیں۔

دماغ کی شریان پھٹنے کے باعث شمیم آرا کئی برس تک علیل رہیں اور 5 اگست 2016ء کو لندن میں انتقال کرگئیں۔

تجارت

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی گر گیا

286 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ کے ایس ای 100 انڈیکس گھٹ کر 77039 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان، انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی گر گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مندی کا رجحان ہے، اس دوران انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی سطح سے بھی گر گیا۔

کاروباری ہفتے کے پہلے ہی دن بازارِ حصص میں مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے، جب پی ایس ایکس میں 286 پوائنٹس کی مندی کے ساتھ کے ایس ای 100 انڈیکس گھٹ کر 77039 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا۔

قبل ازیں پیر کے روز اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کا آغاز 66 پوائنٹس کی تیزی کے ساتھ ہوا اور کے ایس ای 100 انڈیکس بڑھ کر 78292 پوائنٹس کی سطح پر آ گیا، تاہم بعد میں گراوٹ کا رجحان شروع ہوا، جس کے نتیجے میں انڈیکس 78 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح کھو بیٹھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی پی ایس ایکس میں اتار چڑھاؤ کا رجحان جاری رہا تھا اور بدھ کے روز انڈیکس کی 78000پوائنٹس کی نفسیاتی سطح بھی گرگئی تھی۔ اس دوران مندی کی وجہ سے 58فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی اور سرمایہ کاروں کے مزید87 ارب 28کروڑ 51لاکھ 74ہزار 818روپے ڈوب گئے تھے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

یوم استحصال کشمیر، ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام، صدر، وزیراعظم،مسلح ا فواج کا پیغامات

وزیر اعظم شہبازشریف آج آزاد جموں و کشمیرقانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

یوم استحصال کشمیر، ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام، صدر، وزیراعظم،مسلح ا فواج کا پیغامات

بھارتی سرکار کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے واقعے کے خلاف ملک بھر میں آج یوم استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے، مختلف شہروں میں خصوصی تقریبات اور ریلیاں نکالی جارہی ہیں، اس حوالے سے صدر مملکت آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور پاک فوج کی جانب سے اہم پیغام جاری کیے گئے ہیں جبکہ وزیر اعظم شہبازشریف آج آزاد جموں و کشمیرقانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کریں گے۔

5 اگست 2019 کو تاریخ کے سیاہ دن کے طور پر یاد کیا جاتا ہے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم ہوئے آج 5 سال مکمل ہو گئے، لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری 5 اگست کو یوم استحصال کشمیر کے طور پر منا رہے ہیں۔ حریت کانفرنس نے یوم استحصال کشمیر پر وادی بھر میں مکمل ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے، لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف بھارت مخالف احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

یوم ِاستحصال کشمیر کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی غیر قانونی قبضہ مستحکم کرنے کی مہم کو 5 سال ہو رہے ہیں، غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کمزور کرنے کے لیے 5 سال قبل بھارت نے متعدد یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات اٹھائے۔

آصف زرداری نے کہا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیری عوام اقوام متحدہ کی جانب سے اپنے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں، بین الاقوامی برادری بھارت پر زور دے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

صدر مملکت نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو بدلنے کے لیے مہم کا آغاز کر چکا ہے، ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کا اجراء ،عارضی رہائشیوں کا اندراج، اسمبلی حلقوں میں تبدیلیاں اور زمین اور جائیداد کی ملکیت کے قوانین میں ترامیم اس مہم کا اہم حصہ ہیں، یہ تمام اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور چوتھے جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے ساتھ ناروا سلوک اختلافی آوازوں کو خاموش کرانے کے لیے بھارت کے کسی بھی حد تک جانے کی آمادگی کو ظاہر کرتا ہے، بھارت کی داخلی قانون سازی اور عدالتی فیصلے کشمیر ی عوام کی منصفانہ جدوجہد کو دبا نہیں سکتے۔ پاکستان کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

یوم استحصال کشمیر پر وزیراعظم شہباز شریف کا اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ آج کا دن پوری پاکستانی قوم اور حکومتِ پاکستان کو یومِ استحصال کے تاریک دن کی یاد دلاتا ہے، 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی طور پر بھارتی زیر تسلط جموں و کشمیر میں غیر قانونی اور مزموم اقدامات اور ان کے سنگین نتائج کی شروعات ہوئی۔ 5 اگست 2019 کو، ہندوستان نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر پر اپنے شکنجے کو مزید مضبوط کرنے کے لیے نئے اور مزموم اقدامات کا ایک گھناؤنا سلسلہ شروع کیا، تب سے ہندوستان دنیا کو یہ دھوکہ دینے کی کوشش کر رہا ہے کہ جموں اور کشمیر اس کی سرزمین کا اٹوٹ انگ ہے۔ تاہم بین الاقوامی قوانین، تاریخی حقائق، اخلاقی اصول اور زمینی صورتحال بھارت کے بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی دعوؤں کا پردہ فاش کرتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ آج غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں کشمیری عوام کی حقیقی قیادت کو خاموش کرنے اور میڈیا کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کی جانب سے ہر قسم کا گھناؤنا ہتھکنڈا اپنایا جا رہا ہے، بھارتی زیرِ تسلط کشمیر میں سیاسی قیدیوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جبکہ 14 کشمیری سیاسی تنظیموں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، جنت نظیر جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے بے گناہ کشمیریوں کو ہراساں کرنا، غیر قانونی گرفتاریاں، نام نہاد محاصرے و تلاشی کی کارروائیاں روز کا معمول بن چکی ہیں، بھارتی فوج مختلف ظالمانہ قوانین کی آڑ میں نہتے کشمیریوں پر ڈھٹائی سے ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے.

اپنے پیغام میں شہباز شریف نے مزید کہا کہ آج کے دن میں کشمیری عوام کے بے مثال حوصلے، جرات اور بہادری کو سلام پیش کرتا ہوں جس کی بدولت ہمارے کشمیری بہن بھائی قانونی طور پر محکوم بنانے کی ہر بھارتی کوشش کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ بھارت کا ہر قسم کا ظلم و جبر اور غیر قانونی ہتھکنڈا کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے ان کی تڑپ کو کم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن، جموں و کشمیر کے تنازعہ کے حل پر منحصر ہے، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی کے حصول کے لیے بھارت کو ہر حال میں تنازعات سے انکار کی بجائے ان تنازعات کے حل کی طرف بڑھنا ہوگا۔

وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیئے کہ وہ غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِ تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روکے، 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے، اپنی افواج کو نہتے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے کی کھلی آزادی دینے والے قوانین کو ختم کرے اور جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کروایا جائے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کے حصول تک ان کی بھرپور اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔

یوم استحصال کے موقع پر مسلح افواج نے مقبوضہ کشمیر کے باہمت عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، فوجی سربراہان اور مسلح افواج نے یوم استحصال کے موقع پر کشمیر کے دلیر اور غیور عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ کشمیریوں کی حصول حق خود ارادیت کی جائز اور طویل جدوجہد کی حمایت مکمل کرتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فورسز کی بین الاقوامی قوانین کی اور انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں انتہائی قابل مذمت ہیں، مقبوضہ کشمیر میں جاری سخت فوجی لاک ڈاؤن، علاقے کے آبادیاتی حیثیت تبدیل کرنے کی غیر قانونی کوششوں، اور ہندوستانی حکومت کے جارحانہ بیانات قابل مذمت ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا کہ بھارت کا ریاستی جبر اور انسانی بحرانوں کو ہوا دینا علاقائی استحکام کے لیے مستقل خطرہ ہیں، خطے میں پائیدار امن و استحکام کا دارومدار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل میں ہے، پاکستان کی مسلح افواج مقبوضہ کشمیر کے شہداء کو ان کی غیر معمولی قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرتی ہیں۔ مسلح افواج کشمیریوں کی جبر و استبداد کے خلاف جدوجہد کی سیاسی، اخلاقی اور انسانی بنیادوں پر حمایت جاری رکھے گی۔

واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔

اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔

مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 ’اے‘ اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 ’اے‘ آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔

اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔ آرٹیکل 35 ’اے‘ کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

آئین کے آرٹیکل 35 ’اے‘ کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پاکستان کے ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے ایف بی آر کی اصلاحات بہت ضروری ہیں، وزیر اعظم

ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن میں کسی قسم کا تعطل قبول نہیں، شہباز شریف

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پاکستان کے ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے ایف بی آر کی اصلاحات بہت ضروری ہیں، وزیر اعظم

وزیراعظم کی زیر صدارت ٹریک اینڈ ٹریس کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا،  پاکستان کے ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے ایف بی آر کی اصلاحات بہت ضروری ہیں،  ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن میں کسی قسم کا تعطل قبول نہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مکمل ڈیجٹائزیشن اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ریسٹرکچرنگ ایف بی آر کے ٹرانسفارمیشن پلان کا حصہ ہیں، وزیراعظم نے وزیر مملکت برائے خزانہ کو ایف بی آر ٹرانسفارمیشن منصوبے کی نگرانی کی ذمہ داری سونپ دی۔

وزیراعظم کو ٹریک اینڈ ٹریس کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی، وزیراعظم نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے خرابیوں اور بے ضابطیوں کے ذمہ داروں کے خلاف فوری کارروائی کی ہدایت کردی، انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ٹیکس نظام کی بہتری کیلئے ایف بی آر کی اصلاحات بہت ضروری ہیں۔

محمد شہبازشریف نے مزید کہا کہ پاکستان کے غریب عوام کی ایک ایک پائی بچانے کیلئے دن رات محنت کریں گے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن حکومت کی اولین ترجیح ہے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن میں کسی قسم کا تعطل قبول نہیں۔

اجلاس کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا، وزیراعظم نے ایف بی آر کی ٹریک اینڈ ٹریس کے مکمل نفاذ میں غفلت کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے تمام اقدامات پر جلد عملدرآمد کی ہدایت کی۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll