جی این این سوشل

موسم

کراچی میں آئندہ چند روز میں گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان

خلیج بنگال سےمرطوب ہوائیں 2 ستمبرکو ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے، محکمہ موسمیات

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کراچی میں آئندہ چند روز  میں  گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

مون سون ہواؤں کے زیراثر کراچی میں 3 سے 4 ستمبر کے درمیان گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق خلیج بنگال سےمرطوب ہوائیں 2 ستمبرکو ملک کے بالائی علاقوں میں داخل ہونے کا امکان ہے،جو اسی روز شام /رات ملک کے مغربی حصوں پر اثرانداز ہوں گی،جس کے زیر اثر کراچی میں 3 سے4 ستمبر(منگل،بدھ)کو گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

دیہی سندھ کے مختلف اضلاع سکھر، لاڑکانہ، خیرپور، دادو،حیدرآباد،ٹھٹھہ،بدین،مٹھی،میرپورخاص،جیکب آباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈومحمد خان، تھرپارکر، مٹھی، عمرکوٹ، سانگھڑمیں بھی گرج چمک اور تیز ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر کی پیش گوئی کے مطابق  پیر کو کراچی میں مطلع جزوی/ مکمل ابرآلود رہنے کا امکان ہے جبکہ شام/ رات پھوار اور بوندا باندی ہوسکتی ہے۔

پیر کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 30 سے32 ڈگری کے درمیان ریکارڈ ہوسکتا ہے جبکہ منگل کو مطلع جزوی ابرآلود،صاف اور مرطوب رہنے کی توقع ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کوکراچی میں  زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32.6 جبکہ نمی کا تناسب 76 فیصد رہا۔

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

سابق صدرِ عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور

ڈینٹل کلینک کو سیل کرنا غیر قانونی اور انتقامی کارروائی ہے، درخواست

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

سابق صدرِ عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور

سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدرِ پاکستان عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کے لیے منظور کرلی۔

سابق صدر پاکستان عارف علوی کے ڈینٹل کلینک کو سیل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ میں ہوئی، جہاں درخواستگزاروں سابق خاتون اول ثمینہ علوی اور اواب علوی کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے موقف اختیار کیا کہ ڈینٹل کلینک کو سیل کرنا غیر قانونی اور انتقامی کارروائی ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈینٹل کلینک کو ڈی سیل کرنے کا حکم دیا جائے، عدالت نے فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی۔

اس موقع پر اواب علوی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پہلے 4 بجے سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے کلینک سیل کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہیں کچھ نہیں ملا تو ڈیڑھ دو گھنٹے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی والے آگئے اور انہوں نے بغیر سوچے سمجھے سیل لگادی۔ ایک ادارے کو کچھ نہیں ملا تو دوسرے کو پکڑا، اسے کچھ نہیں ملا تو تیسرے چوتھے کو پکڑ لیا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اس حوالے سے کوئی نوٹس نہیں دیا گیا تھا، اگر کوئی نوٹس ملتا تو ہم جواب دیتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کا احتجاج : پولیس احتجاج ناکام بنانے میں متحرک ، داخلی خارجی راستے بند

اسلام آباد میں احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے لاہور پولیس بھی سرگرم ہو گئی، لاہور سے اسلام آباد موٹروے جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کا احتجاج :  پولیس احتجاج ناکام  بنانے میں متحرک ، داخلی خارجی راستے بند

لاہور میں بھی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے 5 اکتوبر کو احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، جس کے پیش نظر انتظامیہ نے مینار پاکستان گراؤنڈ کے اطراف کنٹینرز پہنچا دیے جبکہ پولیس کی بھاری نفری بھی تعینات کردی گئی، دوسری جانب پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کرکے رینجرز طلب کرلی، ادھر لاہور میں 6 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا اقدام لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

پی ٹی آئی کا کل مینار پاکستان پر احتجاج : 
پی ٹی آئی کے 5 اکتوبر کو مینار پاکستان گراؤنڈ پر احتجاج کے معاملے پر مینار پاکستان کے اطراف میں ابھی سے ہی کینٹیڑز پہنچا دیے گئے، گریٹر اقبال پارک پر پولیس کی نفری سے ابھی سے تعینات کردی گئی۔

اسلام آباد میں احتجاج کو ناکام بنانے کے لیے لاہور پولیس بھی سرگرم ہو گئی، لاہور سے اسلام آباد موٹروے جانے والے تمام راستوں کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا۔

لاہور پولیس نے بھی شہر کے خارجی راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے، 5 اکتوبر کو مینار پاکستان جلسے کے اعلان پر بھی پولیس نے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔

5 اکتوبر کو مینار پاکستان پر بانی تحریک انصاف کی سالگرہ کا جلسہ منعقد کرنے کے اعلان پر بھی اقدامات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

لاہور سیالکوٹ موٹروے، بابو صابو انٹرچینج اور ٹھوکر نیاز بیگ انٹری پوائنٹ پر کنٹینرز لگنے سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

پولیس نے ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے آزادی فلائی اوور پر کیمپ لگا دیا اور داتا دربار کے قریب روڈ بلاک کے لیے کنٹینر بھی پہنچا دیے ہیں جبکہ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے تاحال این او سی بھی جاری نہیں کیا گیا۔

بابوصابو انٹرچینج اور ٹھوکر نیاز بیگ پر واٹر کینن، قیدیوں کی وین اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے، موٹروے بند ہونے کے بعد جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا دباؤ بڑھنے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

پنجاب حکومت کی جانب سے پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ : 
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور ممکبہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر پنجاب کے 4 شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی جبکہ لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کرلی گئی۔

پی ٹی آئی احتجاج: سڑکیں کنٹینرز لگاکر بند، موبائل سروس معطل، ڈبل سواری پر پابندی، فوج طلب

محکمہ داخلہ پنجاب نے 4 شہروں لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی۔

حکومت پنجاب نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کر لی ہے، راولپنڈی اور اٹک میں 4 اور 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 6 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔

اٹک میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی ہے، اس کے علاوہ لاہور میں 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 3 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔


نوٹیفکیشن کے مطابق حکومت پنجاب نے راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے، جس کا اطلاق جمعہ 4 اکتوبر سے اتوار 6 اکتوبر تک ہو گا۔

لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ ہے، لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں پابندی کا فیصلہ ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر کیا گیا۔

ترجمان محکمہ داخلہ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کیے گئے۔

محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے جبکہ رینجرز کی خدمات کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلے لکھے گئے ہیں۔۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز حکومت پنجاب نے سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر لاہور میں 6 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، صوبائی دارالحکومت میں دفعہ 144 فوری طور پر نافذالعمل ہوگی، جس کے تحت ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوگی۔

بیرسٹر گوہرخان نے کہا کہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے جس کے تحت جلسے جلسوں وغیرہ پر پابندی کا اطلاق جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک ہوگا۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll