جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

این ٹی ڈی سی کے زیراہتمام انٹر پرائز ریسورس پلاننگ سے متعلق ایک روزہ آگہی ورکشاپ کا انعقاد

ورکشاپ کا مقصد این ٹی ڈی سی کیلئے آئی سی ٹی اور ای آر پی کے نفاذ کی تزویراتی اہمیت اور فوائد کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس پروگرام کو ادارے میں نافذ کرنے کیلئے درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کرنا تھا

پر شائع ہوا

کی طرف سے

این ٹی ڈی سی کے زیراہتمام انٹر پرائز ریسورس پلاننگ سے متعلق ایک روزہ آگہی ورکشاپ کا انعقاد
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر
لاہور : نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کی مینجمنٹ اور سینئر افسران کو آئی سی ٹی (انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی) اور ای آر پی (انٹرپرائز ریسورس پلاننگ) پروگرام سے متعلق آگہی فراہم کرنے کےلئے لرننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مقامی ہوٹل میں ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا مقصد این ٹی ڈی سی کیلئے آئی سی ٹی اور ای آر پی کے نفاذ کی تزویراتی اہمیت اور فوائد کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اس پروگرام کو ادارے میں نافذ کرنے کیلئے درپیش اہم چیلنجز کی نشاندہی کرنا تھا۔
ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (اے ڈی اینڈ ایم) انجینئر رشید اے بھٹو نے ادارے کے مختلف افعال کو ڈیجیٹلائز کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ای آر پی وقت کی ضرورت ہے اور این ٹی ڈی سی مینجمنٹ اس کیلئے درکار تمام ضروریات کو پورا کرنے کیلئے پرعزم ہے۔ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (پی اینڈ ای) انجینئر قیصر خان نے بھی آگہی سیشن کے انعقاد پر ہیومن ریسورس ڈیپارٹمنٹ کو سراہتے ہوئے ہوئے منصوبے کو مقررہ اوقات کار کے اندر مکمل کرنے پر زور دیا تاکہ جدید دورکے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر ماڈرن ڈیجیٹلائزیشن ٹولز سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
آگہی ورکشاپ کے دوران جنرل منیجر (ہیومن ریسورس) انجینئر سہیل ممتاز باجوہ، جنرل منیجر (ٹیکنیکل) انجینئر ڈاکٹر خواجہ رفعت حسن اور چیف فنانشل آفیسر وسیم سادات نے بھی آئی سی ٹی ماڈرنائزیشن اور ای آر پی کے نفاذ کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ چیف انفارمیشن آفیسر خالد محمود نے پروگرام کا تعارف اور ابتک کی پیش رفت کا جائزہ پیش کیا جس میں کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی کے 130 دفاتر کو آپس میں منسلک کیا جا چکا ہے۔
پراجیکٹ کنٹریکٹرز سیمنز، سسٹم لمیٹڈ، سی ایم سی اور پی ٹی سی ایل کے ملکی وغیر ملکی ماہرین نے ورکشاپ کے شرکاءکو پراجیکٹ کی افادیت سمیت مختلف تکنیکی امور پر بریفنگ دی۔ بعد ازاں، سوال و جواب کا تفصیلی سیشن ہوا جس میں این ٹی ڈی سی افسران نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
واضح رہے کہ ورکشاپ میں جنرل منیجرز، چیف انجینئرز، سی سوٹ آفیسرز، منتخب چینج چیمپئنز اور دیگر سینئر افسران کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

پاکستان

بانی چیئرمین پی ٹی آئی  کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا

پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بانی چیئرمین پی ٹی آئی   کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان  کی بہنوں کو پولیس نے ڈی چوک سے گرفتار کر لیا۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے ڈی چوک میں احتجاج کا اعلان کیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر پولیس اور پی ٹی آئی کارکنوں میں آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے۔

عمران خان کی بہن علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو ڈی چوک سےگرفتار کرلیا۔ پولیس علیمہ خان کو وین میں بٹھا کر لے گئی۔ پولیس نے دونوں بہنوں کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کر دیا

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

روسی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف کی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات

آئی ایس پی آر کے مطابق روسی فیڈریشن کی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

روسی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف  کی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات

روسی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف کا پاکستان کا دورہ ،چیئرمین  جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات کی۔  

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے مطابق روسی فیڈریشن کی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف نے جوائنٹ اسٹاف ہیڈ کوارٹر، راولپنڈی میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا سے ملاقات کی  ،ملاقات میں باہمی اور پیشہ ورانہ امور اور دفاعی تعاون پر بات چیت   کی گئی ۔

آئی ایس پی آر کے مطابق روسی فیڈریشن کی مسلح افواج کے ڈپٹی چیف آف جنرل اسٹاف کرنل جنرل سرگئی یوروویچ اسٹراکوف نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ وارانہ مہارت کی تعریف کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی مسلح افواج کی قربانیوں کا اعتراف  کیا۔ 

ملاقات کے دوران دوطرفہ دفاعی تعاون میں مثبت پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا گیا جبکہ علاقائی امن و استحکام کو فروغ کے تناظر میں خطے میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ 

 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد

سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔

لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔

حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔

 حد بندی کےتحت  کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے. 

مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔

بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔

مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔

نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔

مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll