تجارت
سونا تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا!
سونے کی فی تولہ سونے کی قیمت میں 2300 روپے کا اضافہ ہوا ہے
کراچی : ملک میں سونے کی قیمت میں مسلسل اضافہ جاری ہے اور آج ایک بار پھر سونے کی قیمت میں تاریخی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں میں بڑی چھلانگ لگی ہے جس کے نتیجے میں ایک تولہ سونا 2 لاکھ 64 ہزار روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت 23 ڈالر فی اونس کے اضافے سے 2524 ڈالر فی اونس ہو گئی ہے۔ عالمی سطح پر سونے کی قیمتوں میں اس اضافے کا اثر مقامی مارکیٹ پر بھی دیکھا گیا ہے اور فی تولہ سونے کی قیمت میں 2300 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح دس گرام سونے کی قیمت بھی 1972 روپے بڑھ کر 2 لاکھ 26 ہزار 337 روپے ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ منگل کو بھی سونے کی قیمت میں 1300 روپے کا اضافہ ہوا تھا اور یہ 2 لاکھ 61 ہزار 700 روپے کی سطح پر بند ہوا تھا۔
دریں اثناء چاندی کی قیمت میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی اور یہ 2900 روپے فی تولہ پر مستحکم رہی۔
دنیا
جموں کشمیر انتخابات میں بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کا جھوٹا پروپیگینڈہ بے نقاب
انڈین میڈیا سے وابستہ صحافیوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ یہ عالمی سطح پر ایک ڈرامہ رچایا جا رہا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے بھارت جنتا پارٹی جموں کشمیر کو فتح کرنا چاہتی ہے یہ کو ئی جمہوری طریقہ نہیں ہے
بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے صدر مملکت روندر رینا نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمیں جموں کشمیر میں اکثریت ملنے جا رہی ہے ۔
انڈین میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک جمہوری ملک میں کسی بھی سیاسی اورجمہوری پارٹی بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے ذمہ دار عہدے پر فائز صدر مملکت روندر رینا نے اور پارٹی کے بڑے عہدے داروں نے جموں و کشمیر میں پہلے سے ہی وزارتیں بھی تقسیم کر رکھی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق جموں و کشمیر میں الیکشن فقط ایک دکھاوے کیلئے کروائے جا رہے ہیں تا کہ عالمی میڈیا اور باقی تمام مما لک کی نظر میں بھارت کا اچھا تاثر جائے ۔
انڈین میڈیا سے وابستہ صحافیوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ یہ عالمی سطح پر ایک ڈرامہ رچایا جا رہا ہے ، ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے بھارت جنتا پارٹی جموں کشمیر کو فتح کرنا چاہتی ہے یہ کو ئی جمہوری طریقہ نہیں ہے ۔
ان کا کہنا تھا بھارت جنتا پارٹی نے پہلے کی جموں کے عوام کے ساتھ جھوٹے وعدے کیے تھے اور اب پھر انتخابات کی آڑ میں آ کر جھوٹے وعدے اور اس طرح کے ہتھکنڈے اپنا رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اس بار پھر بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی جانب سے کہا گیا کہ ہم جموں کے عوام کیلئے ہندو سی ایم لائیں گے جبکہ جمہوریت میں کسی صورت بھی ہندو ، سکھ ، عیسائی ، مسلم پارسی کا کوئی تصور نہیں ہے ، انہوں نے کہا کہ جس کو بھی جموں میں اکثریت حاصل ہو خواہ وہ سکھ ہو عیسائی ہو ہندو ہو جو بھی ہو وہی لیڈر آف دا ہاؤس ہونا چاہیے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کی جانب سے الیکشن کے رزلٹس سے پہلے ہی کہا جا رہا ہے کہ ان کے آزاد امید واران سے رابطے ہیں وہ ان کے ساتھ مل کر حکومت بنائیں گے یہ جموں کیلئے خطرے کی گھنٹی ہیں جبکہ انتخابات کا رزلٹ 8 اکتوبر کو دیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کا مقصد صرف جموں کے عوام کو مذہب کے نام پر دھرم کے نام پر ذات پات کے نام پر بیوقوف بنانا ہے ، انہوں نے کہا کہ سی ایم کے بننے کیلئے ایک جمہوری عمل ضروری ہے بھارت جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کو چاہیے کہ ایسے ہتھکنڈے آزمانے کے بجائے جہموری عمل پر یقین رکھے ۔
پاکستان
جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے،پی ٹی آئی کا طریقہ کار غلط ہے ، وزیر داخلہ
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ کسی کی خواہش پر پورا ملک بند نہیں کر سکتے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ڈی چوک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد سمیت پولیس کے تمام جوانوں کے حوصلے بلند ہیں، کل بھی ہم نے درخواست کی تھی کہ ابھی جلسے جلوس یا احتجاج نہ کریں، احتجاج کرنا ان کا حق ہے لیکن یہ طریقہ نہیں ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بہترین کام کر رہے ہیں، اسلام آباد پولیس اور ضلعی انتظامیہ اپنا کام پورا کرے گی، جو لوگ بھی احتجاج کا سوچ رہے ہیں وہ ایک بار پھر غور کریں۔
انہوں نے کہا کہ جلسہ جلوس کرنا ہر پاکستانی کا حق ہے، جو یہ کر رہے ہیں یہ طریقہ کار غلط ہے، اجازت نہیں دے سکتے، شہریوں اور عوام سے تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں، ہمارے مہمان اس وقت پاکستان میں موجود ہیں، ہم نے ان کو یقین دلانا ہے کہ وہ محفوظ ملک میں ہیں، احتجاج کرنے والے ایک بار پھر سوچ لیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ سوائے ایس پی کے یہاں کسی کے پاس گن نہیں ہے، یہاں جتنی فورس کھڑی ہے کسی ایک کے پاس بندوق نہیں ہے، لیکن احتجاج کے لیے آنے والوں کے پاس بندوقیں ہیں، خدارا ہوش کے ناخن لیں۔
انہوں نے کہا کہ سارے پاکستانی ہیں سب قابل احترام ہیں، احتجاج کرنے والوں کو سوچنا چاہیے وہ کس وقت پر کیا کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پہلے بطور پاکستانی سوچیں، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ اپنے صوبے میں جہاں مرضی احتجاج کریں۔
محسن نقوی نے کہا کہ اسلام آباد پر دھاوا بولا جارہا ہے، اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتے کہ ہر چوتھے دن آپ اٹھیں اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پر دھاوا بول دیں۔
پاکستان
مقبوضہ کشمیر میں نام نہاد مرحلہ وار انتخابات کا انعقاد
بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں
سری نگر: جموں و کشمیر کا مسئلہ ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا چاہئے، مسئلہ کشمیر کا واحد قابل قبول حل اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر کو 5 نشستیں الاٹ کی گئی ہیں، 3 مہاجروں کے لیے اور 2 پنڈتوں کے لیے جس سے ریاستی اسمبلی میں بی جے پی کے لیے جوڑ توڑ کے امکانات بڑھ جاتے ہیں جبکہ چیف منسٹر کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔
بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس تعینات کیے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کی الیکشن میں منظم دھندلی کی تیاری عروج پر ہے، لیفٹیننٹ گورنر کو پولیس، پبلک آرڈر، آل انڈیا ایس وی سی اور ٹرانسفر اور پوسٹنگ سے متعلق مزید اختیارات دے دیے گئے۔
حریت رہنما یاسین ملک کو عمر قید کی سزا سنائےجانے کےبعد اب این آئی اے کے ذریعہ گرفتار دیگر افراد پر مقدمہ چل رہا ہے جن میں آسیہ اندرابی بھی شامل ہیں، 5 اگست 2019 سے نئی پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں تاکہ مقبوضہ کشمیر میں مرکزی دھارے کی جماعتوں اور مسلم اکثریت کو کمزور کیا جا سکے۔
حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو 1 مختص کردیاگیاہے.
مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار اسرائیلی ماڈل کی پیروی کر رہا ہے جس میں مجموعی ایچ آر وی اور مسلم اکثریت علاقوں کو مسلم اقلیت میں تبدیل کررہی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مرکزی حریت قیادت یا تو نظربند ہے یا پھر انہیں این اے، ایس آئی اے، ای ڈی اور عدالتوں کے ذریعے مجبور کیا جا رہا ہے تاکہ الیکشن میں بی جے پی کے حمایت یافتہ افراد کی فتح کو یقینی بنایا جائے۔
بھارتی حکومت نے ووٹروں اور اپوزیشن کے امیدواروں کو ڈرانے کے لیے خطے میں اپنی 10 لاکھ فورس بھی تعینات کی ہے۔تقریر اور اسمبلی کی آزادی کو محدود کیا اور انتخابی عمل کو اپنے پراکسیوں کے حق میں جھکا دیا ہے۔
مودی سرکار مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے لیے ڈومیسائل کے اجراء کے ذریعے وادی کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کررہی ہے،ریاستی اسمبلی کی نشستوں میں غیر متناسب اضافہ کیا گیا۔ہندو اکثریت ظاہر کرنے کے لیے 22 حلقوں کو جیری مینڈرنگ کے ذریعے دوبارہ تیار کیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں الیکشن لڑنے والے 908 امیدواروں میں سے 40 فیصد سے زیادہ (360) آزاد امیدوار ہیں۔ ان آزاد امیدوار وں کو بی جے پی اور ایس ایف نے مسلم ووٹوں کو تقسیم کرنے کے غرض سے اپنے قریب رکھا ہوا ہے جبکہ اے پی ایچ سی پر پابندی ہے اور تقریباً 48 رہنما غیر قانونی حراست میں ہیں۔
نئی حد بندی کےتحت کلیدی نتائج میں جموں کو 6 اضافی نشستیں اور کشمیر کو ایک مختص کی گئی ہے۔مقبوضہ کشمیر کے گھٹن زدہ ماحول میں انتخابات، جمہوری عمل کی صداقت پر شکوک پیدا کرتے ہیں ۔
مقبوضہ کشمیر میں تقریباً 10 لاکھ فوج کی موجودگی، انتخابی عمل سے زیادہ فوجی مشق کا تاثر دے رہی ہیں جس سے جموں و کشمیر میں پر امن حالات کا تاثر دینے کی کوشش کی نفی ہوتی ہے، مقبوضہ کشمیر میں آخری مردم شماری 2011 میں کی گئی تھی، ہندوستانی حکومت 13 سال گزرنے کے بعد بھی تازہ مردم شماری نہیں کر سکی۔
-
پاکستان 2 دن پہلے
پی ٹی آئی کا احتجاج : مختلف اضلاع میں دفعہ 144 نافذ، جلسے جلسوں اور احتجاج پر پابندی
-
تجارت ایک دن پہلے
کراچی کے صارفین پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں، بجلی مزید 51 پیسے مہنگی ہونے کا امکان
-
پاکستان 9 گھنٹے پہلے
شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
-
تجارت ایک دن پہلے
انٹربینک میں امریکی کرنسی ڈالر کی قدر میں اضافہ
-
دنیا 2 دن پہلے
ڈنمارک میں اسرائیلی سفارتخانے میں دو دھماکے
-
دنیا 2 دن پہلے
ایران کی جانب سے اگلا حملہ اس سے کہیں زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوگا، آیت اللہ خامنہ ای
-
دنیا 2 دن پہلے
اسرائیل نے حملہ کیا تو جواب میں اس کے تمام انفراسٹرکچر کو نشانہ بنائیں گے، ایرانی آرمی چیف
-
پاکستان 12 گھنٹے پہلے
ڈی چوک ہماری منزل ہے، ہر صورت وہاں پہنچیں گے، علی امین گنڈا پور