جی این این سوشل

صحت

کوئٹہ :کانگو وائرس سے ایک اور مریض جاں بحق،اموات کی تعداد 9 ہوگئی

رپورٹ مثبت آنے پر انہیں مزید علاج معالجے کی غرض سے ہسپتال میں ہی رکھا گیا، جو آج صبح انتقال کرگئے

پر شائع ہوا

کی طرف سے

کوئٹہ :کانگو وائرس سے ایک اور مریض جاں بحق،اموات کی تعداد 9 ہوگئی
کوئٹہ :کانگو وائرس سے ایک اور مریض جاں بحق،اموات کی تعداد 9 ہوگئی

کوئٹہ : بلوچستان میں کانگو وائرس کا پھیلاؤ تشویشناک صورت اختیار کر گیا ہے۔ کوئٹہ سے تعلق رکھنے والا 16 سالہ خان محمد کانگو وائرس سے متاثر ہو کر جاں بحق ہو گیا۔ 

ذرائع کے مطابق خان محمد کو کان اور منہ سے خون آنے کی شکایت پر فاطمہ جناح ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں انہیں کانگو وائرس کی تشخیص ہوئی۔ ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ان کا مزید علاج کے دوران انتقال ہو گیا۔ 

اس کے ساتھ ہی بلوچستان میں رواں سال کانگو وائرس سے اموات کی تعداد 9 تک پہنچ گئی ہے جبکہ صوبے میں رپورٹ کیسز کی تعداد 35 ہو چکی ہے۔

پاکستان

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات

نائب وزیراعظم نے سعودی عرب کی جانب سے مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی سے ملاقات

نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار سے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے ملاقات کی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق ملاقات میں نائب وزیراعظم اور سعودی سفیر کے درمیان اہم دو طرفہ، علاقائی اور باہمی دلچسپی کے عالمی امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

 نائب وزیراعظم نے پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات کو اجاگر کیا اور سعودی عرب کے قومی دن پر سعودی سفیر کو مبارکباد دی۔

نائب وزیراعظم نے سعودی عرب کی جانب سے مختلف بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق سعودی سفیر نے پاکستان کے ساتھ سٹریٹیجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کا راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصل

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی ذاتی جان پہچان نہیں صرف سنیارٹی کی بنیاد پر ان کا نام لیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی   کا  راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصل

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) نے راولپنڈی جلسے کو احتجاج میں بدلنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ انتظامیہ اور عدالتوں نے ہمیں جلسے کی اجازت نہیں دینی، جلسے کے بجائے 28 ستمبرکو راولپنڈی میں احتجاج ہوگا، ہم لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے درخواست واپس لے رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق  بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

صحافی نے سوال کیا کہ رؤف حسن نے کہا ہے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات پارٹی پالیسی ہے،  جس پر بانی نے کہا کہ رؤف حسن کو غلط فہمی ہوئی ہے سب کو کہتا ہوں ان سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کے جلسے کے بعد واضع کرچکا ہوں ہم کسی سے کوئی مذاکرات نہیں کریں گے، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ رائٹ دکھا کے لیفٹ مارتے ہیں۔

صحافی نے سوال کیا کہ کیا علی امین گنڈا پور کیلئے بھی یہی ہدایات ہیں کہ مذاکرات نہ کریں؟ جس پر  بانی پی ٹی آئی  نے کہا کہ علی امین گنڈا پور سمیت تمام لیڈر شپ کو ہدایات ہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 28 تاریخ کو راولپنڈی میں جلسہ نہیں احتجاج کریں گے، ہم لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بنچ سے درخواست واپس لے رہے ہیں، ہمیں معلوم ہے انتظامیہ جلسے کی اجازت نہیں دے گی تو پھر بھی عوام باہر نکلیں گے، جلسے کے بجائے اب ہم راولپنڈی میں ہفتے کو بھرپور احتجاج کریں گے، ہمارے وکلاء کل سپریم کورٹ کے باہر بھی احتجاج کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ سے کوئی ذاتی جان پہچان نہیں صرف سنیارٹی کی بنیاد پر ان کا نام لیا، آئین بھی یہی کہتا ہے کہ  سینئر  موسٹ جج کو سپریم کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کیا جائے، ایک ماہ رہ گیا ہے حکومت چیف جسٹس کے نام کا نوٹیفکیشن جاری کرے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا مسئلہ، کشمیری عوام کا عدم اطمینان کا اظہار

مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیٹوں اور ووٹوں کا معاملہ، کشمیری عوام نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف انڈیا نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھتے ہوئے دسمبر 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کا حکم دیا تھا، انتخابات سے پہلے مودی حکومت نے جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کے اختیارات کو مزید کم کر دیا۔

مودی حکومت کی جانب سے لیفٹیننٹ گورنر کو مزید اختیارات منتقل کر دیئے گئے جو کشمیریوں کو قبول نہیں ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی کامیابی کا بہت زیادہ انحصار جموں پر ہے، اسی تناظر میں نئی حلقہ بندیوں میں جموں کی کم آبادی کے باوجود اسے زیادہ نشستیں دیں جو غلط حد بندی میں آتی ہیں جس سے کشمیری عوام میں عدم اطمینان پیدا ہوا ہے۔

مودی حکومت کو مسلح حملوں اور حکومت پر عوامی عدم اطمینان جیسے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن مقبوضہ جموں و کشمیر کے ووٹر بنیادی طور پر استحکام، ترقی، ملازمت کے مواقع، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال جیسی سہولیات چاہتے ہیں۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll