جی این این سوشل

جرم

پولیس نے 14 سالہ بچی سے زیادتی کرنیوالے ملزم کو گرفتار کر لیا

ترجمان نے بتایا کہ سی پی او فیصل آباد کامران عادل نے ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں ملزم کی فوری گرفتاری کیلئے ٹیم تشکیل دی تھی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

پولیس نے 14 سالہ بچی سے زیادتی کرنیوالے ملزم کو گرفتار کر لیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

پولیس نے 14 سالہ بچی سے زیادتی کرنیوالے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ سول لائن کے علاقہ میں 14 سالہ بچی سے زیادتی کے واقعہ پر کارروائی کرکے فیصل آباد پولیس نے 14 سالہ بچی سے زیادتی کا ملزم گرفتار کرلیا۔

ترجمان نے بتایا کہ سی پی او فیصل آباد کامران عادل نے ایس ایس پی آپریشنز کی سربراہی میں ملزم کی فوری گرفتاری کیلئے ٹیم تشکیل دی تھی۔پولیس ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے واقعے میں ملوث احسان عرف احسن کو گرفتار کرلیا۔ ملزم نے والدہ کے ساتھ ہسپتال میں دوا لینے آئی 14 سالہ لڑکی کو بے ہوش کرکے زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

 

پاکستان

ڈی چوک احتجاج، 19 ملزمان کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ملزمان کے انکشافات پر دیگر گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں اور برآمدگیاں بھی کرنی ہیں، پراسیکیوٹر

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

ڈی چوک احتجاج، 19 ملزمان کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ڈی چوک سے گرفتار 19 ملزمان کا مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کردیا۔

ڈی چوک سے احتجاج کے معاملے پر گرفتار 19 ملزمان کو انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

پراسیکیوٹر راجہ نوید نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج ہے، ملزمان کا مجموعی طور پر 11 روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جاچکا ہے جس میں کئی انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزمان کے انکشافات پر دیگر گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں، ملزمان سے برآمدگیاں بھی کرنی ہیں۔

پراسیکیوٹر راجہ نوید نے استدعا کی ملزمان کا مزید 20،20 دن کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے، جس پر عدالت نے ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اپوزیشن لیڈر کی راہداری ضمانت منظور، کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم

پشاورہائی کورٹ نے عمر ایوب کی 9 جنوری تک راہداری ضمانت منظور کر لی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اپوزیشن لیڈر  کی راہداری ضمانت منظور، کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم

پشاور ہائیکورٹ نے اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس صاحبزادہ اسداللہ نے عمر ایوب کی راہداری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے عمر ایوب کی 9 جنوری تک راہداری ضمانت منظور کر لی اور پولیس کو ہدایت کی کہ درخواست گزار کو کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔

عدالت نے ہدایت کی کہ درخواست گزار متعلقہ عدالتوں میں پیش ہو جائے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

فوجی عدالتوں کو سویلینز کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

آئینی بینچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

فوجی عدالتوں کو سویلینز کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد

سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی حکومتی استدعا مسترد کر دی۔

جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔

وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا یہ کہنا ہی غلط ہے کہ سویلینز کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں ہو سکتا، آرمی ایکٹ مسلح افواج کے ساتھ کام کرنے والی پرائیویٹ کمپنیز کے ملازمین پر بھی لاگو ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ وہ تو سویلین کی الگ قسم ہوتی ہے جو آرڈیننس فیکٹری وغیرہ میں کام کرتے ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ جی بالکل! آرمی ایکٹ سویلین کی کیٹیگری کی بات ہی کرتا ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کا کیس مگر آرمی ایکٹ کی اس شق میں نہیں آتا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کور کمانڈرز جب اپنے گھر کو بطور دفتر استعمال کریں تو کیا اسے دفتر ڈکلیئر کرتے ہیں؟ یہ بات کتنی درست ہے کہ یہ آئیڈیا بعد میں آیا کور کمانڈر کا گھر بھی دفتر تھا، وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ میں ایسے کسی نوٹیفکیشن کی طرف نہیں جا رہا۔

جسٹس نعیم افغان نے سوال کیا کہ یہ بتائیں انسداد دہشت گردی عدالتوں نے ملزمان کی ملٹری کو حوالگی کیسے دی؟ کیا اے ٹی سی کورٹس کا وجوہات پر مبنی کوئی آرڈر موجود ہے؟ آپ یہ سوال نوٹ کر لیں بے شک آخر میں اس کا جواب دیں۔

وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہمیں بھی جسٹس منیب اختر کے تحریر کردہ فیصلے کے کچھ حصوں پر اعتراض ہے، اس پر دلائل دوں گا۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اے پی ایس پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کیسے چلا تھا؟ وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ اکیسویں ترمیم ہوئی تھی جس کے بعد ٹرائل ہوا تھا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت تو سویلین کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے لیے آئین میں ترمیم کی گئی تھی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے حفیظ اللہ نیازی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ کی ملاقات کرائی جا رہی ہے؟ حفیظ اللہ نیازی نے کہا کہ جی ملاقات ہو رہی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے سبب یرغمالی صورت حال سے دو چار ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہاں تقریر نہ کریں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل مکمل ہو چکے ہیں لہٰذا فوجی عدالتوں کو ٹرائل کے فیصلے سنانے کی اجازت دی جائے۔

جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس میں کہا کہ ایسا نہیں کر سکتے، فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کا مطلب فوجی عدالتوں کا اختیار تسلیم کرنا ہو گا، اس لیے ہم ایسا نہیں کر سکتے۔

بعدازاں آئینی بنچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی اور ملٹری کورٹس میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔

آئینی بینچ نے حکومت کی فوجی عدالتوں کو کیسز کا فیصلہ سنانے کی اجازت دینے کی درخواست مسترد کر دی۔

 

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll