آئینی ترامیم کی منظوری کےلئے حکومت کو مزید کتنے ووٹ درکار ہیں


26 ویں آئینی ترمیم کےلئے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں کس کا پلڑا بھاری ،آئینی ترامیم کی منظوری کےلئے حکومت کو مزید کتنے ووٹ درکار ہیں۔
ان دنوں ملک میں سپریم کورٹ کے ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافے سے متعلق ممکنہ آئینی ترمیم پر حکومت اور اپوزیشن میں تکرار جاری ہے،آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے سینیٹ اور قومی اسمبلی سے الگ الگ دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔ دو تہائی اکثریت کے لیے قومی اسمبلی میں 224 اور سینیٹ میں 63 ووٹ درکار ہوتے ہیں ۔
قومی اسمبلی میں حکومتی نشستوں پر 211 ارکان جب کہ اپوزیشن بنچزپر 101 ارکان موجود ہیں۔ ایسے میں اگر حکومت آئینی ترمیم لانا چاہے تو اسے مزید 13 ووٹ درکار ہوں گے۔قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ ن کے 110، پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے 68، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے 22، استحکام پاکستان پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے چار 4، پاکستان مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا 1 ایک ایک رکن ہے۔
اسی طرح قومی اسمبلی میں اپوزیشن نشستوں پر سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان ، جمیعت علماء اسلام کے 8، بلوچستان نیشنل پارٹی، مجلس وحدت المسلمین اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن اپوزیشن بینچوں کا حصہ ہیں،آزاد حیثیت سے منتخب ہو کر مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق میں شمولیت اختیار کرنے والے ایک ایک رکن بھی اپوزیشن نشستوں پر ہیں۔
سینیٹ میں حکومتی بنچز پر پاکستان پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19،بلوچستان عوامی پارٹی کے 4، ایم کیو ایم کے 3 ارکان ہیں۔ حکومتی بنچز پر 2 آزاد سینیٹرز جب کہ 2 ارکان انڈیپنڈنٹ بنچز پر ہیں۔ یوں ایوان بالا میں ان کی مجموعی تعداد54 بنتی ہے، اس لیے آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو مزید 9 ووٹ درکار ہیں۔
سینیٹ میں اپوزیشن بنچز پر پی ٹی آئی کے 17، جے یو آئی کے 5، اے این پی کے 3، سنی اتحاد کونسل ، مجلس وحدت المسلمین ، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا ایک ایک سینٹر ہے۔ اپوزیشن بنچز پر ایک آزاد سینیٹر بھی ہیں ، اس طرح سینیٹ میں اپوزیشن بنچز پر31 سینیٹرز موجود ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو قومی اسمبلی کے مزید 13 اور سینیٹ کے 9 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی حکومت کو 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن میں ڈیڈلاک برقرار ہے، اس کے برعکس مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے آئینی ترامیم کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنا آئینی مسودہ حکومت کے سامنے رکھ دیا ہے۔

خیبرپختونخوا کابینہ کی تشکیل پر مشاورت مکمل، وزرا کے ناموں کا اعلان جلد متوقع
- 4 گھنٹے قبل
.webp&w=3840&q=75)
گزشتہ روز بڑے اضافےکے بعد سوناآج اچانک ہزاروں روپے سستا،فی تولہ کتنے کاہوگیا؟
- 7 گھنٹے قبل

سانحہ کار ساز کو 18 برس بیت گئے ، المناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ
- 8 گھنٹے قبل

سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس: 67 شکایات کا جائزہ، 65 خارج، ایک مؤخر، ایک پر کارروائی کی منظوری
- 4 گھنٹے قبل

چار روزہ جنگ میں عظیم فتح ملی، بھارت کبھی نہ سنبھل سکے گا: وزیراعظم
- 3 گھنٹے قبل

شمالی وزیرستان: سیکیورٹی فورسز نے خودکش حملہ ناکام بناد یا، 4 خارجی جہنم واصل
- 7 گھنٹے قبل

سرکاری ملازمین کیلئے خوشخبری، حکومت نے ایک ساتھ 3 چھٹیوں کا اعلان کر دیا
- 6 گھنٹے قبل

نومبر احتجاج کیس: علیمہ خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ، گرفتاری کے لیے راولپنڈی پولیس متحرک
- 3 گھنٹے قبل

گل بہادر گروپ کیخلاف ٹارگٹڈ کارروائیوں میں 60 سے 70 خارجی ہلاک ہوئے، عطاتارڑ
- 2 گھنٹے قبل

پاکستان اور یو اے ای کے درمیان فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری کا جی ٹو جی معاہدہ طے پا گیا
- 3 گھنٹے قبل
.jpg&w=3840&q=75)
وزیر دفاع کی قیادت میں پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد آج دوحہ میں طالبان کے ساتھ مذاکرات کرے گا،دفتر خارجہ
- 6 گھنٹے قبل

پنجاب بھر میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع ،جلسے ،جلوسوں اور اسلحے کی نمائش پر پابندی عائد
- 5 گھنٹے قبل