جی این این سوشل

پاکستان

آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کے بعد مولانافضل الرحمن نے نیا مطالبہ کر دیا

بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہآئندہ کے لیے چیف جسٹس کی تقرری کی تجویز سے حکومت اور میری پارٹی بھی اتفاق نہیں کرے گی

پر شائع ہوا

کی طرف سے

آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کے بعد مولانافضل الرحمن نے نیا مطالبہ کر دیا
جی این این میڈیا: نمائندہ تصویر

آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق کے بعد مولانافضل الرحمن نے نیا مطالبہ کر دیا ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمن نےتین سنیئرموسٹ ججز میں سے چیف جسٹس لگانے کی شق آئندہ کے لیے نافذ کرنے کا مطالبہ کر دیا، بلاول بھٹو مولانا کا مطالبہ سن کر حیران رہ گئے،مولانا نے فوری طور پر جسٹس منصور علی شاہ کی چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ مولانا صاحب میں نے حکومت کی مخالفت مول لیکر آپ کے 70 فیصد مطالبات کو مسودے میں شامل کرائے،دیگر اداروں کی بھی ناراضگی مول لی تاکہ اتفاض رائے سے ترمیم ہو، اگر ہم اٹھارویں ترمیم کے مطابق پارلیمانی کمیٹی کو مضبوط کر رہے ہیں تو اس میں کیا قباحت ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہآئندہ کے لیے چیف جسٹس کی تقرری کی تجویز سے حکومت اور میری پارٹی بھی اتفاق نہیں کرے گی، ترمیم پاس ہونے کے بعد تین موسٹ سنیئرججز میں سے ہی چیف جسٹس لگایا جائے گا۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمن نے تاہم اس معاملے پر لچک نہ دکھائی جس پر بلاول بھٹو اٹھ کر واپس چلے گئے۔

پاکستان

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال

جے یو آئی کے سربراہ نے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف نے بانی سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، ترمیم کے لئے حکومت کا طریقہ کار درست نہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم ہاؤس آمد، موجودہ صورت حال پر تبادلہ خیال

بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد کی وزیر اعظم ہاؤس آمد،وزیراعظم سے پیپلز پارٹی کے وفد کی ملاقات شروع ہوگئی ۔
تفصیلات کے مطابق ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور مشاور ت ہوگی ۔
ملاقات میں نائب وزیرِاعظم و وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیرِ قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، شیری رحمن، سید نوید قمر اور مرتضی وہاب شامل ہیں ۔
واضح رہے گزشتہ رات بلاول بھٹو زرداری سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کو آئینی ترامیم پر منانے کیلئے پھر ان کی رہائش گاہ پہچنے۔

جے یو آئی کے سربراہ نے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف نے بانی سے مشاورت کے لئے وقت مانگا ہے، ترمیم کے لئے حکومت کا طریقہ کار درست نہیں۔
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ نوید قمر، مرتضیٰ وہاب اور جمیل سومرو بھی تھے، دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی آئینی ترامیم پر ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔
بلاول بھٹو نے فضل الرحمان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواہش تھی کہ اس ترمیم پر آپ ہماری حمایت کرتے۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

اسلام آباد کی سیشن کورٹ نےعمران خان اور گنڈا پور کولانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس سے بری کر دیا

عدالت نے راجہ خرم شہزاد، علی نواز اعوان اور دیگر ملزمان کو بھی کیس سے بری کردیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

اسلام آباد کی سیشن کورٹ  نےعمران خان اور گنڈا پور کولانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس سے بری کر دیا

اسلامآباد: پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کو لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس میں ریلیف مل گیا۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے بانی پی ٹی آئی عمران خان، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور، سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس سے بری کر دیا۔

عدالت نے راجہ خرم شہزاد، علی نواز اعوان اور دیگر ملزمان کو بھی کیس سے بری کردیا۔

سول جج شہزاد خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بریت کی درخواست پر پہلے سے محفوظ فیصلہ سنایا۔

یاد رہے کہ لانگ مارچ توڑ پھورڑ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور دیگر کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

وفاقی کابینہ کا اجلاس : آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان

اجلاس میں اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات پر اعتماد میں لیں گے، جبکہ اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے کی بھی منظوری کا امکان  ہے

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

وفاقی کابینہ کا اجلاس : آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان

وفاقی کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس آج دوپہر 12 بجے ہوگا۔

اجلاس میں اسحاق ڈار اور اعظم نذیر تارڑ مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات پر اعتماد میں لیں گے، جبکہ اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے کی بھی منظوری کا امکان  ہے۔

مجوزہ 26 ویں آئینی ترمیم میں سیاسی جماعت پر پابندی کا طریقہ کار تبدیل کرنے کی تجویز شامل ہونے کا بھی امکان ہے، جس کے تحت کسی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دینے کا اختیار وفاقی حکومت کا ہوگا، جبکہ کسی سیاسی جماعت پر پابندی کا حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کرتی ہے۔، تاہم آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سپریم کورٹ کا یہ اختیار ختم ہو جائے گا۔

ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں پارلیمنٹ سے 26 ویں ترمیم منظور کروانے کی حکمت عملی بھی مرتب کی جائے گی، جبکہ اجلاس کے وقت میں سیاسی صورتحال کے سبب کچھ ردوبدل کا بھی امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت شواہد کی بنیاد پر کسی سیاسی جماعت کو کالعدم قرار دے سکے گی۔ وزیراعظم ، کابینہ ڈویژن کے اس حکم کو چیلنج نہیں کیا جا سکے گا، حتمی مسودے میں معمولی تبدیلیوں کے باعث سینٹ اور وفاقی کابینہ کے اجلاسوں کے وقت تبدیل کیے گئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll