جی این این سوشل

ٹیکنالوجی

ملک کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ پھر سست روی کا شکار

متعدد شہروں میں وی پی این کے ذریعے بھی صارفین کو سوشل میڈیا سروس تک رسائی مشکلات کا سامنا ہے۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

ملک کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ پھر سست روی کا شکار
ملک کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ پھر سست روی کا شکار

ملک کے مختلف حصوں میں انٹرنیٹ پھر سست روی کا شکار ہوگیا جس کے سبب فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ سمیت سوشل میڈیا سروسز بھی متاثر ہیں۔

رپعرٹس کے مطابق صارفین کو تصاویر، وائس نوٹ اور ویڈیوز اَپ لوڈنگ اور ڈاؤن لوڈنگ میں مشکلات کا سامنا ہے، صارفین وی پی اینز کے ذریعے سوشل میڈیا ایپلی کیشنز استعمال کرنے پر مجبور ہیں،

متعدد شہروں میں وی پی این کے ذریعے بھی صارفین کو سوشل میڈیا سروس تک رسائی مشکلات کا سامنا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فائر وال ٹیسٹنگ کے دوسرے مرحلے کی وجہ سے انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے جبکہ رابطہ کرنے کے باوجود پی ٹی اے حکام سست انٹرنیٹ پر مؤقف دینے سے گریز کر رہے ہیں۔

دنیا

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 100 فلسطینی شہید

اب تک اسرائیلی حملوں میں 44 ہزار 382 فلسطینی شہید چکے ہیں

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

غزہ میں اسرائیلی جارحیت جاری، مزید 100 فلسطینی شہید

لبنان میں جنگ بندی کے اسرائیل کی غزہ میں جارحیت ابھی بھی جاری ہے،گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں سے 100 سے زائد افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں تیزی آگئی ہے، ہفتے کو غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم ازکم 100 فلسطینی شہید ہوگئے جن میں سے 75 فلسطینی بیت لاھیا کی رہائشی عمارتوں پر بمباری کے دوران شہید ہوئے، جبکہ غزہ سٹی میں 17، جبالیہ میں ایک اور خان یونس میں تین امدادی کارکنوں سمیت بارہ افراد شہید ہوئے۔

جنوبی غزہ کے شہرخان یونس پر بھی اسرائیل نےبمباری کی جس کے نتیجے  میں17 افرا دشہید ہوئے، غزہ میں خوراک تقسیم کےدوران اسرائیلی حملے میں 3 امدادی کارکن بھی شہید ہوئے، حملے کے بعد امدادی ادارے نے غزہ میں خوراک تقسیم کا کام بند کر دیا۔

واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں 44 ہزار 382 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ  اسرائیلی حملوں میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 5 ہزار 142 فلسطینی زخمی بھی ہوئے۔

ادھر لبنان پر اسرائیلی حملوں میں اب تک 3 ہزار 961 افراد شہید، 16ہزار 520 زخمی ہوئے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹیکنالوجی

پی ٹی اےکا وی پی این پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ

حکومت کے پاس الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 کے تحت اس طرح کی پابندی لگانے کا قانونی اختیار نہیں، ذرائع وزارت قانون

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی اےکا وی پی این پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن نے صارفین کو خبردار کیا تھا کہ وہ 30 نومبر تک اپنے وی پی این رجسٹر کروائیں جس کے بعد غیر رجسٹرڈ کنکشن بلاک کر دیے جائیں گے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت نے وی پی این پر پابندی نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت قانون کے مطابق حکومت کے پاس الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016 کے تحت اس طرح کی پابندی لگانے کا قانونی اختیار نہیں۔

وزارت داخلہ نے اس سے قبل دہشتگردوں کے وی پی این کے استعمال اور فحش مواد تک رسائی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے پابندی کی درخواست کی تھی۔ تاہم، وزارت قانون نے واضح کیا کہ PECA مخصوص آن لائن مواد کو بلاک کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے ٹیلی کام ریگولیٹر نے کاروباری افراد اور فری لانسرز کو 30 نومبر تک اپنے وی پی این کو رجسٹر کرنے کا کہا تھا۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

پی ٹی آئی کے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ  کا استعمال نہیں کیا گیا،و زات داخلہ

پی ٹی آئی مظاہرین نے ایک پولیس، 3 رینجرز اہلکار شہید کیے، 1500 شرپسند مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے، اعلامیہ

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

پی ٹی آئی کے پرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ  کا استعمال نہیں کیا گیا،و زات داخلہ

پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج کے حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ21 نومبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو امن و امان کی صورتحال  قائم رکھنے کی ہدایت کی، ہائیکورٹ نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ امن و امان کے حوالے سے پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کریں، حکومت نے بیلا روس کے صدر اور چینی وفد کے دورے کے پیش نظر پی ٹی آئی کو متعدد بار احتجاج موخر کرنے کا کہا اور اس کے احتجاج جاری رکھنے کی ضد پر انہیں سنگجانی مقام کی تجویز دی گئی۔

وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ غیرمعمولی مراعات بشمول پارٹی سربراہ سے ملاقاتوں کے باوجود پی ٹی آئی نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، مظاہرین نے سنگجانی کے بجائے اسلام آباد کے ریڈ زون میں داخل ہو کر قانون کی خلاف ورزی کی۔

پُرتشدد مظاہرین نے پشاور تا ریڈ زون مارچ کے دوران ڈیوٹی پر مامور اہلکاروں کو نشانہ بنایا، مظاہرین نے اسلحہ بشمول سٹین گن، گرینیڈ، آنسو گیس شیل اور کیل جڑی لاٹھیوں کا استعمال کیا۔

 پرتشدد احتجاجی مظاہرین نے خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کا بھرپور استعمال کیا، پی ٹی آئی کے احتجاج میں تربیت یافتہ شرپسند اور غیر قانونی افغان شہری بھی شامل تھے، 1500 شرپسند مفرور اشتہاری مراد سعید کے ماتحت سرگرم تھے جو خود بھی ساتھ تھے،گروہ نے عسکریت پسندانہ حکمت عملی کے تحت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں پر حملہ کیا، صوبائی سرکاری مشینری کی مدد سے سڑک پر نصب رکاوٹیں ہٹا کر شرپسند جتھوں کے لیے راستہ بنایا گیا۔

مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد میں چیک پوسٹ پر ڈیوٹی پر متعین 3 رینجرز اہلکاروں کو گاڑی چڑھا کر شہید کیا گیا، پُرتشدد مظاہرین نے ایک پولیس اہلکار کو بھی شہید کیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 232 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پُرتشدد مظاہرین نے سکیورٹی فورسز پر حملہ کیا اور پولیس کی متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگائی، قانون نافذ کرنے والےاداروں نے پُرتشدد مظاہرین کے ساتھ انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا۔

وزارت داخلہ کے مطابق پُرتشدد مظاہرین سے 18 خودکار ہتھیاروں سمیت 39 مہلک ہتھیار برآمد ہوئے ہیں، پکڑے گئے شر پسندوں میں تین درجن سے زائد غیر ملکی اجرتی شامل ہیں، مظاہرین نے جیل وینز کو آگ لگانے کے ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی 11 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔

اعلامیے کے مطابق  آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں پاک فوج کو تعینات کیا گیا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات کو محفوظ اور غیرملکی سفارتکاروں کی حفاظت تھا، پاک فوج کی تعیناتی کا مقصد دورے پر آئے، اہم وفود کے لیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا، پولیس اور رینجرز نے اس پُرتشدد ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے اسلحہ استعمال نہیں کیا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاک فوج کا پُر تشدد ہجوم سے کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا اور نہ ہی وہ تشددکی روک تھام کیلیے تعینات تھی۔ فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت اسلام آباد میں تعینات کیا گیا تھا اور اس کی تعیناتی کا مقصد اہم تنصیبات، غیر ملکی سفارت کاروں کی حفاظت اور دورے پر آئے اہم وفود کیلیے محفوظ ماحول یقینی بنانا تھا۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈال کر شہریوں کی حفاظت کی، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا مہم پاکستان میں انتشار، بے امنی اور تفرقہ بازی کو فروغ دے رہی ہے، اندرون اور بیرون ملک ایسے عناصر کا متعلقہ قوانین کے تحت احتساب کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور نے صوبائی اسمبلی کو اداروں کے خلاف بےبنیاد اور اشتعال انگیز بیانات کے لیے استعمال کیا۔

وزارت داخلہ کا  کہنا ہے کہ ان پُرتشدد مظاہروں کی وجہ سے معیشت کو 192 ارب روپے یومیہ کا نقصان ہوا  ہے، پاکستان بشمول خیبر پختونخوا کے قابل فخر عوام اس قسم کی پُرتشدد سیاست کو مسترد کرتے ہیں، عوام بے بنیاد الزامات اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا کو بھی مسترد کرتے ہیں، پوری پاکستانی قوم ملک میں امن واستحکام کی خواہش کے ساتھ یکجا کھڑی ہے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll