علاقائی
پنجاب میں ڈینگی وائرس بھی سر اُٹھانے لگا
لاہور : ملک میں جاری کورونا کے دوران پنجاب میں ڈینگی وبا بھی ایک بار پھر سراُٹھانے لگی ۔
جی این این کے مطابق پنجاب میں کورونا کے بعد ڈینگی کی وبا بھی سر اٹھانے لگی ، محکمہ صحت پنجاب نے تصدیق کی ہے کہ پنجاب میں ڈینگی سے 24 گھنٹوں کے دوران لاہور اور جھنگ میں ایک ایک مریض رپورٹ ہوا ہے ۔24 گھنٹوں کے دوران لاہور میں ڈینگی کے 45 مشتبہ مریض رپورٹ ہوئے ہیں ۔
محکمہ صحت کے مطابق رواں سال لاہور میں ڈینگی کے 23 کیسز سامنے آئے ہیں، لاہور میں گزشتہ روز 549 مقامات سے لاروا پایا گیا جسے تلف کردیا گیا ہے۔
2019 میں پاکستا ن میں ڈینگی کے 50ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق ہوئی تھی ۔
پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈینگی 1994 میں پھیلا جس کے بعد سے اب تک متعدد مرتبہ وبائی مرض کا پھیلاؤ سامنے آچکا ہے، گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران پاکستان میں 2 مرتبہ ڈینگی کا مرض خطرناک حد تک پھیل گیا تھا۔
سال 2005 میں کراچی میں ڈینگی کے 6 ہزار کیسز سامنے آئے تھے اور 52 اموات ہوئیں جبکہ 2011 میں لاہور میں 21 ہزار افراد ڈینگی سے متاثرہ ہوئے جبکہ 350 افراد اس بیماری کے سبب انتقال کر گئے۔سال 2011 سے 2014 کے دوران ملک بھی کی لیبارٹریز میں ڈینگی کے 48 ہزار کیسز کی تصدیق کی گئی۔
خیال رہے کہ ڈینگی مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی ایک بیماری ہے جس کے نتیجے میں مریض کے پلیلیٹس میں کمی واقع ہوجاتی ہے اور مریض میں خون جمنے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے جس کے باعث پلیٹلیٹس لگانے پڑتے ہیں۔ اگر ڈینگی کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو ڈینگی بخار سے زندگی کو خطرہ بھی لاحق ہوسکتا ہے اور اس کے نتیجے میں خون بہنے، پلیٹلیٹس میں کمی اور خون کے خلیات ضائع ہونے لگتے ہیں یا بلڈ پریشر خطرناک حد تک گر جاتا ہے۔
علاقائی
مظفرآباد: مسافر بس کھائی میں گرنےسے 6 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
ڈپٹی کمشنر مظفر آباد ندیم جنجوعہ کا کہنا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کونصیرآباد اہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے
مظفرآباد کی تحصیل نصیرآباد میں مسافرجیپ کھائی میں گرنے سے3خواتین سمیت6 افراد جاں بحق جبکہ 18 افراد زخمی ہیں جن میں سے 4 کی حالت تشویش ناک ہیں۔
حادثے کا شکار ہونیوالی جیپ نصیرآباد پہٹکہ سے کیلگراں جارہی تھی کہ راستے میں حادثے کا شکار ہو گئی۔
ڈپٹی کمشنر مظفر آباد ندیم جنجوعہ کا کہنا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کونصیرآباد اہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں انہیں علاج معالجے کی بہتر سہولیات دی جا رہی ہیں۔
کھیل
بھارت کی منفی اسپورٹس ڈپلومیسی،کرکٹ میں سیاسی مداخلت
بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے
پاکستان میں ایشیا کپ کھیلنے سے انکار بھارت کی طرف سے کھیل کو مستقل طور پر سیاسی رنگ دینے کا عکاس ہے، جو علاقائی ٹورنامنٹس میں منصفانہ کھیل اور اتحاد کے جذبے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے ایونٹس کا بائیکاٹ کرکے بھارت کرکٹ ڈپلومیسی کی اصل روح کو متاثر کرتا ہے، جو اکثر اقوام کے مابین کشیدگی کو کم کرنے کا ذریعہ رہا ہے ، بھارت کا پاکستان میں ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (ICC) کی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے کی پالیسی کو نظر انداز کرتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں، یہ اقدام پاکستان کے اس جائز حق کو متاثر کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی کرے، حالانکہ پاکستان نے سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کو یقینی بنانے میں کامیاب کوششیں کی ہیں۔
بھارت کا مؤقف یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کو تنہا کرنے کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہے اور ایشیائی کرکٹ برادری کے ایک اہم رکن کو الگ تھلگ کرنے کے لیے اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کر رہا ہے، اس طرح کے بائیکاٹ سے خطے میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ متاثر ہوتا ہے اور شائقین دلچسپ حریفانہ مقابلوں اور تاریخی میچوں سے محروم ہو جاتے ہیں۔
بائیکاٹ سے میزبان ملک کو مالی نقصان ہوتا ہے، جس میں اسپانسر شپ، براڈکاسٹنگ رائٹس اور ایسے اہم ٹورنامنٹس سے جڑی سیاحت کی آمدنی متاثر ہوتی ہے، پاکستان میں کھیلنے سے بھارت کا انکار کھیل کے جذبے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے اور علاقائی ہم آہنگی کی بجائے سیاسی ایجنڈے کو ترجیح دیتا ہے۔
یہ اقدام پاکستان کی مثبت کھیلوں کی تاریخ کے برعکس ہے، جس نے دو طرفہ کشیدگی کے باوجود بھارت میں ہونے والے ٹورنامنٹس میں شرکت کی ہے، پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے دیگر ممالک کو کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی خطرناک مثال ملتی ہے، جس سے کرکٹ کی دنیا کے اتحاد کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں ہونے والے ایونٹس میں شرکت نہ کرکے بھارت اپنے کھلاڑیوں کو مختلف کھیل کے حالات میں کھیلنے کے تجربے سے محروم کر رہا ہے، جو ان کی ترقی پر اثر انداز ہوتا ہے، یہ فیصلہ بھارت کی دوغلی پالیسی کی عکاسی کرتا ہے، جو بظاہر کرکٹ کے عالمی فروغ کی بات کرتا ہے لیکن جنوبی ایشیا میں اس کی رسائی کو محدود کرتا ہے۔
ایسے بائیکاٹس دونوں ممالک کے کرکٹ شائقین کو ایک دوسرے سے دور کر دیتے ہیں، جو دونوں قوموں کے درمیان بڑے میچوں کا بے تابی سے انتظار کرتے ہیں ، پاکستان میں ایشیا کپ کے بائیکاٹ سے اس خطے میں کھیل کو امن کے فروغ کے ایک ذریعہ بنانے کی برسوں کی سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچتا ہے۔
واضح رہے کہ یہ حکمت عملی بھارت کی عدم تحفظ کا اظہار کرتی ہے، جو پی ایس ایل اور ورلڈ کپ کوالیفائرز جیسے بین الاقوامی ایونٹس کی میزبانی میں پاکستان کی کامیابی کو ماند کرنے کے لیے کرکٹ کو استعمال کر رہا ہے
جرم
بھارتی پولیس منشیات کی اسمگلنگ اور فروخت میں ملوث
2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے
حالیہ واقعے میں جموں میں منشیات کے گروہ میں ملوث بھارتی پولیس کانسٹیبل کو ہیروئن فروخت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
منشیات کا یہ گروہ جموں کے گورنمنٹ میڈیکل کالج اور اسپتال سے آپریٹ کر رہا تھا۔
منشیات کے انسداد کے ادارے کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ گرفتار پولیس اہلکار ایک ایسے گروہ کا حصہ تھے جو نوجوانوں کو نشے کا عادی بنا کر فائدہ اٹھا رہا ہے، جس سے علاقے میں زیادہ مقدار لینے کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں۔
یہ بھی پتا چلا ہے کہ یہ منشیات کا گروہ بھارت کے اندر سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔ ایس پی سٹی نارتھ برجیش شرما اس کیس کی تفتیش کر رہے ہیں۔
تحقیقات جاری ہیں تاکہ منشیات کے کاروبار سے حاصل شدہ جائیدادوں کی نشاندہی کی جا سکے اور ان اثاثوں کو ضبط کیا جائے۔
ایک اور کیس میں 7 نومبر 2024 کو کانسٹیبل پرویز خان کو دو بیویوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا، جس میں گھر سے ہیروئن اور 2.5 لاکھ روپے سے زائد نقدی برآمد ہوئی۔ دہائیوں سے الزام تراشی کا سلسلہ جاری ہے، مگر بھارتی فوج کی اعلیٰ قیادت اپنے ان اقدامات پر حیران کن طور پر شرم محسوس نہیں کرتی ، تاکہ بھارتی فوج دہشت گردی کے جعلی واقعات گھڑتی ہے تاکہ اپنے اختیار کو برقرار رکھ سکے۔
2017 سے 2021 کے دوران متعدد کیسز میں بھارتی فوجی افسران کو منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
بھارتی فوج کے اہلکار مقامی منشیات کے گروہوں کے ساتھ ملی بھگت کرتے ہیں اور ایل او سی کے پار منشیات کی نقل و حمل میں فوجی وسائل استعمال کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت کے اندر منشیات کی فراہمی میں اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا اشارہ ہے کہ اس کا ذریعہ بھارتی منشیات کی منڈی ہے۔
2021-22 میں گجرات اور مندرہ پورٹ پر لاکھوں ڈالر مالیت کی منشیات کی برآمدگی نے بھارتی ریاست کی ہیروئن اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا پردہ فاش کیا۔
بغیر کسی تحقیقات یا ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام لگانا بھارتی سیکیورٹی ایجنسیز کا پرانا طریقہ ہے۔
بھارت کو اپنے ملک کے اندرونی مسائل کو حل کرنا چاہیے قبل اس کے کہ وہ ہمسایہ ممالک پر انگلی اٹھائے۔ بھارت 9/11 کے بعد دنیا کی سب سے بڑی منشیات کی منڈی بن چکا ہے۔
اندرونی اختلافات اور علاقائی جانب داریوں سے مفلوج بھارتی فوج ایک غیر منظم قوت ہے، جو اپنے مفادات کے لیے ہر موقع سے فائدہ اٹھا کر پیسہ بنانے میں مصروف ہے۔
واضح رہے کہ 2021 میں پہلی بار سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ایک کراس بارڈر منشیات-دہشت گردی نیٹ ورک میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوا جب نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (NIA) نے ہندواڑا ضلع کپواڑہ میں تعینات ایک بی ایس ایف افسر کو گرفتار کیا گیا تھا ۔
-
پاکستان ایک دن پہلے
جمہوریت کی کمزوری میں سیاستدانوں کا بڑا ہاتھ ہے، مولانا فضل الرحمان
-
ٹیکنالوجی 14 گھنٹے پہلے
غیر قانونی وی پی این استعمال کرنے والوں کے لیے بری خبر
-
کھیل ایک دن پہلے
بھارت نے کرکٹ ٹیم کے بعد کبڈی ٹیم کو بھی پاکستان آنے سے روک دیا
-
موسم ایک دن پہلے
اسموگ سے پریشان شہریوں کے لیے اچھی خبر، محکمہ موسمیات نے آج سے بارش کی نوید سنادی
-
دنیا 2 دن پہلے
ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق فوجی اور ٹی وی میزبان پیٹ ہیگزے کو وزیردفاع نامزد کر دیا
-
دنیا 2 دن پہلے
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایران کی تیل کی تنصیبات پرحملے کی دھمکی
-
تجارت 16 گھنٹے پہلے
سونے کی قیمت میں سینکڑوں روپے کا اضافہ
-
کھیل 19 گھنٹے پہلے
چیمپئنز ٹرافی:آئی سی سی نے پاکستان نہ آنے پر بھارتی کرکٹ بورڈ سےتحریری جواب طلب کر لیا