تجارت

 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 زیر غور آیا۔

GNN Web Desk
شائع شدہ 14 hours ago پر Dec 26th 2024, 10:33 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی

 سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 زیر غور آیا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ سولر پینل میں منی لانڈرنگ کا معاملہ ابھی تک حل نہیں ہوا، سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمیں تو ڈھونڈ لیا جاتا ہے مگر منی لانڈرنگ کرنے والوں کو نہیں جس پر وزیر مملکت خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ آپ کو تو ہم نہیں ڈھونڈتے آپ مل جاتے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی جب کہ سولر پینل کی درآمد میں منی لانڈرنگ معاملے پر ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی، سینیٹر محسن عزیز ذیلی کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔

 

چیئرمین ایف بی آر

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ایف بی آر نئے آڈیٹرز کو تعینات کرے گا جب کہ تجربہ کار آڈیٹرز کو 8 سے 10 لاکھ روپے تنخواہ پر بھرتی کیا جائے گا۔

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ نئے آڈیٹرز کو دو سوا دو لاکھ تنخواہ دی جائے گی، ایف بی آر کے ملازمین کی تعداد کم ہے، حکومت وفاق کے کسی ادارے یا صوبائی حکومتوں کو بھی غیر قانونی اشیاء چیک کرنے کا اختیار دے۔

چیئرمین ایف بی آر نے مزید بتایا کہ بغیر ٹیکس مہر، اسٹیکر یا بار کوڈ سگریٹس اور بیوریجز فروخت کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

نان فائلرز پر گاڑی و جائیداد خریدنے اور بینک اکاؤنٹ پر پابندی کا بل منظور

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ٹیکس آڈیٹرز اور ماہرین پر ٹیکس گزاروں کا ڈیٹا خفیہ رکھنے کی شق منظور کی جب کہ نا اہل فائلرز پر گاڑی، بینک اکاؤنٹ اور شیئرز خریداری پر پابندی کی شق بھی منظور کرلی گئی ہے۔

علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی نے نا اہل فائلرز کی جائیداد کی خرید و فروخت پر پابندی لگانے کی شق منظور کی، ہائی رسک افراد کا ڈیٹا بینکوں سے شیئر کرنے کی شق بھی منظور کی گئی۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو گاڑی، جائیداد خریدنے سے پہلے اپنی مالی اہلیت کو ثابت کرنا ہوگا اور ان افراد کو خریداری سے قبل اپنے گوشواروں میں ذرائع آمدن کو بتانا ہوگا۔