جی این این سوشل

علاقائی

دریائے سندھ میں کشتی الٹنے سے 8 افراد ڈوب گئے

سجاول کے قریب دریائے سندھ میں کشتی الٹنے سے 6 خواتین سمیت 8 افراد ڈوب گئے ۔

پر شائع ہوا

کی طرف سے

دونوں کشتی بان تیر کر کنارے پر پہنچ گئے
دونوں کشتی بان تیر کر کنارے پر پہنچ گئے

ریکسیو کے مطابق سجاول کےعلاقے بیلو میں 6 خواتین گھاس کے بنڈل لے کر کشتی میں دریا پار گاؤن جارہی تھیں ، کہ تیزہواؤں کے باعث کشتی الٹ گئی جس کے نتیجے میں 6 خواتین سمیت 8 افراد ڈوب گئے ۔

یہ بھی پڑھیں :چین پر میلی نگاہ ڈالنے والے فولاد کی دیوار سے ٹکرائیں گے ، چینی صدر

 

ریکسیو اہلکاروں کا کہناہے  کہ دونوں کشتی بان تیر کر کنارے پر پہنچ گئے جبکہ چار خواتین کو مقامی افراد نے ڈوبنے سے بچالیا تاہم ڈوبنے والی دوخواتین بے نظیر اور مینا کی تلاش جاری ہے ۔

جرم

عمرےکی آڑ میں بھیک مانگنے سعودی عرب جانے والے 5 مسافروں کو گرفتار

ایف آئی اے نے دو مختلف کارروائیوں  میں کراچی سے گداگری اور جعلی دستاویزات پر سفرکرنےکے الزام میں 8 مسافروں کو گرفتار کیا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

عمرےکی آڑ میں بھیک مانگنے سعودی عرب جانے والے 5 مسافروں کو گرفتار

ایف آئی اے امیگریشن نے دو مختلف کارروائیوں  میں کراچی سے گداگری اور جعلی دستاویزات پر سفرکرنےکے الزام میں 8 مسافروں کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق  پہلی کارروائی میں عمرےکی آڑ میں سعودی عرب کا سفر کرنے والے 5 مسافرگرفتار کیے گئے۔ 

ترجمان کے مطابق ملزمان بھیک مانگنےکے لیے سعودی عرب جارہے تھے، ملزمان کو مزیدقانونی کاروائی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کردیا گیا ہے۔ 

ایف آئی اے حکام کے مطابق دوسری کاروائی میں جعلی دستاویزات پرسفرکرنے والے 3 مسافرگرفتار کیے گئے جو اسٹڈی ویزے پر آذربائیجان جا رہے تھے، ملزمان کو مزید قانونی کارروائی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کیا گیا ہے۔ 

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس، جسٹس نعیم اختر افغان لاجر بینچ میں شامل

سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر کمیٹی نے جسٹس نعیم اختر افغان کو آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس کے سماعت کرنے والے بینچ میں شامل کرلیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس صبح 9 بجے سپریم کورٹ میں ہوا، چیف جسٹس قاضی فاٸز عیسیٰ اور جسٹس امین الدین خان جسٹس منصور علی شاہ کا انتظار کرتے رہے تاہم جسٹس منصور علی شاہ کمیٹی اجلاس میں شریک ہوئے اور نہ کوئی پیغام بھیجا۔

چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے جسٹس منصورعلی شاہ کا نام تجویزکیا تاہم جسٹس منصور کے کمیٹی اجلاس میں نہ آنے پر جسٹس نعیم اختر بینچ میں شامل کرلیا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان کی شمولیت سے سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ مکمل ہوگیا، لارجر بینچ ساڑھے 11 بجے آرٹیکل 63 اے کیس کی سماعت کرے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز کیس کے سماعت کے دوران آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے سماعت کی جبکہ لارجر بینج کے رکن جسٹس منیب اختر نے موجودہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے بنائے بینچ میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست پر دوران سماعت اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تمام سائلین کے مقدمات ایک شخص کی صوابدید پر نہیں چھوڑے جاسکتے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آرٹیکل 63 اے کی نظرِ ثانی درخواستوں کی سماعت میں جسٹس منیب اختر کے بینچ میں نہ بیٹھنے کے خط کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا اجلاس بلایا تھا۔

یار رہے کہ گزشتہ روز جسٹس منیب اختر نے رجسٹرار کو لکھے اپنے دوسرے خط میں آج کی سماعت کے حکم نامے کوغیرقانونی قرار دے دیا، جسٹس منیب نے خط میں کہا کہ پانچ رکنی لارجربینچ نے کیس کی سماعت کرنی تھی، چار رکنی بینچ عدالت میں بیٹھ کرآرٹیکل63 اے سے متعلق نظرثانی کیس نہیں سن سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت کا حکم نامہ مجھے بھیجا گیا، حکم نامے میں میرا نام لکھا ہوا ہے مگر آگے دستخط نہیں، بینچ میں بیٹھنے والے4 ججز قابل احترام ہیں، مگر آج کی سماعت قانون اور رولز کے مطابق نہیں۔

پڑھنا جاری رکھیں

پاکستان

رمضان شوگر مل ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت ریلیف مانگ لیا

نیب قانون کے تحت ریفرنس پر سماعت کا اختیار احتساب عدالت کا نہیں ہے، درخواست

پر شائع ہوا

ویب ڈیسک

کی طرف سے

رمضان شوگر مل ریفرنس ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت  ریلیف مانگ لیا

وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے نیب ترمیمی قانون کے تحت رمضان شوگر مل ریفرنس میں ریلیف مانگ لیا۔

وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق درخواست دائر کردی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نئے نیب قانون کے تحت ریفرنس پر سماعت کا اختیار احتساب عدالت کا نہیں ہے، عدالت ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو ارسال کرے۔

بعد ازاں، احتساب عدالت نے درخواست پر نیب سے 11 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا، عدالت نے شہباز شریف کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی، وزیراعظم شہباز شریف کے نمائندے انوار حسین نے پیش ہوکر حاضری مکمل کروائی۔

واضح رہے کہ 18 فروری 2019 کو قومی احتساب بیورو نے وزیر اعظم پاکستان اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز کیس میں نیا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں صرف دونوں ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ رمضان شوگر ملز کے لیے انہوں نے غیر قانونی طور پر نالہ تعمیر کروایا۔

عدالت میں دائر ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی جانب سے اس نالے کی تعمیر سے قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا، لہٰذا دونوں ملزمان کو سزا دی جائے۔

پڑھنا جاری رکھیں

ٹرینڈنگ

Take a poll