تفریح
معروف اداکارہ نادیہ جمیل کو برٹش ایئرویز نے لندن چھوڑ دیا
لندن : نادیہ جمیل نے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر برٹش ایئرویز کے عملے کے رویے کے خلاف احتجاج کیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کی مشہور اداکارہ نادیہ جمیل کو برٹش ایئرویز نے لندن چھوڑ دیا۔نادیہ جمیل نے لندن کے ہیتھرو ایئرپورٹ پر برٹش ایئرویز کے عملے کے رویے کے خلاف احتجاج کیا۔نادیہ جمیل برٹش ایئرویز پر لندن سے لاہور آرہی تھیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام میں اداکارہ نادیہ جمیل نے کہا ہے کہ میرا سامان پڑا ہوا ہے ویل چیئر کا ویل بھی نہیں ہے،میں خود سے اٹھ بھی نہیں سکتی اور نہ ہی مجھے کوئی اٹینڈنٹ دیا گیا، عملے سمیت تمام لوگ مجھے چھوڑ کر چلے گئے۔
Shocking @British_Airways I came 2 the airport at 6.30pm. 11pm this is me. Drained, alone. I had informed the staff of my health. Why would they leave me like this? I kept speaking out 4 someone 2 help. Everyone ignored me.After off loading me. At least help me a little. Bad show pic.twitter.com/Lfhe6jYhYE
— Nadia Jamil (@NJLahori) July 4, 2021
نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ میں اپنا سامان اٹھا کر واپس جاؤں گی، پیر کو پاکستانی ہائی کمیشن جاؤں گی،مجھ سے دستاویزات مانگیں گئیں جو فوری طور پر مجھے نہیں ملیں،جب مجھے دستاویزات ملیں عملہ تبدیل ہوگیا۔
دنیا
اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری ، فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے اہم رہنما فتح شریف ابوالامین شہید
اسرائیل کی جانب سے لبنان کے مختلف شہروں پر فضائی بمباری مسلسل جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والوں حملوں میں مزید 105 لبنانی جاں بحق ہوئے ہیں
لبنان میں ہونے والے اسرائیلی فوج کے حملے میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے اہم رہنما فتح شریف ابوالامین شہید ہوگئے ۔
حماس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسرائیلی حملے میں فتح شریف سمیت ان کےکچھ اہل خانہ بھی شہید ہوئے۔
لبنان میں رات گئے ہونے والے اسرائیلی حملوں میں فلسطین کی ایک اور مزاحمتی تنظیم پاپولر فرنٹ کے بھی 3 اہم رہنما بھی مارے گئے۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے لبنان کے مختلف شہروں پر فضائی بمباری مسلسل جاری ہے اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والوں حملوں میں مزید 105 لبنانی جاں بحق ہوئے ہیں۔
پاکستان
آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے ، نوجوان کو روز گار نہیں دیا جا رہا ، شاہد خاقان عباسی
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے
سربراہ عوام پاکستان پارٹی شاہدخاقان عباسی نے تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ اپنی جماعت سے پاکستان اور آئین کوبالاتر رکھا جب ہم ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے تھے اس کا مطلب تھا کہ آئین کی بالادستی ہو ملک کی پارلیمنٹ، اسمبلی اور کابینہ اتوار کے روز بھی آئینی ترمیم کے لیے بیٹھی رہی۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جب سیاست کے یہ حالات ہوں گے تو نوجوان کو روزگار کیسے ملے گا آج کل صرف اقتدار کی جنگ ہے، الیکشن میں کیا ہوا سب کو معلوم ہے ،موجودہ حکومت چوری شدہ الیکشن کے تحت آئی ہے کیا چند افراد کو آئین کی ترمیم اور حکومت کرنے کا حق ہے ہمارے ساتھ بہت سے لوگوں نے رابطہ کیا،ہم چاہتے ہیں ہمارے اندر کوئی ٹولہ نہ ہو۔
شاہد خاقان نے کہا کہ پاکستان کی سیاست گالم گلوج اور الزام تراشی کا نام ہے، عوام کی کوئی بات نہیں کرتا، صرف مفاد حاصل کرنے کے لیے قانون بنائے جاتے ہیں، کبھی سنا کہ پولیس نے کسی ملک میں احتجاج کیا ہوا، پولیس احتجاج کر رہی ہے کہ تخریب کاروں کے خلاف کارروائی کی اجازت دی جائے ۔
انہوں نے کہا کہ 28ستمبر کو ملک میں کیا ہوا،یہاں عوام کو جلسوں سے نہیں حکومت سے تکلیف ہے 28 ستمبر کو راولپنڈی کی سڑکوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ،موٹر وے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مکمل بند رکھا گیا ،پشاور موٹر وے پر ریت کی دیواریں لگا کر اس کو بند رکھا گیا ،پی ٹی آئی نے جو کیا سارا ملک جانتا ہے، بانی پی ٹی آئی نے 3 سال 8 ماہ میں کوئی کام نہیں کیا۔
پاکستان
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے فیصلے پرنظرثانی کی اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، جسٹس منیب اختربینچ کا حصہ نہیں بنے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں آرٹیکل 63 اے کی تشریح پرنظرثانی کیلئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسٰی کی سربراہی میں چاررکنی بینچ نے سماعت کی۔ جسٹس منیب اختربینچ میں موجود نہیں تھے۔
نظرثانی درخواست سپریم کورٹ بارکی جانب سے دائر کی گئی تھی، سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے اٹارنی جنرل کو روسٹرم پر بلا لیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے دوران سماعت خط پڑھ کرکہا کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہیں بنے، جسٹس منیب اخترنے رجسٹرار سپریم کورٹ کو خط لکھا ہے، خط کے مطابق جسٹس منیب اختر فی الوقت بینچ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ جسٹس منیب اخترکہتے ہیں ان کے خط کو سماعت سے معذرت نہ سمجھا جائے، جسٹس منیب اختر سے درخواست کریں گے کہ بینچ کا حصہ بنیں، ابھی بینچ اٹھنے لگا ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے عدالت کو بتایا کہ اٹارنی جنرل پہلے سپریم کورٹ بار کے وکیل تھے، اٹارنی جنرل اس وجہ سے کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ایسے خط کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنانے کی روایت نہیں ہے، جسٹس منیب کا خط عدالتی فائل کا حصہ نہیں بن سکتا، مناسب ہوتا جسٹس منیب اختر بینچ میں آکر اپنی رائے دیتے، میں نے اختلافی رائے کو ہمیشہ حوصلہ افزائی کی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس منیب نے آج معمول کے مقدمات کی سماعت کی ہے، اگرجسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ نہ بنے تو ججز کمیٹی معاملے کا جائزہ لے گی، بنچ سے الگ ہونا ہوتوعدالت میں آ کر بتایا جاتا ہے، جسٹس منیب اخترکومنانے کی کوشش کرتے ہیں، جسٹس منیب راضی نہ ہوئے تو کل نیا بنچ سماعت کرے گا۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نظرثانی کیس دو سال سے زاید عرصہ سے زیرالتوا ہے، 63 اے کا مقدمہ بڑا اہم ہے، جج کا مقدمہ سننے سے انکار عدالت میں ہوتا ہے، جسٹس منیب اخترکی رائے کا احترام ہے۔
صدرسپریم کورٹ بارنے کہا کہ خواہش اور دعا ہے کہ جسٹس منیب اختر بینچ کا حصہ بنیں۔
بیرسٹرعلی ظفر نے بھی بینچ کی تشکیل پراعتراض کر دیا، انھوں نے کہا کہ قانون کے مطابق تین ججز نے بیٹھ کر بینچ بنانے ہوتے ہیں، دوججز بیٹھ کر بینچ تشکیل نہیں دے سکتے۔ اس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ کسی جج کو بینچ یا کمیٹی کا حصہ بننے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
بیرسٹرعلی ظفرنے مؤقف اپنا کہ جب کمیٹی کی تشکیل درست نہ ہو تو فل کورٹ کو معاملہ دیکھنا چاہیے، اس پر چیف جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے کہا کہ کیا قانون میں فل کورٹ کا ذکرہے؟
بیرسٹرعلی ظفرنے جواب دیا کہ بحرانی کیفیت میں فل کورٹ ہی مسئلے کا حل ہے جس پرچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ بحرانی کیفیت تب ہوتی جب چار رکنی بینچ سماعت کررہا ہوتا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جسٹس منیب اخترنے خط کیا فائل میں رکھنے کا لکھا ہے، میرے حساب سے ججز کے خطوط فائل کا حصہ نہیں ہوتے، شفافیت کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جسٹس منیب کو بینچ کا حصہ بنایا۔ اکثریتی فیصلہ دینے والے دو ججز ریٹائر ہوچکے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ پانچ رکنی بینچ میں جسٹس منیب اخترنہیں آئے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل اورجسٹس منظرعالم کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
جسٹس منیب اخترکا خط
جسٹس منیب اختر نے اپنے خط میں لکھا میں کیس سننے سے معذرت نہیں کر رہا، ایک بار بینچ بن چکا ہو تو کیس سننے سے معذرت صرف عدالت میں ہی ہو سکتی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے لکھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے بینچ تشکیل دیا ہے، کمیٹی کے تشکیل کردہ بینچ کا حصہ نہیں بن سکتا، بینچ میں بیٹھنے سے انکار نہیں کر رہا، بینچ میں شامل نہ ہونے کا غلط مطلب نہ لیا جائے، میرے خط کو نظر ثانی کیس ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
-
دنیا ایک دن پہلے
نیپال میں سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں 120 سے زائد افراد ہلاک
-
تجارت ایک دن پہلے
سعودی مارکیٹ میں سونے کے نرخوں میں کمی
-
پاکستان 16 گھنٹے پہلے
پنجاب الیکشن ٹرنیونل کیس، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
-
پاکستان 2 دن پہلے
آرمی چیف کی تاجر برادری کو ایس آئی ایف سی کیساتھ مل کر کام کرنےکی پیشکش
-
پاکستان 14 گھنٹے پہلے
لاپتہ افراد کیس، عدالت نے وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو طلب کرلیا
-
تجارت 4 گھنٹے پہلے
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر سے کمی کر دی گئی
-
دنیا 2 گھنٹے پہلے
اسرائیلی فوج کی جارحیت جاری ، فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے اہم رہنما فتح شریف ابوالامین شہید
-
علاقائی 2 دن پہلے
شمالی وزیرستان ہیلی کاپٹر حا د ثہ میں چھ ہلاک، آٹھ زخمی