الوپیشیا ایک ایسا مرض ہے جس میں بال سر کے وسط سے غائب ہونا شروع ہوتے ہیں اور آہستہ آہستہ پورے سر پر اثر انداز ہوتے ہیں


دنیا بھر میں ہر سال گنج پن سے متاثرہ افراد علاج کے لیے اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں، مگر اب تک کوئی بھی علاج مکمل طور پر مؤثر ثابت نہیں ہوا۔
لیکن اب ایک نئی دریافت نے گنج پن کے لیے ایک مؤثر طریقہ علاج ممکن بنا دیا ہے۔
امریکی کمپنی Pelage Pharmaceuticals ایک نئی دوا PP-405 کے کلینیکل ٹرائل کر رہی ہے۔
کمپنی کے مطابق اس دوا کے دوسرے مرحلے کے ٹرائل کے نتائج انتہائی امید افزا ہیں۔
یہ دوا خاص طور پر مردوں میں عام گنج پن کے مرض الوپیشیا اور خواتین میں بالوں کے جھڑنے کے علاج کے لیے تیار کی گئی ہے۔
الوپیشیا ایک ایسا مرض ہے جس میں بال سر کے وسط سے غائب ہونا شروع ہوتے ہیں اور آہستہ آہستہ پورے سر پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہ دوا بالوں کے نیند میں پڑے اسٹیم سیلز کو متحرک کرنے کے لیے بنائی گئی ہے اور کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ پہلی دوا ہے جو مردوں اور خواتین دونوں کے علاج کے لیے استعمال ہو سکے گی۔
کمپنی کی چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر کرسٹینا وینگ نے بتایا کہ یہ دوا بالوں کے جھڑنے کی رفتار کو کم کرتی ہے اور بالوں کی جڑوں کو نئی زندگی عطا کرتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اب کلینیکل ٹرائل کے اگلے مرحلے کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ہمارا مقصد ایسا علاج فراہم کرنا ہے جو ہر کسی کے لیے کارآمد ثابت ہو۔
کلینیکل ٹرائل کے دوسرے مرحلے میں 78 مرد و خواتین کو شامل کیا گیا تھا، جنہیں 4 ہفتوں تک روزانہ ایک بار دوا یا پلیسبو سر پر لگائی گئی۔
نتائج سے پتہ چلا کہ دوا استعمال کرنے والے تقریباً ایک تہائی افراد کے بالوں کی کثافت میں 20 فیصد یا اس سے زیادہ اضافہ ہوا، جبکہ پلیسبو استعمال کرنے والوں میں کوئی بہتری نہیں دیکھی گئی۔
یہ تمام مرد ایسے تھے جن کے بال بہت تیزی سے جھڑ رہے تھے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اس دوا کی خاص بات یہ ہے کہ یہ بالوں کی ان جڑوں کو بھی فعال کرتی ہے جہاں پہلے بال موجود نہیں تھے۔
یہ دوا کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ماہرین نے تیار کی ہے اور یہ مختلف کیمیائی عمل کو ہدف بناتی ہے۔
مردوں میں الوپیشیا عام طور پر جینیاتی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے، مگر ماحولیاتی عوامل بھی اس میں کردار ادا کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ گنج پن خاص طور پر مردوں میں عام ہے اور اس کے علاج کے لیے محدود اور مہنگی ادویات دستیاب ہیں۔
دنیا بھر میں فی الحال گنج پن کے علاج کے لیے صرف دو منظور شدہ ادویات موجود ہیں۔
نئی دوا کے ابتدائی نتائج امید افزا ہیں، تاہم اسے عام استعمال کے لیے پیش کرنے سے پہلے مزید تحقیق ضروری ہے۔

لاہور میں الیکٹرک ٹرام سروس کب شروع ہو گی ؟صوبائی حکومت نے بتادیا
- 3 hours ago

ڈی چوک احتجاج: عدالت نے تین پی ٹی آئی ملزمان کو 4 ، 4 ماہ قید کی سزاسنا دی
- 4 hours ago

پنجاب کا انفرااسٹرکچر جلد جاپانی معیار تک پہنچائیں گے، مریم نواز
- 16 minutes ago

وفاقی کابینہ کا سیلاب متاثرین کیلئے کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان
- 3 hours ago

وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ سیلاب متاثرین کے لیے وقف، وزیرِ اعظم کا بڑا اعلان
- an hour ago

گلیشیئرز پگھلنے سے گلگت بلتستان اور کشمیر کو خطرہ ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے کی وارننگ
- 4 hours ago

مسلم لیگ (ن) نے رانا ثنااللہ کو سینیٹ کا امیدوار نامزد کر دیا
- 24 minutes ago

ملک میں مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتیں 650 سے تجاوز کر گئیں
- 2 hours ago

لکی مروت :پولیس مقابلے میں گاڑیاں لوٹنے والے گینگ کے 4 ڈاکوجاں بحق
- 2 hours ago

وفاقی کابینہ کے بعد علی امین گنڈا پور کا بھی ایک مہینے کی تنخوا ہ سیلاب متاثرین کیلئے عطیہ کا فیصلہ
- 3 hours ago

پائیدار اقتصادی ترقی کے لیے متنوع اورکیپٹل مارکیٹ ضروری ہے ، گورنر اسٹیٹ بینک
- 2 hours ago

حمیرا اصغر کیس میں اہم پیشرفت، عدالت کا ماڈل کے مبینہ قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم
- 4 hours ago