Advertisement
پاکستان

 سپریم کورٹ کے 4 ججز کا ایک اور مشترکہ خط ،فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار

رولز منظوری کے لیے کبھی فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ کے لیے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا،خط کا متن

GNN Web Desk
شائع شدہ 3 months ago پر Sep 8th 2025, 4:15 pm
ویب ڈیسک کے ذریعے
 سپریم کورٹ کے 4 ججز کا ایک اور مشترکہ خط ،فل کورٹ اجلاس میں شرکت سے انکار

اسلام آباد: پاکستان سپریم کورٹ کے 4  ججز جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ایک اور مشترکہ خط لکھ دیا۔ خط میں پھر چیف جسٹس کی بنائی کمیٹی کا ہی ذکر ہے۔

تفصیلات کے مطابق چار ججز کی جانب سے لکھے گئے مشترکہ خط میں کہا گیا ہے کہ نئے سپریم کورٹ رولز کا طریقہ کار قانونی نہیں، ہمارے خط کو فل کورٹ میٹنگ منٹس کا حصہ بنایا جائے، شریک نہیں ہوسکتے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ 3 ستمبر 2025 کو فل کورٹ اجلاس کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، فل کورٹ اجلاس سپریم کورٹ رولز 2025 میں ترامیم پر غور کے لیے تھا تاہم اس فل کورٹ اجلاس پر ہمارے تحفظات وہی ہیں جو بارہا دہرائے جا چکے ہیں۔

ججز کے مشترکہ خط کے متن کے مطابق ہمیں فل کورٹ میٹنگ کا خط موصول ہوا، رولز منظوری کے لیے کبھی فل کورٹ کے سامنے نہیں رکھے گئے، فل کورٹ کے لیے ایک نکاتی ایجنڈا ہی رکھا گیا۔

مشترکہ خط میںمزید کہا گیا ہے کہ ایجنڈے میں نئے رولز سے پیدا مشکلات کے خاتمے کا ذکر ہے، بنیادی اعتراض دور ہونے تک اس میٹنگ میں شرکت کا فائدہ نہیں۔

خط کے متن کے مطابق سرکولیشن سے رولز کی منظوری لی گئی، سرکولیشن روزمرہ کے عمومی معاملات کی حد تک ایک سہولت ہوتی ہے، رولز 9 اگست کو پہلے ہی نوٹیفائی ہو چکے۔

مشترکہ خط کے متن کے مطابق اس موقع پر فل کورٹ بلانا ’پزلنگ‘ ہے، فل کورٹ میٹنگ منٹس کو پبلک بھی کیا جائے، ہماری رائے میں رولز غیرقانونیت کا شکار ہو چکے ہیں۔

خط میں موقف اپنایا گیا ہے کہ فل کورٹ کی جانب سے غور و فکر و منظوری کے بغیر یہ رولز قانونی حیثیت حاصل نہیں کر سکتے۔

Advertisement