ڈیپ سیک کانیا ورژن حساس یا سیاسی موضوعات پر گفتگو کو روکنے میں تقریباً 100فیصد کامیاب ہے


چینی ٹیک کمپنی ہواوے نے ایک نیا مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی ماڈل ڈیپ سیک آر ون سیف (DeepSeek-R1-Safe) تیار کیا ہے، جو حساس یا سیاسی موضوعات پر گفتگو کو روکنے میں تقریباً 100فیصد کامیاب ہے۔
چین میں اے آئی ماڈلز کو عوام کے لیے جاری کرنے سے پہلے ’سماجی اقدار‘ کی پابندی کرنی ہوتی ہے، تاکہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مواد نہ آئے۔اس ماڈل کو ہواوے اور زیجیانگ یونیورسٹی کے محققین نے مل کر تیار کیا ہے۔
ان کا مقصد اس اے آئی میں ایسی حفاظتی پرتیں شامل کرنا تھا جو اسے چینی حکومت کے طے شدہ قوانین اور پابندیوں کے مطابق بنا سکیں۔ اس نئے ورژن کو ایک ہزار ہواوے کے Ascend AI chips کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ تربیت کیا گیا ہے، تاکہ یہ سیاسی طور پر حساس موضوعات اور دیگر ممنوعہ مواد سے دور رہ سکے۔
ہواوے کا دعویٰ ہے کہ یہ ماڈل عام بات چیت کے دوران تقریباً 100 فیصد کامیابی کے ساتھ سیاسی طور پر حساس سوالات سے بچتا ہے، اور اس نے اپنی اصل کارکردگی اور رفتار میں صرف ایک فیصد کی معمولی کمی دکھائی ہے۔
تاہم اس ماڈل کی کچھ حدود بھی ہیں۔ جب صارفین چالاکی سے سوال پوچھتے ہیں، جیسے کہ رول پلےنگ یا بالواسطہ اشاروں کے ذریعے، تو اس کی کامیابی کی شرح تیزی سے کم ہو کر صرف 40 فیصد رہ جاتی ہے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے اس طرح کی حدود کو مکمل طور پر نافذ کرنا ابھی بھی ایک چیلنج ہے۔ یہ اپ ڈیٹ بیجنگ کی جانب سے اے آئی کو سختی سے کنٹرول کرنے کی جاری کوششوں کا حصہ ہے۔
چین میں تمام عوامی اے آئی نظاموں کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ قومی اقدار اور اظہار رائے کی مقررہ حدود کی پابندی کریں۔ یہ نئی کوشش اس بات کو یقینی بناتی ہے کہ ٹیکنالوجی حکومتی رہنما اصولوں کے مطابق رہے۔
یہ ایک عالمی رجحان ہے کہ مختلف ممالک اپنے اے آئی سسٹمز کو اپنی مقامی اقدار اور سیاسی ترجیحات کے مطابق ڈھال رہے ہیں۔ مثال کے طور پر، سعودی عرب کی ایک کمپنی نے ایک ایسا عربی چیٹ بوٹ لانچ کیا جو نہ صرف زبان میں روانی رکھتا ہے بلکہ اسلامی ثقافت اور اقدار کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ یہاں تک کہ امریکی کمپنیاں بھی تسلیم کرتی ہیں کہ ان کے ماڈلز پر ثقافتی اثرات ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ، امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے تحت ایک ایکشن پلان متعارف کرایا گیا تھا، جس میں حکومتی اداروں کے ساتھ بات چیت کرنے والے اے آئی کو ’غیر جانبدار اور غیر متعصب‘ ہونے کی شرط رکھی گئی تھی۔ یہ تمام مثالیں اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں کہ اے آئی نظاموں کو اب صرف ان کی تکنیکی صلاحیت کی بنیاد پر نہیں جانچا جاتا، بلکہ ان سے یہ بھی توقع کی جاتی ہے کہ وہ ان علاقوں کے ثقافتی، سیاسی اور نظریاتی ترجیحات کی عکاسی کریں جہاں وہ کام کرتے ہیں۔ اس طرح ڈیپ سیک آرون سیف کا اجرا کوئی انوکھا واقعہ نہیں، بلکہ ایک وسیع عالمی رجحان کا حصہ ہے۔

پاکستان کے ایئر پورٹس پر انتظامی مسائل کے باعث 13 پروازیں منسوخ جبکہ 44 متاخیر کا شکار
- 30 منٹ قبل

سعودی عرب کا قومی دن کی مناسبت سے 23ستمبر کو تعطیل کا باقاعدہ اعلان
- 2 گھنٹے قبل

پاک بھارت میچ کے دوران حارث رؤف کا فیلڈنگ کے دوران جملے کسنے پر بھارتی شائقین کو 0-6 کا اشارہ
- 4 گھنٹے قبل

دریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں مزید اضا فہ، درمیانے درجے کا سیلاب
- 5 گھنٹے قبل

ہیپاٹائٹس سی کے خاتمے کےلیے پنجاب اور سندھ میں مفت اسکریننگ کیمپ کا انعقاد
- ایک گھنٹہ قبل

اداکارہ، مصنفہ اور ڈرامہ نگار میرا سیٹھی کی دو برس بعد اپنی طلاق کی تصدیق
- 3 گھنٹے قبل

افغان حکومت اپنی سر زمین کا ایک انچ بھی کسی کو نہیں دے گی،طالبان کا ٹرمپ کی دھمکیوں پر جواب
- 4 گھنٹے قبل

وزیراعظم شہباز شریف سمیت 6 مسلم رہنماؤں کی کل صدر ٹرمپ سے ملاقات
- ایک گھنٹہ قبل

یو اے ای نے 9 ممالک کے لیے وزٹ اور ورک ویزوں پر پابندی لگا دی
- ایک گھنٹہ قبل

37 سال میں 22 ارب ڈالر خرچ کرنے کے باوجود دنیا تاحال پولیو کے مکمل خاتمے سے دور، آئی ایم بی
- 3 گھنٹے قبل

برطانیہ، کینیڈا، آسٹریلیا کے بعد پرتگال کا بھی فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا باضابطہ اعلان
- 5 گھنٹے قبل

فیلڈ مارشل کی ہدایت پر بلوچستان میں پوست کی کاشت اور منشیات کے اڈوں کے خاتمے کے لیے بڑی مہم کا آغاز
- 2 گھنٹے قبل